اردو ویب کی سکول، کالجز، یونیورسٹیز میں تشہیر

رضوان

محفلین
ساتھی لگتا ہے کہ ایک پروفائل بنانا چاہ رہے ہیں سائٹ کی اور پروجکٹ کی تشہیر کے لیے جب کہ میرا خیال تھا کہ اشتہار جو کہ زیادہ سے زیادہ ایک صفحے پر مشتمل ہو ہمارا کام کرسکتا ہے۔
وہ اشتہار کوئی بھی ساتھی پرنٹ کرکے فوٹو کاپی کر لے یا پھر بڑے پیمانے کے لیے جیسے اعجاز صاحب، محب اور میں پریس سے چھپوا کر تعلیمی اداروں میں دے سکتے ہیں اور انٹرنٹ کیفے یا کمپیوٹر سے متعلقہ تجارتی جگہوں پر رکھا جائے۔ انٹر نیشنل سطح پر ظاہر ہے کاغزی نہیں بلکہ سوفٹ اشتہاری مہم اثر پزیر ہو گی جو کہ لنک کی صورت میں یا بلاگس پر ( نعمان کا بلاگ واقعتاً عام لوگ دیکھ رہے ہیں )۔
اشتہاری مہم کی افادیت اسی وقت سامنے آسکتی ہے جب ہماری پروڈکٹ بھی قابل قبول ہو ابھی تک جو مجھے فیڈ بیک ملی ہے وہ یہ کہ وینڈو 98 پر اردو ویب کھلتے ہی بڑی تعداد میں ڈبے آجاتے ہیں، یہاں سے کہاں جائیں؟ جاری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

مہوش علی

لائبریرین
جی رضوان،
میرا بھی یہی خیال تھا کہ سکول کالجز میں بانٹنے کے لیے ایک دفعہ ایک صفحے کے پمفلٹز ہوں، جہاں آسان اردو میں ہمارے پروجیکٹز کو متعارف کروایا جائے۔

اور اس سلسلے میں محب کی تحریر بالکل فٹ آتی ہے۔

پھر ایک جگہ (ممکنہ طور پر نیٹ پر) اردو ویب کے پروجیکٹز کا تفصیلی تعارف کروایا جائے۔

ونڈوز 98 کے متعلق خبر پریشان کن ہے، کیونکہ اقبال سائبر لائیبریری والوں کا کہنا ہے کہ اُن کے 60 فیصد زائرین ابھی تک ونڈوز 98 استعمال کر رہے ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
بات دراصل یہ ہے کہ مسئلہ ونڈوز 98 کے ساتھ نہیں ہے، بس ذرا اس کا طریقہ استعمال صحیح طور پر convey نہیں کیا جا رہا۔ یہ کام کافی عرصے سے overdue ہے۔ انشاءاللہ جلد ہی اس بارے میں کچھ کررتے ہیں۔

رضوان: اگر آپ اپنے ان دوستوں سے کہ دیں کہ وہ اپنے کمپیوٹر پر انٹرنیٹ ایکسپلورر 6.0 انسٹال کرلیں اور فونٹ‌ بھی انسٹال کرلیں تو پھر انشاءاللہ ان کے مسائل حل ہو جائیں گے۔ اس سلسلے میں یہاں کے ڈاؤنلوڈ سیکشن میں موجود فونٹ‌ انسٹالر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
 
مل جل کر لکھنا۔۔۔Colaborative Writting

اس تھریڈ کے مزید لمبا ہونے میں اندیشہ ہے کہ جو خوبصورت کام آپ لوگوں نے اب تک کر لیا ہے کہیں ضائع نہ ہوجائے ۔ یا کوئی بہتر بات نظر انداز نہ ہو جائے۔
میں اپنے کام کے دوران بھی ساتھیوں کے ساتھ مل کر وکی کو استعمال کرتا ہوں۔ میں نے وکی کو اس کام کے لیے نہائت موزوں پایا۔ شروع میں کوفت ضرور ہوتی ہے مگر آخر میں نتیجہ شاندار نکلتا ہے۔

میری عاجر تجویز ہے کہ اس کام کو کرنے کا بہترین طریقہ کچھ یوں ہے۔
1۔ وکی پر موزوں عبارتوں کا ایک ذخیرہ جمع کیا جائے۔
2۔ عبارات ایک پیرے سے زیادہ بڑی نہ ہوں۔
3۔ رضاکاروں کے جتھے بنا دیے جائیں ( لڑکیاں ہر جتھے میں ضرور ہوں)
4۔ انٹرنیٹ پر اردو بولنے لکھنے والوں کی آماج گاہوں کی فہرست
5۔ رضاکاروں کو ان آماجگاہوں پر مامور کیا جائے۔

اس طرح ایک منظم طریقے سے لوگوں کو اردو ویب پر اکٹھا کیا جائے۔
میں اپنی تجویز کو حرف آخر نہیں سمجھتا۔ آپ میں مجھ سے زیادہ ذہین لوگ موجود ہیں۔ مگر قوی امید ہے کہ منظم ہونے کی ضرورت سے وہ بھی انکار نہ کر پائیں گے۔
 

دوست

محفلین
یہاں انٹرنیٹ اول تو فضول سی چیز ہے اگر کوئی استعمال بھی کرتا ہے تو صرف چیٹ یا فحش ویب سائٹس کی حد تک وہ بھی کلبوں سے۔
میرے کالج کا یہ حال ہے میرے ذہن میں یہ خیال آیا تھا کہ ایک پوسٹر کمپوز کروا کے نوٹس بورڈ پر لگواؤں۔
لگواؤں کا تو اب بھی مگر مجھے لگتا ہے کہ شاید اس مہم سے جو امیدیں وابستہ ہیں پوری نہ ہوسکیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
منصور اور شاکر، اردو ویب شروع ہوئے ابھی پورا سال بھی نہیں ہوا ہے اور آپ لوگ دیکھ سکتے ہیں کہ کام کرنے والے لوگ آہستہ آہستہ ہی جمع ہوتے ہیں۔ اگر مجوزہ تشہیر کے نتیجے میں گنتی کے لوگ بھی کام کے لیے آمادہ ہو گئے تو اسے میں اپنے لیے بڑی کامیابی سمجھوں گا۔
 

دوست

محفلین
بات آپ کی ٹھیک ہے۔
میں بھی اس رفتار سے متفق ہوں۔ میری مراد صرف تشہیری مہم سے تھی۔
ورنہ اللہ کا شکر ہے اردو ویب کی ترقی کی رفتار قابل ستائش ہے۔اور یہاں‌ وہی آتا ہے جو انٹرنیٹ پر بامقصد وقت گزارنا چاہتا ہے۔
 

رضوان

محفلین
بالکل شاکر یہی بات ہے انٹرنٹ کے تاثر والا معاملہ اسی طرح ہے اور اردو صرف عاشق مزاج ٹائم ویسٹر، لیکن ہمیں تو اپنا ہدف پتہ ہے۔ اول تو ہمیں بھی اس قوم سے دلچسپی نہیں ہے بلکہ انکی حوصلہ شکنی کرنی ہے۔
ہماری اولین ترجیح سنجیدگی سے ٹیم کے طور پر کام کرنے والے لوگ ہیں(ادبی طنزومزاح اس کا حصہ ہے) جو غیر تجارتی اور غیر سیاسی ہو کر صرف اردو اور تعلیمی حوالے سے اپنا قرض ادا کرنے کے لیے راضی ہوں۔ عام طلباء اور لوگ سر آنکھوں پر لیکن اس مرحلے پر ہماری سائٹ جسکی بمشکل بنیادوں کی بھرائی ہوئی ہے اس کا مقابلہ لوگ پانچ پانچ سالوں سے تجارتی بنیادوں پر چمکتی دمکتی سائٹس اور مواد سے کریں گے اور نتیجتاً دلشکنی ہوگی۔ صبر دلجمعی اور مستقل مزاجی سے بغیر کسی احساس کمتری سے آگے بڑھتے رہیے ساتھ کام کرنے والے دیکھنے والے دوست اہل خاندان اور نٹ پر ہمخیال جوں جوں رابطے میں آئیں گے ٹیم بڑھتی چلی جائے گی اور ساتھ ہی افادیت بھی۔ جب تعلیمی اور ادبی کتب زیادہ ہوں گی تو استفادہ کرنے بھی لوگ ضرور آئیں گے۔ ابھی لغت، ڈیجیٹل لائبریری، سوفٹ ویر ڈیویلپمنٹ اور جریدہ کے لیے ساتھیوں سے مدد درکار ہے وہ آگے آئیں اور اپنے ہمراہ اپنے ہم خیال دوستوں کو لائیں۔
 
ایک لمحہ ٹہریے۔

رضوان صاحب ۔ میں نہایت ادب اور معذرت کے ساتھ آپ کے نقطہ نظر سے اختلاف کرنا چاہوں گا۔ میرے نزدیک زبان کا معاملہ ابلاغ سے متعلق ہے اور کسی رنگ، نسل، مذہب، عقیدہ اور طرز زندگی سے اس کا زیادہ تعلق نہیں ہے۔ آپ نے نیٹ کیفوں پر آنے والے ایسے لوگ جو عاشق مزاج ہیں۔ وقت کا زیاں کرتے ہیں۔ ان کو کس بنا پر اردو ویب کا حصہ نہ بنانے کا فیصلہ صادر کر دیا۔ میری رائے میں معاشرے میں موجود گھٹن سے آزادی پانے کا جو ذریعہ انھوں نے اختیار کیا ہے وہ ان کا بنیادی حق ہے۔ جب تک ان کا یہ عمل کسی دوسرے فرد کو تکلیف پہنچانے کا سبب نہیں بن جاتا میں ان کو کسی طرح بھی حقیر جاننے کے حق میں نہیں ہوں۔
خوبصورت عورت۔ جنسی عمل ۔ اس کے بارے میں تجسس سب فطری باتیں ہیں۔ کم از کم میں اتنا پارسا ہر گز نہیں ہوں کہ دعوئٰ کر سکوں کہ زندگی کے کسی دور میں میں نے ایسے مواد کے بارے میں جستجو نہیں کی۔ آپ کے متعلق کچھ کہنے کی جسارت میں کرنے سے معذور ہوں۔

سنجیدگی کا آخر معیار کیا ہے؟

میں شاید زیادہ جذباتی ہو رہا ہوں مگر میں آپ سے گزارش کروں گا کہ سب کو ساتھ لے کر چلیے۔ قدغن پارسائی کی مت لگائیے۔ زبان کو زبان کے طور پر آگے بڑھایے۔ زبان اور اخلاقیات کو گڈمڈ نہ کیجیے ۔ ارتقا رک جائے گا۔ زبان کا ارتقاعی عمل صاحبان علم سے زیادہ عامیوں کے ذریعے ہوا۔ اردو کا وجود میں آنا ایک ارتقائی عمل کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

آخر میں صرف اتنا کہوں گا۔ کہ اگر زبان اخلاقیات کی قید میں رہ کر جی سکتی تو آج سب میر امن کی زبان لکھتے۔ غالب کو اردو ویب پر جگہ نہ ملتی۔ کسی زبان میں گالی نہ ہوتی۔ اور سب سے بڑھ کر منٹو خارج از اردو ویب قرار پاتا۔

چاہیں تو اس خط کو سنسر کر دیجیے یا پھر ایک نیا مکالمہ شروع کیا جائے بغیر مقصدیت کی شرط رکھے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
جی منصور، مجھے بھی کچھ یونہی لگ رہا ہے کہ آپ رضوان کی کسی بات کو دور تک رگڑتے چلے گئے ہیں لیکن آپ کے پیغام میں کچھ ایسا بھی نہیں ہے کہ اسے سنسر کر دیا جائے۔ رضوان کا مطلب کوئی ایسی اخلاقی قیود عائد کرنے کا ہر گز نہیں ہوگا۔ کیونکہ ایسی حدود کی زد میں تو سب سے پہلے میں آ کر باہر نکالا جاؤں گا۔ :cry:
 

مہوش علی

لائبریرین
منصور صاحب،

میں رضوان کو اُن کی تحریروں کی مدد سے جانتی ہوں۔ میرا خیال ہے کہ کچھ misunderstanding ہو گئی ہے۔

رضوان کی پچھلی تحریروں کے حوالے سے میں جو اُن کا مطلب سمجھی ہوں، تو وہ یہ ہے کہ وہ کسی کی آزادی پر کسی قسم کا قدغن نہیں لگا رہے۔ اردو کا عاشق ہر طبقہ فکر میں ہو سکتا ہے (چاہے علمی ہو یا جاہل، مذھبی ہو یا سیکولر۔۔۔)

مگر یہاں بات اردو کی ترقی کے حوالے سے ہے اور اس میں بھی دو طبقے ہوں گے۔ ایک وہ طبقہ جو صدق دل سے اردو کی ترقی کے لیے یہاں کا رخ کرے گا۔۔۔۔ اور دوسرا وہ جو یہاں صرف شرارت کی غرض سے آئیں گے (چاہے یہ حسد کی صورت میں ہو، چاہے اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد الگ بنانے کی صورت میں، یا پھراردو زبان اور اس ویب کو اپنے سیاسی یا مذھبی پس منظر کے حوالے سے استعمال کرنے کے۔۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔

اور وہ لوگ، جو غلط کاموں کی طرف مائل ہیں، اگر انہیں اردو ویب پر اچھا تفریحی مواد پڑھنے کو ملے گا، تو یہ خود بخود اُن کے غلط رجحانات کی حوصلہ شکنی ہے۔

منصور صاحب،

یہاں سب کا مقصد مثبت انداز میں اردو کی ترقی اور ترویج ہے۔ ایک دوسرے پر بھروسہ رکھیئے اور ایک دوسرے کے معاملے میں مثبت رائے رکھیئے۔ امید ہے کہ ہم اپنی نیک نیتوں کے ساتھ اس کام میں کامیاب ہوں گے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
رانا منصور اکبر نے کہا:
“ اول تو ہمیں بھی اس قوم سے دلچسپی نہیں ہے بلکہ انکی حوصلہ شکنی کرنی ہے۔“
اس فقرے کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے۔

جی اسے میری کند ذہنی کہیے، مجھے اس کی خاص سمجھ نہیں آئی لیکن رضوان ہمارے نہایت مہربان اور سلجھے ہوئے دوست ہیں اور وہ کبھی بحث مباحثے میں نہیں پڑے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
نبیل نے کہا:
رانا منصور اکبر نے کہا:
“ اول تو ہمیں بھی اس قوم سے دلچسپی نہیں ہے بلکہ انکی حوصلہ شکنی کرنی ہے۔“
اس فقرے کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے۔

جی اسے میری کند ذہنی کہیے، مجھے اس کی خاص سمجھ نہیں آئی لیکن رضوان ہمارے نہایت مہربان اور سلجھے ہوئے دوست ہیں اور وہ کبھی بحث مباحثے میں نہیں پڑے۔

جہاں تک میں رضوان کی بات کا مطلب سمجھی ہوں تو اُن کا اشارہ اُن لوگوں کی طرف ہے جو کہ نیٹ پر صرف وقت کو برباد کرنے کے لیے آتے ہیں اور اُن کے پیشِ نظر کوئی تعمیری کام نہیں ہوتا۔

بالکل صحیح جواب جو رضوان کی طرف سے ہی آئے گا۔

مزید براں، منصور آپ نے لکھا ہے:

آخر میں صرف اتنا کہوں گا۔ کہ اگر زبان اخلاقیات کی قید میں رہ کر جی سکتی تو آج سب میر امن کی زبان لکھتے۔ غالب کو اردو ویب پر جگہ نہ ملتی۔ کسی زبان میں گالی نہ ہوتی۔ اور سب سے بڑھ کر منٹو خارج از اردو ویب قرار پاتا۔

مجھے یاد آیا کہ کوئی دو گھنٹے قبل میں نے دو سعادت حسن منٹو کے کچھ افسانوں کی ای بُک بنائی ہے، جو کہ رضوان نے یہاں ٹائپ کیے ہیں۔
 
ارے جناب۔
رضوان تو یونہی زد میں آ گئے۔ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کی آپ سب لوگ ان کے بارے میں اچھا گمان رکھتے ہیں۔ امید ہے جب ہماری واقفیت بڑھے گی تو میں ایسی ہی رائے کا اظہار کر سکوں گا۔
فالوقت میری گفتگو جو شاید سیاسی طور سے درست نہ تھی۔ اس کا موضوع رضوان کی ذات ہر گز نہ تھی۔ نہ ہی اس پوسٹ کی بنا پر میں نے ان کے بارے میں کوئی مثبت یا منفی رائے قائم کی ہے۔

رضوان نے جن خیالات کو لفظ دیے وہ معاشرے میں ۔ انٹرنیٹ پر پائے جانے والے جٹوں میں ایک عمومی اور مقبول مکتبہ فکر ہے۔ میں صرف ان خیالات کا شدید مخالف ہوں صرف اس لیے کہ میرے نزدیک یہ منفی سوچ ہے۔

رضوان آپ کو میری کسی بات سے رنج ہوا ہو تو میں معذرت خواہ ہوں۔
 
کہتے ہیں جس کی تین گواہیاں ہو جائیں اس شخص پر کسی حد تک اعتبار کر لینا چاہیے۔ رضوان صاحب بہت زندہ دل ، ہنس مکھ خیال رکھنے والے اور سلجھی ہوئی طبیعت کے مالک ہیں۔ میں خود بھی انٹر نیٹ کیفے چلاتا ہوں لاہور میں اور رضوان صاحب کی بات اتنی غلط نہیں مگر مکمل طور پر درست بھی نہیں۔ رضوان صاحب نے ایک عمومی بات کی تھی اور اسے اسی انداز میں لینا چاہیے۔ یقینا بہت سے طلبا طالبات اور صارفین انٹر نیٹ کیفے میں کسی مقصد کے حصول کے لیے آتے ہیں اور ہمیں اس طبقہ کی اشد ضرورت ہے۔
 

رضوان

محفلین
میں اس حسنِ ظن کے لیے ساتھیوں کا شکر گزار ہوں۔
بات واضع ہو گئی ہے اور میرا مدعا بھی یہی تھا جس کے لیے قدرے سخت الفاظ استعمال کیے جو میرے موقف کو بالکل واضع کرتے ہیں۔ جیسا میں پہلے بھی کہیں کہہ چکا ہوں کہ ایسا نہ ہو کہ “دکھ بھریں بی فاختہ اور کوے انڈے کھائیں“
یہ کوئی تجارتی یا سیاسی فورم نہیں ہے اور نہ ہی بننا چاہیے، کسی ستائش صلے اور نام و نمود کی تمنا (گو کہ اتنا آئیڈیل مشکل ہوتا ہے) کے بغیر لوگ اپنی فیملی، کاروبار اور ذاتی مشاغل سے وقت نکال رہے ہیں۔ جن کو سستی تفریح اور لچر پنے کی بھینٹ تو نہیں چڑھانا۔
وہ قوم جسکا میں ذکر کرہا ہوں وہی ہے جس کی وجہ سے انٹر نٹ کیفے ٪90 منی سینما بن چکے ہیں اور جو یاہو چیٹنگ گروپس میں آباد ہوتے ہیں۔
منصور صاحب شکریہ آپ کا اس بہانے کافی باتیں صاف ہوگئیں۔
محب آ پ فون پر تو آئیں ڈریں نہیں۔ :lol:
 
Top