کاشفی

محفلین
خدا کا نوشتہ
خدا نے لکھ دیا ہے
اُس پھولو ں پر جو ہوا کو خوشبو کی دلاویزی دیتا ہے
اُس باد سحر پر جو پھولوں کی لدی ہوئی شاخ کو ٹہوکے دیتی ہے
اُس قطرہء باراں پر جو سیپ کے سینے پر مچل کر موتی بنتا ہے
اُس گوہر شبنم پر جو گھاس کی پتی پر تھرکتا ہے
اُس چادرِ آب پر جو شعاع کی جھلمل جھلمل سے چمکتی ہے
اُس باسی ہار پر جو شبِ عشرت کی یادگار بننے کے لیئے اپنی بہار کھوتا ہے
اس شعاعِ آفتاب پر جو غریب کی کٹیا اور امیر کے دو محلے کو یکساں نوازتی ہے
خدا نے ان سب پر لکھ دیا ہے۔۔۔۔۔۔۔خدا نے ان سب لکھ دیا ہے۔۔۔۔یہی کہ۔۔
“اس دنیا میں کوئی شخص صرف اپنی لئے زندہ نہیں رہ سکتا“
 

کاشفی

محفلین
عورت:
"عورت نشہ ہے، فریب ہے، سراب ہے، رسوائی ہے اور وہ سب کچھ ہے جو انسان کو بدی کی طرف راغب کرتا ہے۔ عورت پاکیزگی ہے، عصمت ہے، سراپا تقدیس ہے اور سب کچھ ہے جو انسان کو انسانیت کے معراجِ کمال پر لے جاتا ہے۔ جس آسانی سے یہ ایمان کو غارت کرسکتی ہے اُسی آسانی سے یہ اُسے عطا بھی کرسکتی ہے۔۔"
(اقتباس: گومی اور پنڈت از کرشن چندر)
 
Top