اردو زبان اور بشیر بلور از ڈاکٹر ظہور احمد اعوان

سید زبیر

محفلین
اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر
تعصب پسند اور ظالم کا انجام بہت بھیانک ہوتا ہے۔۔ اللہ کی قدرت
اردو کا دشمن بشیر بلور اپنے انجام کو پہنچ چکا ہے۔۔
دل تو چاہتا ہے کہ بہت کچھ لکھوں لیکن خیر ۔
یارب رہے سلامت اردو زباں ہماری!
ہر لفظ پر ہے جس کے قربان جاں ہماری!
دشمن مرے تے خوشی نا کرئیے
سجن وی مر جانا ہو
مرحوم میں انسانیت کے ناطے بہت سی خوبیاں تھیں ۔ اسلام نے ہمیں مرنے والے کے عیب گنوانے سے منع کیا ہے ۔بشیر بلور اپنی قبر میں ہیں اور ہم نے اپنی قبر میں حساب دینا ہے ۔ میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
دشمن مرے تے خوشی نا کرئیے
سجن وی مر جانا ہو
مرحوم میں انسانیت کے ناطے بہت سی خوبیاں تھیں ۔ اسلام نے ہمیں مرنے والے کے عیب گنوانے سے منع کیا ہے ۔بشیر بلور اپنی قبر میں ہیں اور ہم نے اپنی قبر میں حساب دینا ہے ۔ میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے۔
سو فیصد درست فرمایا۔
ویسے بھی ہر انسان فرشتہ نہیں ہوتا ہے۔
اچھا یہی ہے کہ دوسروں میں عیب تلاش کرنے کی بجائے خود پہ عیبوں سے پاک کیا جائے۔
کاشفی صاحب یہ میں آپ کو نہیں کہہ رہا بلکہ میری اپنے متعلق بھی یہی رائے ہے۔
 

کاشفی

محفلین
دشمن مرے تے خوشی نا کرئیے
سجن وی مر جانا ہو
مرحوم میں انسانیت کے ناطے بہت سی خوبیاں تھیں ۔ اسلام نے ہمیں مرنے والے کے عیب گنوانے سے منع کیا ہے ۔بشیر بلور اپنی قبر میں ہیں اور ہم نے اپنی قبر میں حساب دینا ہے ۔ میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے۔

بشیر بلور دیگر این اے پی کارکنان کی طرح انسانیت کے درجے سے گرا ہوا تھا۔۔
خیر مزید کچھ لکھنے سے بحث آگے نکلے گی۔
لیکن ایک سوال کرنا چاہوں گا کہ پختونوں اور دیگرمہذب اور محبِ وطن قوموں کے اُن 20 ہزار مہاجر نوجوانوں کے بارے میں کیا خیالات ہیں جنہیں 1988 سے 1997 کے دوران شہید کیا گیا۔۔ ؟
 

دوست

محفلین
اردو کچھ نہیں کہتی۔ اردو کے مامے اردو کو مقدس گائے بنا دیتے ہیں۔ 1947 میں پورے ہندوستان سے آنے والی اشرافیہ (جو 1957 تک اس ملک پر قابض رہی) ساری اردو بولنے والی تھی، جس کی وجہ سے اردو کو فروغ دیا گیا۔ اس کے بعد میرے عزیز ہم وطنو ہو گیا اور وہاں بھی اردو کو ہی فروغ ملا، مقصد "قومی یکجہتی" کو فروغ دینا تھا۔ بنگالیوں نے بات کی تو انہیں دبا دیا گیا۔ مر مرا کے ان کی زبان کو قومی زبان کا درجہ ملا بھی تو وہ صرف بنگال تک محدود ہو گئی۔ ہر حکومت کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ پالیسی یہ رہی کہ اردو ہی اردو ہونی چاہیے۔ اردو نہ رہی تو پھر اشرافیہ کہاں جائے گی۔ اردو نہ رہی تو مُلا کہا جائے گا، مذہب کی "زبان" بھی تو اردو ہے۔ جس نے علاقائی زبان کی بات کی اسے ننگِ وطن ننگِ دین قرار دے دیا گیا، پاکستان اور پاکستانیت کا دشمن بنا دیا گیا۔ پنجابی کو تو پنجابی بولنے والے تقسیم سے پہلے بھی حقارت کی نگاہ سے دیکھتے تھے، سکھوں کی پنجابی کی مقابلے میں ہمیشہ "مسلمانوں" کی اردو کو آگے کرتے ۔اور تقسیم کے بعد یہ کام تعلیم اور "تہذیب" کے نام پر جاری رہا۔ پچھلی چار یا پانچ جتنی بھی مردم شماریاں ہوئیں اٹھا کردیکھ لیں، صرف پنجابی بولنے والوں کی تعداد کم ہوئی ہے اور باقی ساری علاقائی زبانیں ویسی کی ویسی ہیں۔لاہور، فیصل آباد کے پنجابی ماں باپ کے بچے اپنی زبان اردو بتاتے ہیں، پنجابی کو کہو تو انہیں ایمبیرس منٹ فیل ہوتی ہے۔ پنجاب کی صوبائی اسمبلی میں کوئی پنجابی نہیں بول سکتا، ایک رکن اسمبلی نے پنجابی میں حلف اٹھانے کو کہا تو اسے سپیکر نے اٹھا کر باہر پھنکوا دیا۔
اندھا بانٹے ریوڑیاں اور مُڑ مُڑ اپنوں کو ہی دیتا جائے۔ اس ملک کا یہ حال ہے۔ جہاں کوئی لسانی پالیسی نہیں، جہاں جب بھی "قومی زبان" کے علاوہ کسی زبان کی بات کی جائے وہاں ملک کو خطرہ لاحق ہو جائے، وہاں علاقائی زبانیں کیا خاک ترقی کریں گی۔پشتو اور سندھی والے اچھے ہیں، اپنی زبانوں سے محبت اور ان پر فخر کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنی روایات اور کلچر کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ اسکولوں اور بنیادی تعلیم کے لیے پشتو استعمال ہوتی ہے، سندھی اسکولوں میں لازمی ہے۔ اور پنجابی، اس ملک کا ساٹھ فیصد ہونے کے باوجود پنجابی میں صرف آپ ایم اے یا پی ایچ ڈی کر سکتے ہیں، یا سی ایس ایس میں آسان پرچہ رکھنا ہو اور زیادہ نمبر لینے ہوں تو پنجابی، کہ پنجابی کے استاد ڈر کے مارے اچھے نمبر دے دیتے ہیں چلو ایسے ہی پنجابی چل تو رہی ہے۔
کوئی زبان سیاسی نہیں ہوتی، اسے بنا دیا جاتا ہے۔ اور آج کیا پچھلے پینسٹھ سال سے پاکستان میں یہی کچھ ہو رہا ہے۔ دو درجن زبانیں بولنے والی آبادی کا ملک، اور کثیر السان ہونے سے چشم پوشی۔ اناللہ او انا الیہ راجعون۔
 

طالوت

محفلین
کچھ عرصہ پہلے پنجابی زبان کا دکھڑا روتے ہوئے کسی نے کہا کہ اس کو نوکروں کی زبان بنا دیا گیا ۔
پھر حال ہی میں ایک اور صاحب سے سنا کہ اب اردو کو نوکروں کی زبان بنایا جا رہا ہے۔
تو عرض یہ ہے کہ کسی سے زیادتی پر چپ سادھو گے یا اس کا حصہ بنو گے تو ایک وقت آئے گا کہ خود بھی اس کا نشانہ بنو گے۔
اچھا اچھا کاپی پیسٹ کرتے رہنے چاہیے مگر یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ کیا کیا کیا تھا، ورنہ دل کی بات جب زبان تک آتی ہے تو سبکی ہوتی ہے۔
 

کاشفی

محفلین
آگے آگے دیکھیں ہوتا ہے کیا۔۔۔:)
اردو سے تعصب چاروں صوبوں کو کس نہج پر لے کر جائے گی۔۔اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔۔۔نہج پر پہنچے کے بعد ہی اندازہ ہو گا۔۔۔کہ آہ یہ کیا ہوا۔۔۔۔
ویسے اپنی من گھڑت کہانی بنا کر خود کے صوبے کو معصوم بنانے میں کوئی کسر باقی رکھی نہیں جاتی۔۔۔۔۔ لیکن اب اس کا کچھ فائدہ نہیں ۔ہونا وہی ہے جو ہونا ہے۔۔;)۔
جب تک مملکت کی باگ دوڑ اردو اسپیکنگ کے پاس تھی مملکت کا نظام بالکل صحیح تھا۔۔ اردو اسپیکنگ قابض نہیں تھے بلکہ اپنے اپنے بل بوتے اور اپنی قابلیت پر اپنے اپنے مقام پر فائض تھے۔۔۔۔جب ناجائز طریقے سے ان لوگوں نے جو رات سوئے تو ہندوستان میں اور صبح جاگے تو پاکستان میں ان جیسے لوگوں نے حکومت پر قبضہ کیا گیا تو ملک دولخت ہوا اور باقی صوبے احساسِ محرومی کا شکار ہوتے گئے۔۔۔ خود کو اعلٰی سمجھنے کی پالیسی اگر ترک نہیں کی گئی تو پھر خدا ہی حافظ۔۔
 

دوست

محفلین
سندھی اور بنگالی اچھے تھے انہوں نے ڈنڈا دے کر اپنے لسانی حقوق وصول کیے۔ پنجابیوں کے گوڈوں میں پانی ہی نہیں۔ اپنی ماں بولی کے آپ قاتل۔ ساتھ پنجابی کھا گئے پنجابی لے گئے پنجابی ملک پر قبضہ کر گئے کے طعنے بھی۔
 

کاشفی

محفلین
واؤ۔۔۔طعنہ نہیں فرینڈ حقیقت۔
پنجاب کی بات کرنے کا یہ مقصد قطعی نہیں کہ سب پنجابی تعصب اور قابض کی کیٹیگری میں آتے ہوں۔ پوری مظلوم قوم کی طرح پنجاب کے معصوم لوگ بھی اپنے ہی پنجابی اسٹبلشمنٹ کے ہاتھوں پس رہی ہے۔۔ اور ان لوگوں کی وجہ کر ہی پنجاب کو طعنے دیئے جاتے ہیں۔۔ پنجاب کے لوگوں کو کوٹے سسٹم کی مخالفت کرنی چاہیئے۔۔۔ کوٹے کی بنیاد پر دوسرے صوبوں کے میرٹ پر پورا اُترنے والے لوگوں کے حقوق پر قابض نہیں ہونا چاہیئے۔۔۔
گراس روٹ لیول تک وسائل کی مساویانہ اور منصفانہ تقسیم اور میرٹ کو سب پر فوقیت دے کر قوم کو علم و عمل کی طرف گامزن کرکے ہی ہم نفرت کی فضا ختم کر سکتے ہیں ۔
ورنہ تو فارغ قوم ہجوم کی صورت میں مستی کرنے میں ہی مصروف رہے گی۔۔
میرے پاس اب ٹائم نہیں فالتو بحث میں الجھنے کے لیئے۔۔پتا نہیں لوگ کیوں مجھے ٹیگ کرکے سیاسی بحث میں الجھاتے ہیں۔۔ حالانکہ میں نےفیصلہ کیا تھا کہ اب سیاسی اور مذہبی بحث مباحثے میں حصہ نہیں لوں گا۔۔ لیکن ہونا وہی ہوتا ہے جو ہونا ہے۔۔۔:)
 
Top