ارتقا سے متعلق اشعار

سیما علی

لائبریرین
يخاطبني السفيه بكل قبح
فأكره أن أكون له مجيبا
يزيد سفاهة فأزيد حلما
كعود زاده الإحراق طيبا
(امام شافعی رحمہ اللہ)

ترجمہ: نادان مجھے بہت برے انداز میں مخاطب کرتا ہے، پس مجھے اس بات سے کراہت ہوتی ہے کہ میں اُسے جواب دوں۔ جس قدر وہ نادانی میں بڑھتا ہے، اُسی قدر میں اپنی برداشت بڑھاتا ہوں۔ جس طرح کہ عُود کو جس قدر آگ جلاتی ہے، اُسی قدر اُس کی خوشبو میں اضافہ ہوتا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
اِنّ للہ عباداً فطنا
طلقوا الدنیا و خافو الفتنا
نظرو فیہا فلما علموا
انہا لیست لحی وطنا
جعلوھا لجۃ واتخذوا
صالح الاعمال فیھا سفنا

بے شک اللہ کے کچھ سمجھدار بندے ہیں جنہوں نے دنیا کو طلاق دے دی اور اس کے فتنوں سے خائف ہوئے۔
انہوں نے دنیا پر نظر دوڑائی، پس جب یہ جان لیا کہ یہ (ہمیشہ) رہنے کی جگہ نہیں ہے تو انہوں نے اس دنیا کو ایک گہرا سمندر سمجھ لیا اور اعمالِ صالحہ کو (بحفاظت گزرنے کیلئے) کشتیاں بنالیا۔
(امام شافعی رحمہ اللہ)
 

سیما علی

لائبریرین
چوں آن کرمے کہ در سنگِ نہاں است
زمین و آسمانِ او ہمان است

ترجمہ: وہ کیڑا جو پتھر میں چھپا ہوا ہے، اُس کی زمین و آسمان وہی پتھر ہے۔
(شیخ احمد سرہندی مجدد الف ثانی رحمہ اللہ)
 

سیما علی

لائبریرین
گلستاں میں پڑھے ہوئے چند اشعار


بنی آدم اعضائے یک دگر اند
کہ در آفرینش ز یک جوہرند

چو عضوے بدرد آورد روزگار
دگر عضوہا را نماند قرار

تو کز محنتِ دیگراں بے غمی
نہ شاید کہ نامت نہند آدمی

(ترجمہ)۔

انسان ایک دوسرے کے لئے اعضاء کے مانند ہیں۔ اس واسطے کہ ایک اصل (عناصر اربعہ کے ذریعہ) سے پیدا ہوئے ہیں۔

اگر کسی عضو کو زمانہ تکلیف پہنچاتا ہے تو دوسرے عضو بھی بے قرار ہو جاتے ہیں۔

اگر تجھے دوسروں کی تکلیف کا غم نہیں تو تو اس لائق نہیں کہ تجھے آدمی کہا جائے۔

(گلستانِ سعدی)۔
 
Top