احمد ندیم قاسمی کی نظمیں

F@rzana

محفلین
شیکسپئر کے المیہ ڈراموں پر ایک ہی دن میں سات مفّصل لیکچر ریکارڈ کرانے کا معرکہ علم دوست حلقوں میں ابھی تک گفتگو کا موضوع تھا لیکن اب پروفیسر سجاد شیخ نے اپنے ترکش سے کچھ نئے تیر بھی نکالے ہیں جن میں تازہ ترین مثال احمد ندیم قاسمی کی نظموں کا انگریزی ترجمہ ہے۔
قاسمی کی شاعری کے بارہ مجموعے منظرِعام پر آ چکے ہیں اُن میں سے دو سو نظموں کا انتخاب بذاتِ خود ایک بڑا کام تھا۔ پھر انہیں ایک مغربی زبان کے قالب میں ڈھالنا گویا واقعی جوئے شِیر لانے کے برابر تھا۔

لیکن اس مرتبہ فرہاد کا تیشہ تیز تھا اور اردو کے کوہستانِ قاسمی سے انگریزی ترجموں کی نہر یوں بہہ نکلی جیسے بقول کسے، ریشم کے تھان پر موتی لڑھکتے ہیں۔

اردو ترجمے کی یہ روانی محض ایک اتفاق نہیں ہے بلکہ اس کے پیچھے تیس برس کی وہ مشق ہے جو پروفیسر سجاد کو اس دوران میں ترجموں کے مختلف مراحل سے گزرتے ہوئے میسّر آئی ہے۔

قاسمی کی کہانیوں کا انگریزی انتخاب چند برس پہلے چھپ کر سامنے آیا تھا اور منٹو کی منتخب تحریروں کا ترجمہ بھی اب تیار ہے جو کہ کسی بھی وقت مارکیٹ میں آ سکتا ہے۔

پروفیسر سجاد انگریزی ادب کے استاد رہے ہیں لیکن ہمارے یہاں انگریزی کا ہر استاد اپنے شاگردوں کے سامنے اردو یا پنجابی میں متن کی تشریح کرتا ہے۔ اس عمل سے غیر شعوری طور پر ایک ایسی ذولِسانی صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے جس کے زور پر ایک زبان کا مواد دوسری زبان میں منتقل کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ لیکن انگریزی ادب کے بےشمار اساتذہ میں سے کتنے ہیں جو اپنی اِس ذو لسانی صلاحیت کو تخلیقی سطح پر استعمال کرتے ہوں؟
پروفیسر سجاد شیخ نے اپنے اس ہنر کو جس کامیابی سے برتا ہے اس کا صحیح اندازہ تو کتاب پڑھ کر ہی ہو سکتا ہے لیکن نمونے کے طور پر احمد ندیم قاسمی کی ایک نظم اور پروفیسر سجاد شیخ کا کیا ہوا ترجمہ پیش ہے ۔

تاریخ
یہ لمحہ جو گزر رہا ہے
اس کو ماضی بننے میں
صرف ایک ہی لمحہ لگتا ہے
وقت مثال ہے ایک بڑی مقراض کی
جس نے
لاکھوں اور کروڑوں صدیوں سے
لمحوں کو کتر کتر کر
اربوں کھربوں سنکھوں کا اِک ڈھیر لگا رکھا ہے
اور پھر اس ملبے پر
انسانوں کی بےخبری کا عطر چھڑک کر
نام اس کا، تاریخ رکھا ہے

History

This fleeting moment
needs only a moment
for turning into past
Time is like a giant pair of scissors
which has cut down million of centuries
into billions and trillions of moments
heaped, each upon each
And on this debris
Time sprinkles
the essence of
human ignorance
and calls it history

Selected poem of Ahmed Nadeem Qasmi
Published by: Alhamra Publishing –Islamabad
 
Top