فراز احمد فراز

zulfiqar Ali

محفلین
احمد فراز کی غزل

یہ عالم شوق کا دیکھا نہ جائے
وہ بُت ہے یا خدا دیکھا نہ جائے

یہ کِن نظروں سے تو نے آج دیکھا
کہ تیرا دیکھنا دیکھا نہ جائے

ہمشہ کے لیے مجھ سے بچھڑ جا
یہ منظر بارہا دیکھا نہ جائے

غلط ہے جو سنا ہے، پر آزما کر
تجھے اے بے وفا دیکھا نہ جائے

یہ محرومی نہیں پاسِ وفا ہے
کوئی تیرے سوا دیکھا نہ جائے

یہی تو آشنا بنتے ہیں آخر
کوئی نہ آشنا دیکھا نہ جائے

یہ میرے ساتھ کیسی روشنی ہے
کہ مجھ سے راستہ دیکھا نہ جائے

فراز اپنے سوا ہے کون تیرا
تجھے تجگ سے جُدا دیکھا نہ جائے
 
Top