احساس کا کاندھا تو کبھی جھٹکا نہیں ہے

احساس کا کاندھا تو کبھی جھٹکا نہیں ہے
خود میں بھی اتر کر تو ابھی دیکھا نہیں ہے
اس شخص کو گہرائی کا کیا ہوگا تصور
جو ذات میں اپنی بھی کبھی ڈوبا نہٰیں ہے
خوابوں کی بھی ہے ایک الگ اپنی حقیقت
خوابوں کو مگر ہم نے تو اوڑھا ہی نہیں ہے
اک خوفِ مسلسل نے ہمیں مار دیا ہے
اک شک ہے جو یقیں میں ابھی بدلا نہیں ہے
ہم زندگی بھر اپنی صعوبت سے نہ نکلے
کیا حال ہے دنیا کا کبھی سوچا نہیں ہے
احسان تمہیں چھوڑ کے جاتے ہیں اکیلے
تم میں تو مسافت کا کوئی جذبہ نہیں ہے
احسان الٰہی احسان
 
Top