احتساب کی ہوا کا رخ ایک بار پھر اپوزیشن کی طرف

زیرک

محفلین
احتساب کی ہوا کا رخ ایک بار پھر اپوزیشن کی طرف
چیئرمین نیب نے عہدہ سنبھالتے ہی گزشتہ 35 سال کے دوران اقتدار کےایوانوں کے مزے لوٹنے والوں کے بے رحم احتساب کا نعرہ بلند کیا تھا، لیکن موصوف کے قول و فعل میں جتنا تضاد ہے اسے دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ ان میں ہر وہ قابلیت ہے جو پاکستان کے کسی بھی دوسرے کرپٹ حکمران طبقے میں ہو سکتی ہے۔ موصوف کے ذاتی شوق کو چھوڑیں وہ جس منصب پر فائز ہیں و اس بات کا متقاضی ہے کہ وہ بلا تفریق، بغیر کسی فیور کیے ہوئے بے لاگ احتساب کریں۔ پچھلے دنوں انہوں نے اعلان کیا کہ "ہوا کا رخ بدلنے والا ہے، اب حکومتی شخصیات بھی احتساب سے نہیں بچ پائیں گی"۔ اس بیان کے بعد شاید ان کو بلا کر ان کی ایک اور لو سٹوری 420 دکھا کر خموش کرا دیا گیا ہے اور موصوف چپ کر کے ڈیوٹی انجام دینے لگ گئے ہیں۔ ہوا کا رخ انہوں نے ایسے بدلا ہے کہ پنکھا اٹھایا اور اس کا رخ اپوزیشن کے لاہوری گروپ کی طرف سے موڑ کر سیالکوٹی گروپ کی طرف کر دیا ہے تاکہ کل کو کہہ سکیں کہ "دیکھ لو رخ موڑ دیا ہے"۔ لو سٹوری کے شوق کے ساتھ سجی دکھا کر کھبی مارںے کا ہنر بھی خوب جانتے ہیں،جن بھی اپوزیشن کا شور بڑھتا ہے تو وہ دکھانے کے لیےایک آدھ بار حکومتی شخصیات کے مقدمے کی فائلیں الماری میں سے نکالتے ہیں، ان پر سے مٹی جھاڑتے ہیں اور لوگوں کو دکھانے کے لیے دو چار بڑھکیں مار کر ن لیگ یا پی پی پی پی کے کسی بندے کا کیس شروع کر دیتے ہیں، جیسے اس بار احسن اقبال کو اندر کروا دیا گیا اور پی پی پی پی کے بلاول بھٹو زرداری کو بھی تحقیقات کے لیے نیب راولپنڈی طلب کر لیا گیاہے۔مجھے ان دونوں کو طلب کرنے پر خوشی ہوئی کہ چلو کوئی کام تو شروع کیا گیا، لیکن سچی پوچھیں تو یہ بلاتفریق احتساب نہیں بلکہ چنیدہ احتساب ہے جس سے بغض کی بو آنے لگی ہے۔ وزیر اعظم نے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں کچھ ایسےعندیہ دیا تھا کہ "احتساب ان سے اور ان کی کابینہ سے شروع کیا جائے"، موصوف کا بھاشن دیکھیں اور اصل صورت حال کہ ابھی تک نہ تو ان کے خلاف فارن فنڈنگ کا مقدمہ شروع ہوا ہے، نہ تو علیمہ خان کی بیرون ملک جائیداد کا کیس چلا ہے، عدالتی احکامات کے باوجود نہ تو پشاور بی آر ٹی معاملے کی تحقیقات شروع ہوئی ہیں اور نہ ہی مالم جبہ اراضی کیس میں کسی حکومتی شخصیت کے خلاف احتساب کا عمل شروع ہوا ہے اور نہ ہی آئندہ ہو گا کیونکہ حکومت ایک دو ووٹوں کی اکثریت پر قائم ہے اگر احتساب ہوا تو پھر دو چار اینٹوں نے گرنا ہے تو ساتھ ہی لرزتی حکومتی عمارت اور ان کے پیچھے چھپی اصل ستون بھی دھڑام سے گر جائیں گے، چیئرمین نیب صاحب یہی نہیں بلکہ آپ نے بلین ٹری کی تحقیقات کے لیے ایک سال پہلے تحقیقات کرنے کا کہا تھا، اس منصوبے میں بے قاعدگیاں ثابت ہونے کے باوجود تحقیقات شروع کرنے کا نام تک نہیں لیا گیا۔ خیبر بینک میں 1400 غیرقانونی بھرتیاں کیس میں عدالت نے فروری 2019 میں حکم امتناع ختم کر دیا تھا لیکن لو سٹوری نیب کو فیصلےکا علم ہی نہیں کیونکہ وہ نئی نئی لو سٹوری بنانے میں مصروف ہے۔حکومت جب بھی کسی مشکل میں پڑتی ہے اور ان کا کوئی کیس چلنے والا ہوتا ہے ان کے کارنامے دکھا کر ہوا کا رخ ماڑا جاتا رہا ہے اور موڑا جاتا رہے گا جیسا کہ اس بار بھی ہوا کہ چیئرمین نیب کو ان کی لو سٹوری 420 دکھا کر احتساب کی ہوا کا رخ ایک بار پھر اپوزیشن کی طرف موڑ دیا گیا ہے، مؤرخ لکھے گا کہ "بھلا ہو لو سٹوری 420 کا جس نے حکومت بچا لی"۔
 
آخری تدوین:

زیرک

محفلین
فٹ نوٹ:
احسن اقبال کا تو مجھے علم نہیں کیا کھایا کیا نہیں کھایا، کتنا کھایا لیکن مجھے یاد آیا کہ پی پی پی پی چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کو نیب نے جس کیس میں تحقیقات کے لیے نیب راولپنڈی میں پیش ہونے کا سمن بھجوایا ہے اس کیس میں سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار انہیں نامزد ملزم تسلیم کرنے سے انکار کر چکے ہیں۔خیر سے اب بلاول بھٹو زرداری نے بھی نیب کے سامنے یہ کہہ کر پیش ہونے سے انکار کر دیا ہے کہ "گرفتار ہو کر زیادہ خطرناک ہو جاؤں گا ہمت ہے تو گرفتار کر کے دکھاؤ، میں گرفتاری سے خوفزدہ نہیں ہوں"۔ لگتا ہے اس کے پاس بھی چیئرمین کی کوئی لو سٹوری موجود ہے، تبھی تو جوان بڑھکیلے بیان داغ رہا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
مجھے ان دونوں کو طلب کرنے پر خوشی ہوئی کہ چلو کوئی کام تو شروع کیا گیا، لیکن سچی پوچھیں تو یہ بلاتفریق احتساب نہیں بلکہ چنیدہ احتساب ہے
جب یہ حکومت چنیدہ (سلیکٹڈ) ہے تو پھر یہاں احتساب بھی چنیدہ ہی ہوگا۔ آپ خود تو بڑے زیرک بنے پھرتے ہیں لیکن پھر بھی نوشتہ دیوار پڑھنے سے قاصر ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
فٹ نوٹ:
احسن اقبال کا تو مجھے علم نہیں کیا کھایا کیا نہیں کھایا، کتنا کھایا لیکن مجھے یاد آیا کہ پی پی پی پی چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کو نیب نے جس کیس میں تحقیقات کے لیے نیب راولپنڈی میں پیش ہونے کا سمن بھجوایا ہے اس کیس میں سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار انہیں نامزد ملزم تسلیم کرنے سے انکار کر چکے ہیں۔خیر سے اب بلاول بھٹو زرداری نے بھی نیب کے سامنے یہ کہہ کر پیش ہونے سے انکار کر دیا ہے کہ "گرفتار ہو کر زیادہ خطرناک ہو جاؤں گا ہمت ہے تو گرفتار کر کے دکھاؤ، میں گرفتاری سے خوفزدہ نہیں ہوں"۔ لگتا ہے اس کے پاس بھی چیئرمین کی کوئی لو سٹوری موجود ہے، تبھی تو جوان بڑھکیلے بیان داغ رہا ہے۔
اس طرح کے سیاسی ڈرامے کرنے سے بہتر ہے تمام اپوزیشن رہنما خود ہی نیب میں جاکر گرفتاریاں دے دیں۔ لیکن ایسا کریں گے نہیں کیونکہ اپنے دور حکومتوں میں لوٹ مار کر چکے۔ اب جواب کیسے دیں گے۔
 
Top