اتوار بازار کراچی

راشد اشرف

محفلین
گزشتہ اتوار بازار میں کچھ مدیران کی خواہش تھی کہ خاکسار جو ان کے نزدیک ایک پراسرار شخصیت بنتا جارہا ہے، انہیں اپنے "دیدار" (اس ترکیب پر مجھے معاف کیجیے گا) سے نوازے۔ لندن سے یشب تمنا صاحب ملنا چاہتے تھے اور ایک ایسے صاحب بھی ملاقات کے متمنی تھے جو بوسنیا میں سفارت خانے میں ہوتے ہیں۔ یہ سب فیس بک کے احباب ہیں۔
سو یہ ہوا کہ ایک مجمع لگ گیا، بازار میں لوگ حیران تھے کہ یہ لوگ آخر ہیں کون ؟ پھر چائے پراٹھوں کا دور چلا۔ معراج جامی صاحب تو میرے ہمراہ ہی ہوتے ہیں۔
روداد یہ رہی اس مرتبہ جناب
جہان پاکستان میں راقم کا اتوار بازار کا احوال (کالم) پڑھ کر شنید ہے کہ اس مرتبہ قاضی اختر جونا گڑھی اور ان کی اہلیہ رئیس فاطمہ ہمارے ہمراہ وہاں جائیں گے
 

تلمیذ

لائبریرین
آپ کی محبت کا بہت شکریہ۔ مجھے یہاں اپنی مصروفیت کی تفصیل درج کرتے ہوئے بہت اچھا لگتا ہے لیکن یہ احساس بھی دامن گیر ہوتا ہے کہ اس سے لوگوں کو بھلا کیا دلچسپی ہوسکتی ہے، سچ کہوں تو اس وقت بھی یہ ٹائپ کرتے وقت کمپیوٹر اسکرین بار بار دھندلا رہی ہے۔ تو ایسا اثر ہوتا ہے کتابوں کا مجھ پر۔
آپ بور ہوگئے ہوں گے۔

اپنی حالیہ سرگرمیوں پراور کئی خوشخبریوں پر مشتمل مفصل جواب دینے کے لئے شکر گزار ہوں۔

کیا اس نئے اخبار 'جہان پاکستان' کا کوئی آن لائن ایڈیشن بھی دستیاب ہے؟

جون ایلیا کی کتاب 'فرنود' پر آپ کے مضمون کاذکر بی بی سی پرانور سن رائے کے تعارف کتب میں پڑھ چکا ہوں۔

کتابوں پرآپ کے لکھے ہوئے تآثرات پڑھ کر ہی دل خون ہو جاتا ہے توپوری کتاب پڑھتے وقت آپ کے جو احساسات ہوتے ہوں گے، ان کا بخوبی ادراک کیا جا سکتا ہے۔ احساسِ درد کا یہ وصف بھی ذات باری کا انعام ہی سمجھنا چاہئے صاحب، جو اس عاجز کے خیال میں اس کی پسندیدہ ہستیوں کو ہی ودیعت ہوتا ہے۔

'ڈربے' آج کل زیر مطالعہ ہے، ایک ناول تھاان (اے حمید) کا 'بارش میں جدائی' جو میں نے زمانۂ طالب علمی میں پڑھا تھا اس کے کچھ حصے یاد رہ گئے ہیں۔ کیاکبھی آپ کی نظر سے گذرا؟ اب تو یہ بھی آؤٹ آف پرنٹ ہوگا۔ یہی تو ہمارے اردو ادب کا المیہ ہےکہ کم منافع بخش کتب کی طبع ثانی پبلشر حضرات کی ترجیحات میں شامل نہیں ہوتی۔

بر سبیل تذکرہ یاد آیا، کہ آج کل اردو محفل کے ایک دھاگے میں اردوپبلشنگ کے موضوع پر ایک نہایت مفیداور علمی گفتگو چل رہی ہے، جو یقیناً آپ کی دلچسپی کا باعث ہوگی۔ گمان غالب ہے کہ یہ دھاگہ آپ کی نظر سے نہیں گذرا اس لئے اس کا لنک دے رہا ہوں، شروع سے پڑھئے گا:

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/جملہ-حقوق-کی-خلاف-ورزی-اور-کتابی-صنعت-کا-مسلسل-استیصال-2012.56504/page-4#post-1111163

آخر میں اقتباس بالا میں درج آپ کی غلط فہمیوں کی تردید کرتے ہوئےعرض ہے کہ ہم تو ہر دم آپ کی تحاریر کے انتظار میں رہتے ہیں اور آپ اس طرح سوچتے ہیں، یہ بڑی غلط بات ہے۔ مجھے اعتماد ہےکہ میں یہاں اردو محفل پر اردو ادب سے پیار کرنے والے تمام احباب کی نمائندگی کر رہا ہوں۔

ای میلز کا انتظار رہے گا۔
 

یوسف-2

محفلین
محمود شام صاحب کی زیر ادارت ایک نیا اخبار نکلنا شروع ہوا ہے، جس کا نام ہے ”جہان پاکستان“ فی الوقت اس کا آن لائن ایڈیشن دستیاب نہیں۔
 

تلمیذ

لائبریرین
جہان پاکستان میں راقم کا اتوار بازار کا احوال (کالم) پڑھ کر شنید ہے کہ اس مرتبہ قاضی اختر جونا گڑھی اور ان کی اہلیہ رئیس فاطمہ ہمارے ہمراہ وہاں جائیں گے

تواس کا مطلب ہے کہ عنقریب ہی رئیس فاطمہ صاحبہ کے کالم میں آپ کےحوالے سے اتوار بازار کا تذکرہ بھی پڑھنے کو ملے گا!!
 

تلمیذ

لائبریرین
محمود شام صاحب کی زیر ادارت ایک نیا اخبار نکلنا شروع ہوا ہے، جس کا نام ہے ”جہان پاکستان“ فی الوقت اس کا آن لائن ایڈیشن دستیاب نہیں۔

معلومات دینے کے لئے شکریہ یوسف صاحب، یہ اس لئے پوچھا تھا کیونکہ پنجاب کے تمام میں یہ اخبار ابھی تک نہیں پہنچا۔
 

راشد اشرف

محفلین
بہت بہت شکریہ۔ تمام باتوں کا
اردو پبلشنگ کے موضوع پر لنک کا شکریہ۔ یہ دراصل ایک ہفتہ قبل فیس بک پر شامل کیا گیا مواد ہے جسے انہوں نے یہاں یونی کوڈ میں ٹائپ کرکے شامل کیا ہے۔ میں اردو محفل پر ایک ہفتہ قبل اسے پیش کرچکا تھا، فوٹوبکٹ پر شامل کیا تھا اور کا لنک درج کردیا تھا لیکن اس پر کوئی تبصرہ نہیں آیا تھا۔ اب یہ یاد نہیں کہ کہاں پوسٹ کیا تھا۔
فیس بک پر اسے عقیل عباس جعفری صاحب نے شامل کیا تھا اور لوگوں کے تبصرے بھی موجود ہیں۔
جہان پاکستان آئن لائن دستیاب ہے:
www.jehanpakistan.com
 

Rashid Ashraf

محفلین
ہفتے کے کون سے روز ہوتا ہےآ پ کا کالم؟
تاحال دو شائع ہوئے ہیں، دن مقرر نہیں ہے، شاید آگے چل کر ہوجائے۔ ایک 16 نومبر کو آیا تھا اور دوسرا 23 کو۔
روزنامہ دنیا نے کراچی سے 12 نومبر کو اشاعت کا آغآز کیا تھا، اس میں حسن نثار کا کالم ملاحظہ کیجیے:
http://e.dunya.com.pk/colum.php?date=2012-11-12&edition=KCH&id=1200_18218076
 

تلمیذ

لائبریرین
روزنامہ دنیا نے کراچی سے 12 نومبر کو اشاعت کا آغآز کیا تھا، اس میں حسن نثار کا کالم ملاحظہ کیجیے:
[URL='http://e.dunya.com.pk/colum.php?date=2012-11-12&edition=KCH&id=1200_18218076[/quote']http://e.dunya.com.pk/colum.php?date=2012-11-12&edition=KCH&id=1200_18218076[/URL]

خاصے کی چیز اور پڑھنے کے قابل تحریر ہے جناب۔ لیکن یہ کالم دنیا کے لاہور ایڈیشن میں میری نظر سے نہیں گذرا۔
میں سمجھتا تھا کہ کالم نگاروں کا ایک ہی کالم سب ایڈیشنوں میں چھپتا ہےاسی لئے لاہور ایڈیشن اور کبھی کبھی فیصل آباد ایڈیشن کو پڑھ کرہی قانع تھا لیکن اب کراچی ایڈیشن کے کالم بھی دیکھا کروںگا۔ کیا ترقی کی ہے ٹیکنالوجی نے صاحب، ہر چیز فنگر ٹِپس پر دستیاب ہے!!
 

Rashid Ashraf

محفلین
خاصے کی چیز اور پڑھنے کے قابل تحریر ہے جناب۔ لیکن یہ کالم دنیا کے لاہور ایڈیشن میں میری نظر سے نہیں گذرا۔
میں سمجھتا تھا کہ کالم نگاروں کا ایک ہی کالم سب ایڈیشنوں میں چھپتا ہےاسی لئے لاہور ایڈیشن اور کبھی کبھی فیصل آباد ایڈیشن کو پڑھ کرہی قانع تھا لیکن اب کراچی ایڈیشن کے کالم بھی دیکھا کروںگا۔ کیا ترقی کی ہے ٹیکنالوجی نے صاحب، ہر چیز فنگر ٹِپس پر دستیاب ہے!!

لاہور ایڈیشن میں بھی شامل تھا:
http://e.dunya.com.pk/index.php?e_name=LHR&edate=2012-11-12&page=2
 
Rashid Ashraf
راشد اشرف صاحب اردو بازار میں ایک مکتبہ ممتاز ہے اگر آپ اس کا فون نمبر مجھے بتادیں تو بہت نوازش ہوگی۔ اگرمصروفیت کی وجہ سے نہ بتا سکیں تو بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ گوگل سرچ میں نہیں مل سکا ہے۔
 
Top