اب لفٹ نہیں دوں گا

باباجی

محفلین
پہلی مرتبہ یہ سر عام اقرار کر رہا ہوں کہ بار بار بیوقوف بن جاتا ہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ عرصہ پہلے بروز اتوار اپنے دوست کے گھر کنال ویو سے واپس آتے ہوئے میں گلبرگ سنٹر پوائنت کے سگنل پہ رکا ہوا تھا
کہ پیچھے سے کسی نے بہت مہذب لہجے میں ادب سے کہا کہ بھائی صاحب کیا آپ مجھے کیولری گراؤنڈ کے سگنل تک لفٹ دے سکتے ہیں
تو میں نے نا چاہتے ہوئے بھی ہاں کردی اور یہ بھول گیا میں نے ارادہ کیا تھا کہ
"اب لفٹ نہیں دوں گا"
کیونکہ پچھلے 2 تجربات میرے اس ارادے کی وجہ تھے جن میں سے ایک تو یہ کہ ایک "بزرگ " کو لفٹ دی اور بمشکل 2 کلومیٹر کے فاصلے کے بعد میں نے بہت برداشت و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں "سخت ترین" لہجے میں معذرت کرکے بائیک سے اتار دیا کوئی جواب ہوتا تو ہاتھا پائی کی نوبت بھی آتی بزرگ بھی دھان پان سے "شیطان تھے ( بائیکرز اس بات کو سمجھ گئے ہوں) ۔۔
اسی طرح ایک کم عمر لڑکے کو لفٹ دی تو وہ عمر کے لحاظ کچھ زیادہ ہی "ایڈوانس" نکلا اور مجھے شاید "بزرگ" سمجھ بیٹھا تو اسے بھی بائیک سے اتار کر مغلظات بکتے ہوئے میں نے دو چار ہاتھ ٹھوک دیئے ۔۔
اب آتے ہیں اصل واقعہ کی طرف تو جناب میں نے نا چاہتے ہوئے بھی لفٹ کے لیئے ہاں کردی اور جناب سگنل کھلنے کے بعد بائیک چل پڑی اور میں کچھ حیران کہ میں نے لفٹ دیدی بہرحال موصوف نے بات کی شروعات اور معذرت کے دفتر باندھ دیے کہ مجھے ان کی وجہ سے تکلیف کرنی پڑ رہی ہے اور میں دل ہی دل میں شرمندہ کہ سب کو ایک پلڑے میں رکھ کر تولتا رہا ہر کوئی ایک جیسا نہیں ہوتا بہرحال میں نے فیاضی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پوچھا کہ بھائی صاحب آپ کو کہاں جانا ہے تو کہنے لگے کے انہیں ڈیفنس فیر 3 زیڈ بلاک جانا ہے تو میں نے کہا کہ میں آپ کو فیصل گھمن روڈ تک ڈراپ کردوں گا وہاں سے اپنے گھر کی طرف مڑ جاؤں گا تو ایک بار پھر معذرت اور تعریفوں کا پل باندھ دیا اور میں شرمندہ ہوتا رہا ۔۔ مزید بات چیت میں پتا چلا کہ جناب کسی دواؤں کی کمپنی میں ایریا منیجر ہیں سرگودھا سے واپسی پے نیازی بس اڈہ پر کسی نے ان کی جیب صاف کردی میں نے کہا کوئی بات نہیں شاید اللہ نے میرے لیئے یہ "لفٹ" والی نیکی آج لکھی تھی سو آپ بے فکر ہوجائیں دل میں ارادہ کیا کہ بندہ مصیبت کا شکار ہے تو کوئی بات نہیں گھر تک ڈراپ کردوں گا وہاں سے واپس گھر 10 منٹ میں پہنچ جاؤں گا ۔۔ کیولری کے سگنل کے بعد موصوف نے انگریزی زیادہ بولنی شروع کردی اور میں گوڈے گوڈے انکی عزت کرنے میں مگن ہوگیا کہ اتنا پڑھا لکھا لڑکا ہے اور بیچارے کو "لفٹ" مانگنی پڑی تو کیا دل پہ گزری ہوگی، فیصل گھمن روڈ کے موڑ پہ اس نے کہا کہ مجھے یہین اتار دیجیئے میں اب پیدل چلا جاؤں گا تو میں نے کہا کہ بھائی مجھے نیکی مکمل کرلینے دو تو وہ کچھ گڑبڑایا مگر میں نے اتنا نوٹس نہیں لیا اور بصد اصرار اسے کہا کہ آپ کو گھر ڈراپ کردیتا ہوں خیر ڈیفنس موڑ سے بطرف ڈیفنس مڑتے ہوئے اچانک خیال آیا کہ بھائی جیب کٹ گئی تو کیا ہوا موبائل تو ہوگا کہ گھر پہ کال کرکے کسی کو بلا لے یا رکشہ لے لیتا ، یہیں مجھے لگا کہ کچھ تو گڑبڑ ہے خیر سوچا ہاتھی نکل گیا پونچھ رہ گئی گھر پہنچ کہ پتا چلے گا پھر بھی بندہ تو شریف ہے اور پڑھا لکھا ہے خیر جب ہم ڈیفنس کے پہلے سگنل پے پہنچے جہاں سے دائیں مڑتے ہی کچھ آگے جاکر بائین طرف زیڈ بلاک تو موصوف نے صاف کہا کہ مجھے یہیں سگنل پہ اتار دیجیئے برائے مہربانی میں آپ کو اور تکلیف نہیں دینا چاہتا تو میں نے کہا کہ مجھے کوئی مسئلہ نہیں تو کہنے لگا میں پہلے ہی بہت شرمندہ ہوں تو میں نے سوچا کہ شاید گھر دکھانے سے کترارہا ہے تو مجھے پھر اپنا اصرار کرنا غیر مہذب حرکت لگی اور میں نے اسے سگنل پہ اتار دیا تو کہنے لگا کہ برا نہیں منایئے گا میرا کریڈٹ کارڈ بلاک ہے تو برائے مہربانی کچھ پیسے دیدیجے آپ کو "ایزی لوڈ یا ایزی پیسہ کروادوں" ۔۔۔ لیجیئے جناب گئی بھینس پانی میں اور نیکی پرگئی گلے فوراً ہی اندازہ ہوگیا کہ "میں ماموں بن گیا " اس بظاہر مہذب نظر آنے والے کے ہاتھوں اور جناب پھر بھی میں نے اسے سو روپے دینا چاہے تو کہنے بڑی دیدہ دلیری سے کہ جہاں اتنا کیا وہاں سو روپے اور دیدیں تو پھر دینے پڑے اور میں گھر کو چل پڑا یہ کہتے ہوئے اور خود پہ ہنستے ہوئے کہ ،
"اب قسم سے کبھی لفٹ نہیں دوں گا"
 

نایاب

لائبریرین
فکر کیا کرنی محترم بابا جی
اگلے موڑ پر کوئی اور مل جائے گا ۔
اور لفٹ دے ہی دیں گے اسے آپ ۔
فطرت ہو کہ عادت ہو ۔۔ کب بدلتی ہے ۔ ؟
بہت دعائیں
 
Top