اب تو نئے سفر کی شروعات ہو گئی

اساتذہ کرام جناب محمد یعقوب آسی صاحب، جناب الف عین صاحب، جناب محمد وارث صاحب، اور دیگر صاحبانِ علم اور محفلین کے سامنے ایک غزل اصلاح کی غرض سے پیش ہے۔ اپنی قیمتی آرا سے نواز کر شکریہ کا موقع دیں۔

اب تو نئے سفر کی شروعات ہو گئی
اچھا ہوا کہ خود سے مِری بات ہو گئی

کل رات نیند آ گئی کانٹوں کی سیج پر
کیوں آج مخملوں پہ کٹھن رات ہو گئی

پہلے ادھار مال لیا، بیتِ مال سے
پھر قوم کی طرف سے یہ خیرات ہو گئی

عزت کسی غریب کی بیٹی کی لٹ گئی
بدلہ امیر تیری ملاقات ہو گئی؟

کل تک تھی حسن و خوبی ہی شرم و حیا یہاں
جانے وہ آج کیسے خرافات ہو گئی

احمدؔ تجھے بھی راس نہ آئیں مسرتیں
تیری بھی ذات صرفِ خرابات ہو گئی​
 

الف عین

لائبریرین
دوسرا شعر سمجھ نہیں سکا اس لئے کچھ کہہ نہیں سکتا۔
بیت المال درست ہوتا ہے۔ لیکن اس سے کچھ شے ادھار بھی لی جا سکتی ہے، اس کا مجھے علم نہیں۔
 
Top