ظفری
لائبریرین
یونہی آتی نہیں ہوا مجھ میں
ابھی روشن ہے اک دیا مجھ میں
وہ مجھے دیکھ کر خموش رہا
اور اک شور مچ گیا مجھ میں
دونوں آدم کے منقسم بیٹے
اور ہوا اُن کا سامنا مجھ میں
اس اندھیرے میں جب کوئ بھی نہ تھا
مجھ سے گم ہو گیا خدا مجھ میں
خود کو دھرا رہا ہوں وقت کے ساتھ
وقت کب کا گزر چکا مجھ میں
میں خدا تک پہنچنے والا تھا
کس نے مجھ کو گرا دیا مجھ میں
ناؤ ٹکرا گئ چٹان کے ساتھ
اور سب کچھ بکھر گیا مجھ میں