ابھی تو میں جوان ہوں(برائے اصلاح )

الف عین
فلسفی خلیل الرحمن ،دیگر اساتذہ
-----------------
ابھی تو میں جوان ہوں ابھی تو موت دور ہے
ابھی مری یہ زندگی بنی ہی پُر سُرور ہے
---------------------
رہو نہ مجھ سے دور تم ہے چار دن کی زندگی
میں مانتا ہوں بات یہ ، جوان ہو غرور ہے
-----------------
کسے بنا لیا ہے اب جو زندگی میں ساتھ دے
مجھے کیوں بُھلا دیا ، یہ دل میں کچھ فتور ہے
-------------
دیا مجھے خدا نے سب، مجھے تھا جو بھی چاہئے
بڑی ہے سب سے بات یہ ، مجھے دیا شعور ہے
----------------------
وہ جانتا ہے سب کا سب ،جو سوچتے ہیں دل میں ہم
کبھی نہ تم یہ سوچنا ، کہ وہ دلوں سے دور ہے
-----------------------
ہوئے ہیں مجھ سے جو گناہ ، وہ سبھی معاف کر
ترا مجھے ہے آسرا ، رحیم ہے غفور ہے
--------------------
بُھلا دیا تھا جب تجھے ، میں رحمتوں سے دور تھا
میں مانتا ہوں اے خدا مرا سبھی قصور ہے
---------------------
مجھے ملا ہے تب سکوں ،ہوئی ہے تجھ سے بات جب
ترا مجھے ہے در ملا مرے لئے یہ طور ہے
-----------------------
 

الف عین

لائبریرین
ابھی تو میں جوان ہوں ابھی تو موت دور ہے
ابھی مری یہ زندگی بنی ہی پُر سُرور ہے
--------------------- بنی ہی... میں ہی بھرتی ہے جب کہ یہاں 'تو' بھی آنا تھا۔ مری یہ زندگی کا 'یہ' بھی اسی قبیل کا ہے۔ یعنی صاف بیانیہ یوں ہونا تھا کہ ابھی تو میری زندگی پر سرور بنی ہے!

رہو نہ مجھ سے دور تم ہے چار دن کی زندگی
میں مانتا ہوں بات یہ ، جوان ہو غرور ہے
----------------- جوان ہو. غرور ہے' سے مطلب شاید یہ ہے کہ' تم جوان ہو اور تم کو اس پر غرور ہے ' عجز بیان کا شکار ہے مصرع

کسے بنا لیا ہے اب جو زندگی میں ساتھ دے
مجھے کیوں بُھلا دیا ، یہ دل میں کچھ فتور ہے
------------- سمجھ میں نہیں آیا، کیوں پھر فعو. کے وزن پر باندھا گیا ہے

دیا مجھے خدا نے سب، مجھے تھا جو بھی چاہئے
بڑی ہے سب سے بات یہ ، مجھے دیا شعور ہے
---------------------- روانی متاثر ہے، یوں کہو
مجھے تھا جو بھی چاہیے، مرے خدا نے دے دیا
مگر یہ سب سے اہم ہے، عطا کیا شعور ہے
اگرچہ آخری ٹکڑا رواں تو نہیں ہے لیکن زمین کی مجبوری ہے

وہ جانتا ہے سب کا سب ،جو سوچتے ہیں دل میں ہم
کبھی نہ تم یہ سوچنا ، کہ وہ دلوں سے دور ہے
----------------------- سب کا سب کی جگہ محض سب کافی ہے مگر دل میں 'بھی' سوچنے کی بات ہونی چاہیے تھی
ایک طریقہ یہ ہو سکتا ہے
وہ جانتا ہے سب، اگرچہ دل میں سوچتے ہوں ہم
یہ تم کبھی نہ سوچنا.......

ہوئے ہیں مجھ سے جو گناہ ، وہ سبھی معاف کر
ترا مجھے ہے آسرا ، رحیم ہے غفور ہے
-------------------- دوسرا مصرع اس طرح بہتر ہو گا
ترا ہی آسرا ہے، تو رحیم ہے غفور ہے

بُھلا دیا تھا جب تجھے ، میں رحمتوں سے دور تھا
میں مانتا ہوں اے خدا مرا سبھی قصور ہے
--------------------- سبھی کی ضرورت نہیں
کہ یہ مرا قصور ہے

مجھے ملا ہے تب سکوں ،ہوئی ہے تجھ سے بات جب
ترا مجھے ہے در ملا مرے لئے یہ طور ہے
----------------
اچھا خیال ہے لیکن بیان نہیں ہو سکا۔ شاید ایسے بہتر ہو
مجھے سکوں ملا ہے جب ہوئی ہے تجھ سے گفتگو
مجھے جو تیرا در ملا، مرے لیے وہ طور ہے
 
الف عین
دوبارا
------------------
ابھی تو میں جوان ہوں ابھی تو موت دور ہے
بنی مری یہ زندگی ابھی تو پُر سرور ہے
-------------------------
رہو نہ مجھ سے دور تم ہے چار دن کی زندگی
کیا ہے تم میں خاص ، جس کا یہ غرور ہے
-----------------------
بنا لیا ہے غیر کو جو زندگی میں ساتھ دے
بُھلا دیا مجھے ہے کیوں، یہ دل کا سب فتور ہے
-------------------
مجھے تھا جو بھی چاہئے ، مرے خدا نے دے دیا
مگر یہ سب سے اہم ہے، عطا کیا شعور ہے
---------------------
ہوئے ہیں مجھ سے جو گناہ ، وہ سبھی معاف کر
تیرا ہی آسرا ہے ،تُو رحیم ہے غفور ہے
--------------
بُھلا دیا تھا جب تجھے میں رحمتوں سے دور تھا
میں مانتا ہوں اے خدا کہ یہ مرا قصور ہے
-------------------
مجھے سکوں ملا ہے جب ہوئی ہے تجھ سے گفتگو
مجھے جو تیرا در ملا ،مرے لئے وہ طور ہے
------------------
 

الف عین

لائبریرین
ابھی تو میں جوان ہوں ابھی تو موت دور ہے
بنی مری یہ زندگی ابھی تو پُر سرور ہے
------------------------- ٹھیک

رہو نہ مجھ سے دور تم ہے چار دن کی زندگی
کیا ہے تم میں خاص ، جس کا یہ غرور ہے
----------------------- دوسرا مصرع بحر سے خارج ہو گیا، پہلے مصرع کے دونوں ٹکڑوں میں ربط بھی محسوس نہیں ہوتا

بنا لیا ہے غیر کو جو زندگی میں ساتھ دے
بُھلا دیا مجھے ہے کیوں، یہ دل کا سب فتور ہے
------------------- نیا شعر، واضح نہیں

مجھے تھا جو بھی چاہئے ، مرے خدا نے دے دیا
مگر یہ سب سے اہم ہے، عطا کیا شعور ہے
--------------------- او ہو، کل میں نے شاید گھاس کھا لی تھی! اہم کے تلفظ میں گڑبڑ کر گیا۔ اسے یوں کر دو
مگر اہم یہ بات ہے. .....

ہوئے ہیں مجھ سے جو گناہ ، وہ سبھی معاف کر
تیرا ہی آسرا ہے ،تُو رحیم ہے غفور ہے
-------------- درست

بُھلا دیا تھا جب تجھے میں رحمتوں سے دور تھا
میں مانتا ہوں اے خدا کہ یہ مرا قصور ہے
------------------- درست

مجھے سکوں ملا ہے جب ہوئی ہے تجھ سے گفتگو
مجھے جو تیرا در ملا ،مرے لئے وہ طور ہے
درست
 
Top