ابن انشا کے مضامین

قیصرانی

لائبریرین
انار کلی
انار کلی ایک کنیز تھی۔ جس کی وجہ سے شہزادہ سلیم کا اخلاق خراب ہونے کا اندیشہ تھا۔ اکبر نے اسے دیوار میں چنوا دیا۔ ایک محلحت اس میں‌یہ بھی تھی کہ سید امتیاز علی تاج اپنا معرکۃ لارا ڈرامہ لکھ سکیں اور اردو ادب کے ذخیرے میں ایک قیمتی اضافہ ہو سکے۔ درباری شاعر نظیری نیشاپوری نے ایک بار کہا کہ میں نے لاکھ روپے کا ڈھیر کبھی نہیں دیکھا۔ بادشاہ نے ایک لاکھ روپے خزانے سے نکلوا کر ڈھیر لگوا دیا۔ جب نظیری اچھی طرح دیکھ چکا تو روپے واپس خزانے میں بھجوا دئے۔ نظیری دیکھتے کا دیکھتا رہ گیا۔ اصل میں نظیری یہ حرکت خانخاناں کے ساتھ پہلے بھی کر چکا تھا۔ خانخاناں نے شاعر کی نیت بھانپ کر کہ دیا تھا کہ اچھا اب یہ ڈھیر تم اپنے گھر لے جاو۔ لیکن اکبر ایسا کچا آدمی نہیں تھا۔
قیصرانی
 
Top