سعود عثمانی ابر ملبوس ِ آب تھا جیسے ۔ سعود عثمانی

ابر ملبوس ِ آب تھا جیسے
چاند کو کچھ حجاب تھا جیسے

کل اچانک وہ یوں ملا مجھ کو
کوئی پنہاں جواب تھا جیسے

صفحہ صفحہ سفر تھا یادوں کا
جلتی بجھتی کتاب تھا جیسے

ادھ کھلی رات , ان کہے منظر
راستا نیم تاب تھا جیسے

چاندنی میں طلوع ہوتا ہوا
رات کا آفتاب تھا جیسے

گہری تاریکیوں میں بہتا ہوا
ایک روشن گلاب تھا جیسے

اس کی آواز نیم خوابیدہ
پھول سا زیر ِ آب تھا جیسے

رات بھر میرے عارض و لب پر
بوسئہ ماہتاب تھا جیسے

سو کے اٹھا تو میری آنکھوں میں
اس کی آنکھوں کا خواب تھا جیسے

(سعود عثمانی )
 
Top