آیا ہے میرے گھر میں جو وہ گلعذار آج - مولوی سید فضلِ رسول خان بہادر واسطی

حسان خان

لائبریرین
آیا ہے میرے گھر میں جو وہ گلعذار آج
کیسی بدل گئی ہے خزاں سے بہار آج
جوبن دکھا رہی ہے نسیمِ بہار آج
دریا پہ کھیلیے بطِ مے کا شکار آج
کرتا ہے میرے دیدۂ گریاں سے سامنا
کھل جائے گی حقیقتِ ابرِ بہار آج
شاید کہ کوئی عاشقِ غمناک مر گیا
کوچے میں اُس کے تازہ بنا ہے مزار آج
وہ کام کر کہ جس میں ہو کل تیری مغفرت
اے بندۂ خدا ہے تجھے اختیار آج
کہتے ہیں صید کر کے وہ عاشق کا مرغِ دل
برسوں کے بعد ہاتھ لگا ہے شکار آج
غازہ کسی کے خون کا تم نے ملا ہے کیا
کیسا چمک رہا ہے تمہارا عذار آج
تم بھی تو آؤ بام پر اے رشکِ ماہ و مہر
خورشید و ماہ کا ہے فلک پر مدار آج
ہے نشہ اُس کو حسنِ جوانی کا واسطی
سنتا ہے کب کسی کی وہ غفلت شعار آج
(مولوی سید فضلِ رسول خان بہادر واسطی)
 
Top