آگہی کی نہ بات کر سائیں ۔ اقبال طارق

عندلیب

محفلین
آگہی کی نہ بات کرسائیں
روشنی کی نہ بات کر سائیں

خوف آتا ہے موت سے لیکن
زندگی کی نہ بات کر سائیں

موسمِ قلب ہے اداس بہت
سو خوشی کی نہ بات کر سائیں

زیست سر سے اتار پھینکی ہے
پھر اسی کی نہ بات کر سائیں

حرف در حرف درد ہیں بابا
شاعری کی نہ بات کر سائیں

مقبرے سا سکوت ہے مجھ میں
خامشی کی نہ بات کر سائیں

ایک جگنو کی دے نوید ہمیں
تیرگی کی نہ بات کر سائیں
 
Top