آپ کے الفاظ کی یہ چاشنی بے کار ہے
مقصدیت کے بنا یہ شاعری بے کار ہے
کیوں بنامِ امن کشت و خون ہے چاروں طرف
خوف سے پیدا ہو جو وہ شانتی بے کار ہے
یا کسی کو اپنا کرلو یا کسی کے ہو رہو
آدمیت کے بنا یہ زندگی بے کار ہے
اب کے اے صیاد ہم جھانسے میں آنے سے رہے
یہ تصنع آپ کا یہ عاجزی بے کار ہے
جو کہو ہارون وہ بافیض ہونا چاہیے
ورنہ یہ الفاظ کی کاریگری بے کار ہے
مقصدیت کے بنا یہ شاعری بے کار ہے
کیوں بنامِ امن کشت و خون ہے چاروں طرف
خوف سے پیدا ہو جو وہ شانتی بے کار ہے
یا کسی کو اپنا کرلو یا کسی کے ہو رہو
آدمیت کے بنا یہ زندگی بے کار ہے
اب کے اے صیاد ہم جھانسے میں آنے سے رہے
یہ تصنع آپ کا یہ عاجزی بے کار ہے
جو کہو ہارون وہ بافیض ہونا چاہیے
ورنہ یہ الفاظ کی کاریگری بے کار ہے