"آپ کی نظروں نے سمجھا پیار کے قابل مجھے"

شیزان

لائبریرین
"آپ کی نظروں نے سمجھا پیار کے قابل مجھے"
ورنہ اکثر لڑکیاں تو کہتی ہیں پاگل مجھے


عمدہ ہے راجا جی۔۔۔ پر
"لوگ کہتے ہیں تو پھر ٹھیک ہی کہتے ہوں گے"
;):LOL:
 
امجد علی راجا بھائی، بہت بڑھیا، مقطع تو لا جواب ہے، شکریہ!!
میری کچھ گزارشات ہیں، اگر پسند نہ آئیں تو نظر انداز کر دیں۔۔:)

غزل پسند کرنے پر شکرگزار ہوں اور ارشادات جن کو آپ نے گزارشات لکھا ہے کا دوہرا شکرگزار ہوں۔

"ورنہ اب تک لڑکیاں کہتی رہیں پاگل مجھے"
پسند آیا، اور اصل غزل میں تبدیل بھی کردیا

"تک" زیادہ ہے، اسے نکال دیں۔
غربت کی انتہا بیان کرنے کے لئے الفاظ کی اس سے بہترکوئی ترتیب سوجھ گئی تو ہٹا دوں گا، ورنہ آپ ہی برداشت کیجئے گا ;)

"دفعہ" کو دفع کردیا جناب
"مار ڈالا مجھ کو تم نے" بارہا اس نے کہا
اب ٹھیک ہے؟

اس میں آپ پیار اور منزل کو واوین میں رکھیں، تو مزاح لگتا ہے، ورنہ بادی الراے میں یہ سنجیدہ لگ رہا ہے
اس کو بھی سنجیدگی سے دیکھتا ہوں میں۔

دوبارہ شکریہ ادا کروں یا بس ٹھیک ہے؟ ;)
 
واہ واہ بہت ہی خوب
غور فرمائیں، مرے حسنِ نظر کی داد دیں
ہونٹ پر مکھی تھی اس کے، جو دکھا تھا تل مجھے
جیب میں سگریٹ کے پیسے تک نہیں حالت ہے یہ
اور وہ کہتی ہے "کے ایف سی" میں آکے مل مجھے
"مار ڈالا تم نے مجھ کو" دس دفعہ اس نے کہا
مفت میں ظالم کی بچی کہہ گئی قاتل مجھے
دل لگایا جس سے بھی غربت زدہ نکلی وہی
"فارنر" اک مل گئی تو مل گئی منزل مجھے
شکریہ باباجی! آپ نے غزل پسند کی، میری محنت ٹھکانے لگی۔
 
مصرعِ طرح محلِ نظر ہے۔ ’’پاگل‘‘ میں گاف مفتوح ہے۔ ’’دفعہ‘‘ ’’مصرعہ‘‘ ’’مصرعے‘‘ کی بندش کا معاملہ متنازع سمجھا جاتا ہے۔

باقی مناسب ہے ’’حسبِ معمول‘‘۔
شکریہ محترم یعقوب آسی صاحب،
"حسبِ معمول" مناسب ہونے کے علاوہ کچھ سمجھ نہیں آیا :(

مصرعِ طرح محلِ نظر ہے۔ ؟؟
’’پاگل‘‘ میں گاف مفتوح ہے۔؟؟

میں اپنی کم علمی نہیں چھپاتا، خاص کر اساتذہ اکرام سے تو بلکل بھی نہیں۔ کیا کروں سیکھنے کے معاملے میں تھوڑا "بے شرم" واقع ہوا ہوں۔
 
داد اندر داد باہر داد اوپر داد دوں
بھاگئی امجد علی راجا کی یہ محفل مجھے

آپ کی تو داد ہی سب سے نرالی ہے جناب
شکر ہے کہ "داد" کا آتا نہیں ہے بل مجھے
اتنی "دادوں" کے تلے دب ہی نہ جائوں میں کہیں
اتنی تعریفیں کہیں کر ہی نہ دیں پاگل مجھے
 
یہ والے نا:rolleyes:

جیب میں سگریٹ کے پیسے تک نہیں حالت ہے یہ​
اور وہ کہتی ہے "کے ایف سی" میں آکے مل مجھے​
دل لگایا جس سے بھی غربت زدہ نکلی وہی​
"فارنر" اک مل گئی تو مل گئی منزل مجھے​
نہیں وقار بھیا! محمد بلال اعظم بھیا نے مطلع اور مقطع کے بارے میں کہا ہے۔ کیوں بلال بھیا؟
 
شکریہ محترم یعقوب آسی صاحب،​
"حسبِ معمول" مناسب ہونے کے علاوہ کچھ سمجھ نہیں آیا​
:(

مصرعِ طرح محلِ نظر ہے۔ ؟؟​
’’پاگل‘‘ میں گاف مفتوح ہے۔؟؟​

1۔ مصرعِ طرح (ظاہر ہے آپ کا تو نہیں)، بجائے خود کمزور ہے اور ممکن ہے اِس کے پیچھے کوئی ’’فلمی‘‘ قسم کا منظر رہا ہو۔ مجھے ٹھیک ٹھیک معلوم نہیں ہے۔

2۔ آپ کے قوافی ہیں۔ قابِل، منزِل، مِل ۔۔ لام سے پہلا حرف زیر کے ساتھ۔ جب کہ ’’پاگَل‘‘ میں گاف پر زبر ہے۔ لہٰذا یہ قافیہ درست نہیں سمجھا جائے گا۔

3۔ مزید محنت کیا کیجئے! مزاح کے پیچھے سنجیدگی ہوتی ہے۔ جتنی اعلیٰ وہ سنجیدگی ہو گی مزاح بھی اتنا ہی اعلیٰ تخلیق ہو گا۔ میں ذاتی طور پر کچھ ایسے مزاح نگاروں کی کتب بھی دیکھ چکا ہوں جو مزاح کو مذاق سمجھتے ہیں۔ ایسا مزاح بہت جلد فراموش کر دیا جاتا ہے۔

بہت شکریہ۔
 
پیاری بہنا عینی شاہ کو "گھر والی - باہر والی" پسند نہیں آئی تھی، اور بہنا سے میں نے بطورِ جرمانہ آج ہی نئی غزل پوسٹ کرنے کا وعدہ کیا تھا وہ وفا کر رہا ہوں، امید ہے عینی شاہ کے ساتھ ساتھ باقی شاہ صاحبان کو بھی پسند آئے گی۔

"آپ کی نظروں نے سمجھا پیار کے قابل مجھے"
ورنہ اکثر لڑکیاں تو کہتی ہیں پاگل مجھے
غور فرمائیں، مرے حسنِ نظر کی داد دیں
ہونٹ پر مکھی تھی اس کے، جو دکھا تھا تل مجھے
جیب میں سگریٹ کے پیسے تک نہیں حالت ہے یہ
اور وہ کہتی ہے "کے ایف سی" میں آکے مل مجھے
"مار ڈالا تم نے مجھ کو" دس دفعہ اس نے کہا
مفت میں ظالم کی بچی کہہ گئی قاتل مجھے
دل لگایا جس سے بھی غربت زدہ نکلی وہی
"فارنر" اک مل گئی تو مل گئی منزل مجھے
دل تو کرتا ہے کہ میک اپ نوچ لوں بیگم کا میں
جب تھما دیتی ہے ہنس کر، پارلر کا بل مجھے
زندگی بھر پیار کی راہیں مقدر بن گئیں
دوڑ پڑتا ہوں پکارے جب نئی منزل مجھے
اک ادا سے وہ "بجا" رکھتی ہے مجھ کو ہر گھڑی
وہ سمجھ بیٹھی ہے شاید پیر کی پائل مجھے

واہ واہ جناب مزہ آ گیا، فارنر والا چکر اصلی ہے یا صرف شعری ؟؟؟
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
اب تم بات کو گھما رہے ہو مستقبل کے "بیوروکریٹ":heehee:
ورنہ تو "اصل" شعر تھا ہی یہی:devil3:
نہیں وقار بھیا! محمد بلال اعظم بھیا نے مطلع اور مقطع کے بارے میں کہا ہے۔ کیوں بلال بھیا؟
کوئی تو بھید رہنے دیا کرو:p
 
1۔ مصرعِ طرح (ظاہر ہے آپ کا تو نہیں)، بجائے خود کمزور ہے اور ممکن ہے اِس کے پیچھے کوئی ’’فلمی‘‘ قسم کا منظر رہا ہو۔ مجھے ٹھیک ٹھیک معلوم نہیں ہے۔

2۔ آپ کے قوافی ہیں۔ قابِل، منزِل، مِل ۔۔ لام سے پہلا حرف زیر کے ساتھ۔ جب کہ ’’پاگَل‘‘ میں گاف پر زبر ہے۔ لہٰذا یہ قافیہ درست نہیں سمجھا جائے گا۔

3۔ مزید محنت کیا کیجئے! مزاح کے پیچھے سنجیدگی ہوتی ہے۔ جتنی اعلیٰ وہ سنجیدگی ہو گی مزاح بھی اتنا ہی اعلیٰ تخلیق ہو گا۔ میں ذاتی طور پر کچھ ایسے مزاح نگاروں کی کتب بھی دیکھ چکا ہوں جو مزاح کو مذاق سمجھتے ہیں۔ ایسا مزاح بہت جلد فراموش کر دیا جاتا ہے۔

بہت شکریہ۔
جزاک اللہ استادِ محترم
میں قافیہ کو درست کرنے کے لئے کوئی اور مناسب لفظ سوچتا ہوں۔
انشاءاللہ خوب محنت کروں گا، ابھی بہت کمزوریاں ہیں میری تحریر میں، آپ کے اور الف عین صاحب کے زیرِ سایہ رہوں گا تو انشاءاللہ غلطیوں پر قابو پانے لگوں گا۔ پوری کوشش کروں گا کہ مزاح کو مذاق کی بجائے سنجیدگی سے لکھوں۔ امید ہے آپ اساتذہ کی رہنمائی مجھے ہمیشہ حاصل رہے گی۔
 

شوکت پرویز

محفلین
Top