آپ کی سادگی بہانا ہے، اسامه جمشيد ؔ

آپ کی سادگی بہانا ہے​
تیر پھر آپ نے چلانا ہے​

بارہا آپ نے ستم ڈھایا
بارہا ہم نے آزماناہے​

اس قدر رازبن رہے ہوکیوں
ہم سے کیا آپ نے چھپانا ہے​

دل پرانا مکان ہے اسکو
توڑ کر پھر نیا بنا نا ہے​

آدمی پھنس گیا درندوں میں
آفتوں سے اسے بچانا ہے​

بے وجہ ضد کیا نہیں کرتے
روح کو جسم سے تو جاناہے​

انکی زلفوں میں سورہے ہونگے
شاعروں کا یہی ٹھکانا ہے​
 
آپ کی سادگی بہانا ہے​
تیر پھر آپ نے چلانا ہے
بارہا آپ نے ستم ڈھایا​
بارہا ہم نے آزماناہے
اس قدر رازبن رہے ہوکیوں​
ہم سے کیا آپ نے چھپانا ہے
@اُسامۃ جمشید بھائی! باقی غزل تو خوب ہے داد قبول فرمائیے البتہ مذکورہ بالا مصرعوں پر ہم اپنا خیال محفوظ رکھتے ہیں ، کہ یہ اردو میں رائج نہیں بلکہ پنجابی کا خاصہ ہے۔مزید اَس بارے میں اساتذہ کی آراء کا انتظار کرلیتے ہیں، ہوسکتا ہے ہم ہی غلط ہوں۔
 

الف عین

لائبریرین
پنجابی محاورے کے مصرعوں کے علاوہ مجھے اعتراض وجہ کے تلفظ پر بھی ہے۔ لیکن یہاں خاموش ہی رہوں تو بہتر ہے، یہ اصلاح سخن میں نہیں نا!!
 
پنجابی محاورے کے مصرعوں کے علاوہ مجھے اعتراض وجہ کے تلفظ پر بھی ہے۔ لیکن یہاں خاموش ہی رہوں تو بہتر ہے، یہ اصلاح سخن میں نہیں نا!!
بہت شکریہ استاد گرامی ، آپ استاد ہیں آپ نے وزن کے حساب سے ٹھیک پکڑا ہے ، مجھے بھی اسکا اندازہ بعد میں ہوا ، تو اس کو بے وجہ کی جگہ بے سبب کرلیا ہے ۔ اللہ آپ کو خوش رکھے ۔
 
Top