ایاز صدیقی آپ آئے ذہن و دل میں آگہی کا در کھلا.....ایاز صدیقی

مہ جبین

محفلین
آپ آئے ذہن و دل میں آگہی کا در کھلا​
جہل نے بازو سمیٹے ، علم کا شہپر کھلا​
چاند سورج آپ کی تنویر سے روشن ہوئے​
بابِ مغرب وا ہوا ، دروازہء خاور کھلا​
آپ کی بخشش ہے سب پر کیا فرشتے کیا بشر​
آپ کا بابِ سخاوت ہے دوعالَم پر کھلا​
جب زمیں پر آپ کے قدموں سے بکھری کہکشاں​
مقصدِ تکوینِ عالم تب کہیں جاکر کھلا​
ہم گنہگاروں کی پردہ پوشیاں ہوجائیں گی​
آپ کا دامانِ رحمت جب سرِ محشر کھلا​
دل میں جب آیا کبھی عہدِ رسالت کا خیال​
ایک منظر وقت کی دیوار کے اندر کھلا​
قلبِ مضطر پر کسی نے دستِ تسکیں رکھ دیا​
اُن کے سنگِ در پہ اس آئینے کا جوہر کھلا​
اس کو کہتے ہیں سخاوت یہ سخی کی شان ہے​
حرف بھی لب پر نہ آیا ، لطف کا دفتر کھلا​
اُس کی مدحت کیا لکھیں گے ہم زمیں والے ایاز​
جس شہِ لوح و قلم پر گنبدِ بے در کھلا​
ایاز صدیقی​
 

نایاب

لائبریرین
سبحان اللہ
کیا بیان شان پاک مسلسل ہے​

جب زمیں پر آپ کے قدموں سے بکھری کہکشاں​
مقصدِ تکوینِ عالم تب کہیں جاکر کھلا​
جزاک اللہ خیراء محترم بہنا​
اللہ تعالی آپ کو محفل حضوری کی سعادت سے باریاب فرمائے آمین​
 
اس کی امت میں ہوں مَیں، میرے رہیں کیوں کام بند
واسطے جس شہ کے غالب گنبدِ بے در کھلا
واہ سبحان الله غالب کی زمین میں کیا خوبصورت کلام ہے .
اس کو کہتے ہیں سخاوت یہ سخی کی شان ہے
حرف بھی لب پر نہ آیا ، لطف کا دفتر کھلا​
جزاک اللہ​
 
Top