آمین - عادل منصوری

رات کے آخری حصے کی سیاہی گہری
ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہیں دیتا پھر بھی
خواب میں لپٹے ہوئے اندیشے
نیند کے غار میں جاگتی آنکھیں
گہری گہرائی میں دھیرے سے اترتا پانی
سہما سہما ہوا ڈرتا پانی
پانی یخ بستہ وضو کا پانی
اور خوشبو کے مصلے پہ کوئی سر بہ سجود
خود کلامی کی گھڑی
کپکپاتے ہوئے ہونٹوں پہ تھرکتا ہوا نام
ایک اک لمحے کی آنکھوں میں نمی
ہاتھ اٹھتے ہیں خلاوں میں دعا دامن گیر
عرش کے نیچے سے چلتے ہیں ہوا کے جھونکے
آسمانوں میں عیاں ہیبت صبح کاذب
نور کی پہلی کرن پھوٹے افق سے آمین
 
Top