آلوؤں والے چاول

یار میں کس منہ سے عید مبارک کہتا۔۔ قربانی کے بغیر کسی کو عید مبارک کہنا بھی ایک قسم کا سوال ہی ہے جو ہمیں گوارا نہیں۔۔
اپنے دوست کے منہ سے یہ الفاظ سن کر تو میرا ندامت سے سر جھک گیا۔۔ کیونکہ وہ لوگ ہر سال کئی کئی جانور قربان کرتے تھے اور کچا گوشت تقسیم کرنے کے ساتھ ساتھ پکا کر بھی تقسیم کرتے۔۔۔
ہم تمام دوستوں کا عید والے دن شام کا کھانا ان کے گھر ہوتا۔۔ جہاں وہ اپنی مہمان نوازی کی حد کر دیتے۔۔ مگر اس بار جب مجھے اس کی طرف سے دعوت نہ ملی تو ۔۔
اور تو اور وہ مجھے عید کی نماز میں بھی شرمندہ شرمندہ اور نظریں جھکائے ہوئے ملا۔۔ میں سمجھ ہی نہ سکا کہ کیا مسئلہ ہے۔۔۔ حالانکہ روز کا ملنا ملانا تھا۔ مگر اس کے باوجود بھی میں سمجھ نہ سکا کہ ماجرا کیا ہے۔
اور آخر میں شام کو اسے ملنے چلا گیا اور اس کی باتیں سن کر تو میرا دل ہی دہل گیا کہ ۔۔۔
کیا ہماری قربانی واقعی میں ایک قربانی تھی یا محض ایک دکھلاوا۔۔؟؟؟
کیا ہم نے سنت ابراہیمی علیہ السلام کی واقعی میں پیروی کی ہے یا ۔۔؟؟؟
جانے کتنے ہی سوالوں کے تیر تھے جو مجھے اندر ہی اندر کھائے جا رہے تھے۔
اور ۔۔۔۔
اور جب اس نے کہا کہ یار بس اس دفعہ قربانی نہیں کر سکے ۔۔۔ والد صاحب کی علالت نے مالی حالات اس قابل نہیں چھوڑے ۔۔۔ کہ قربانی کر سکتے۔ اور میں کس منہ سے دوستوں کو عید کی مبارک باد دیتا ۔۔ کیونکہ قربانی کے بغیر کسی کو عید مبارک کہنا بھی ایک قسم کا سوال ہی ہے جو ہمیں گوارا نہیں۔۔ تو میرے لیے وہاں کھڑا ہونا مشکل ہو گیا۔۔
میں نے اجازت چاہی تو اس نے کہا نئیں یار کھانا کھا کر ہی جانا۔۔۔
اور یوں میں نے عید والے دن آلوؤں والے چاول کھائے۔۔! اور میں اس سے نظریں ملائے بغیر کھائے گیا۔۔۔ کہین اسے شرمندگی نہ ہو۔
آپ نے کبھی کھائے ہیں عید والے دن آلوؤں والے چاول۔۔۔
اگر آپ کو کبھی کھانا پڑ جائیں تو آپ کی کیا فیلنگز ہوں۔۔۔۔؟؟
کبھی اپنے فریج بھرنے سے قبل ایک بار سوچیے گا ضرور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

ابن توقیر

محفلین
یہی ایک دعا ہے جو دل سے ہر عید ایثار پر نکلتی ہے کہ اللہ ہمارے دلوں میں دکھاوے کی جگہ ایثار کا جذبہ پیدا کردے۔
اگر یہ راز عیاں ہو جائے کہ بانٹنے سے کم نہیں ہوتا بلکہ بڑھتا ہی چلا جاتا ہے تو ہمارے معاشرے میں بہت حد تک امن ہوجائے۔
 
یہی ایک دعا ہے جو دل سے ہر عید ایثار پر نکلتی ہے کہ اللہ ہمارے دلوں میں دکھاوے کی جگہ ایثار کا جذبہ پیدا کردے۔
اگر یہ راز عیاں ہو جائے کہ بانٹنے سے کم نہیں ہوتا بلکہ بڑھتا ہی چلا جاتا ہے تو ہمارے معاشرے میں بہت حد تک امن ہوجائے۔
آمین
 
Top