اقبال آشنا اپنی حقیقت سے ہو اے دہقاں ذرا

Qaisar Aziz

محفلین
آشنا اپنی حقیقت سے ہو اے دہقاں ذرا
دانہ تو ، کھیتی بھی تو ، باراں بھی تو ، حاصل بھی تو

آہ ، کس کی جستجو آوارہ رکھتی ہے تجھے
راہ تو ، رہرو بھی تو، رہبر بھی تو ، منزل بھی تو

کانپتا ہے دل ترا اندیشۂ طوفاں سے کیا
ناخدا تو ، بحر تو ، کشتی بھی تو ، ساحل بھی تو

دیکھ آ کر کوچۂ چاک گریباں میں کبھی
قیس تو، لیلی بھی تو ، صحرا بھی تو، محمل بھی تو

وائے نادانی کہ تو محتاج ساقی ہو گیا
مے بھی تو، مینا بھی تو، ساقی بھی تو، محفل بھی تو

شعلہ بن کر پھونک دے خاشاک غیر اللہ کو
خوف باطل کیا کہ ہے غارت گر باطل بھی تو

حضرت علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ
 
Top