آسان لگتی ھے ،،

anwarjamal

محفلین
کہاں یہ چار دن کی زندگی آسان لگتی ھے

ہمارے دور میں تو خودکشی آسان لگتی ھے
وہ اپنے ساتھ اپنی قوم کو بھی لے ڈبوتے ہیں

کچھ ایسے لوگ جن کو رہبری آسان لگتی ھے ،

فلک سے اس زمیں تک سینکڑوں دشواریاں ھیں اور

تمہیں سورج سے آتی روشنی آسان لگتی ھے

ہماری طرح بحر _ فکر میں وہ غرق ہوں پہلے

جنہیں اوپر سے علم وآگہی آسان لگتی ھے

ہلاکت خيزئ رسم _ تنفر کیا ھے ، کیا جانو

چلو مانا کہ تم کو دشمنی آسان لگتی ھے

اسے بتلاؤ کرب _ فکر _نسل _ نوع _ انسانی

جسے بھی زندگی ماں باپ کی آسان لگتی ھے

ہماری اہمیت سمجھو گے جب خود لکھنے بیٹھو گے

بظاہر تو یہ شعرو شاعری آسان لگتی ھے

انور جمال انور
 

طارق شاہ

محفلین
کہاں یہ چار دن کی زندگی آسان لگتی ھے
ہمارے دور میں تو خودکشی آسان لگتی ھے

وہ اپنے ساتھ اپنی قوم کو بھی لے ڈبوتے ہیں
کچھ ایسے لوگ جن کو رہبری آسان لگتی ھے ،

فلک سے اس زمیں تک سینکڑوں دشواریاں ھیں اور
تمہیں سورج سے آتی روشنی آسان لگتی ھے

ہماری طرح بحر _ فکر میں وہ غرق ہوں پہلے
جنہیں اوپر سے علم وآگہی آسان لگتی ھے

ہلاکت خيزئ رسم _ تنفر کیا ھے ، کیا جانو
چلو مانا کہ تم کو دشمنی آسان لگتی ھے

اسے بتلاؤ کرب _ فکر _نسل _ نوع _ انسانی
جسے بھی زندگی ماں باپ کی آسان لگتی ھے

ہماری اہمیت سمجھو گے جب خود لکھنے بیٹھو گے
بظاہر تو یہ شعرو شاعری آسان لگتی ھے

انور جمال انور

انور جمال صاحب !
ایک بہت عمدہ، بہت ہی خوب غزل پر بہت سی داد قبول کیجئے
تاہم میرے خیال میں مطلع ، اگرکچھ یوں کردیں گے تو آپ کا مفہوم واضح ہوگا کہ:

گِراں ہے زندگی، دِ کھنے میں جو آسان لگتی ہے
کہ جینے سے زیادہ، خودکشی آسان لگتی ہے

کیوں کے موجودہ مطلع کے مصرع اولیٰ

" کہاں یہ چار دن کی زندگی آسان لگتی ہے"

سے یوں لگتا ہے کہ شکایت مقررہ معیاد پر ہے
یعنی دو، تین دن کی ہوتی، یا یوں بھی کہ چار دن سے
زیادہ کی ہوتی تو گِلہ یا پریشانی نہیں ہوتی

دوسری بات ! دوسرے مصرع میں
آپ اپنے جس دَور حاضر کا ذکر کر رہے ہیں وہ سب ہی کا دور ہے
کہ جداگانہ دَور صرف ماضی کا ہوسکتا ہے، اور جس کا اطلاق عمر کے فرق پر مشروط ہے
کہ کوئی عمر رسیدہ، کسی نوجواں سے کہے کہ ہمارے دور میں یوں تھا، یا یوں ہوتا تھا

آپ بہت بہتر جانتے ہیں، داد ایک بار پھر سے !
بہت خوش رہیں اور لکھتے رہیں صاحب
 
Top