آزادیِ نسواں۔۔۔ آخری حد کیا ہے؟؟؟

محمد سعد

محفلین
نیز پوری آیت میں سے صرف ایک لفظ لے کر بے محل اپنا مطلب ڈالا آگے یہ بھی نہیں دیکھا کہ خود اللہ تعالی کیا کہہ رہے ہیں...
براہ مہربانی اپنا دعویٰ ایسی صورت میں پیش کریں کہ جس کی تصدیق یا تردید کرنا ممکن ہو۔ کون سی آیت؟ کون سا مطلب بے محل ڈالا گیا؟ تاکہ پتہ چلے کہ کسی نے ایک لفظ پکڑ کر اپنا مطلب بے محل ڈالا یا کسی اور نے ایک ایسا مطلب اس میں بے محل ڈالا جس کے لیے آیت میں ایک لفظ تک نہیں تھا؟
 

فہد مقصود

محفلین
فہد مقصود نے مفتی تقی عثمانی صاحب پر یہ الزام لگایا ہے کہ انہوں نے لکھا ہے کہ "خون یا پیشاب سے سورۂ فاتحہ لکھنا جائز ہے۔"
اصل میں مسئلہ یہ ہے کہ جب کوئی عالم، فقیہ یا محدث کسی مسئلہ پر بحث کرتا ہے تو اس کے بارے میں موجود تمام دلائل کو جمع کرتا ہے اور پھر مخالف دلائل کا رد کر کے اپنا موقف پیش کرتا ہے۔
اس مسئلہ میں بھی مفتی تقی عثمانی صاحب کی کتاب "فقہی مقالات" کی جلد 4 کا جو اسکین لگایا گیا ہے وہ بھی نامکمل ہے۔ اصل مسئلہ یعنی 'تداوی بالحرام' جس پر بحث ہو رہی ہے، اسکا ایک ہی صفحہ لگایا ہے جس کو پڑھ کر اصل مسئلہ بھی کسی عام قاری کی سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا چل رہا ہے۔

حضور میں نے یہ الزام نہیں لگایا ہے بلکہ تقی عثمانی صاحب نے صاحب الہدایہ کے فتویٰ کو نقل کرنے کے بعد کسی بھی قسم کا رد یا اعتراض نہیں کیا اسی وجہ سے ضربِ حق نے یہ فتویٰ ان سے ہی منسوب کر کے چھاپ دیا۔ یہ سب کچھ کیوں ہوا؟ اگر تقی عثمانی صاحب اس فتویٰ کو نقل کرنے کے بعد اس کام کو صاف الفاظ میں حرام قرار دے دیتے تو یہ بات ان سے کبھی منسوب نہ ہوتی۔ ذرا سوچئے کہ یہ کتنی خطرناک بات ہے کہ ایسے گستاخانہ عمل کے لئے آپ اپنی کتاب میں جواز فراہم کر رہے ہیں اور تردید بھی نہیں کر رہے۔ ان کی تردید نہ کرنے کی وجہ سے ہی سمجھا گیا کہ وہ اس پر راضی ہیں ورنہ وہ ضرور اپنی کتاب میں اس سے اختلاف کرتے۔

کوئی اس سب کو پڑھ کر ایسا گمراہ عمل کرنے بیٹھ جاتا ہے تو غلطی کس کی ہوئی؟؟؟ تقی عثمانی صاحب کے رجوع سے یہی مراد ہے کہ انھوں نے بعد میں تو یہ تردیدی بیان دیا لیکن اپنی کتاب میں نہ لکھا۔

سیدھی سی بات ہے ایسی بات نقل ہی نہیں کرنی چاہئے تھی اور اگر کرنا اتنی ہی ضروری تھی کیونکہ انھوں نے دیگر آئمہ کرام کی رائے بھی نقل کی ہے تو ایک وضاحتی نوٹ ان کو بری الذمہ کرنے کے لئے کافی ہوتا۔ لیکن ایک تو انھوں نے نقل کی پھر اس کی تردید میں بھی کچھ نہ کہا اور پھر آپ چاہتے ہیں کہ لوگ یہ نہ سمجھیں کہ وہ اس پر راضی نہ تھے۔

اس مسئلہ میں ہمارے فقہاء کرام نے اختلاف کیا ہے، بالخصوص سیدنا امام اعظم ابو حنیفہؒ نے علاج بالحرام کو ناجائز کہا ہے کیونکہ حرام میں شفاء نہیں ہے اور یہاں تک کہہ دیا کہ اگر موت واقع ہونے اور جان جانے کا خطرہ بھی ہو تب بھی حرام سے علاج کی اجازت نہیں۔ شامی میں امام حادی قدسیؒ سے منقول ہے:
"حتی یخشی علیہ الموت و قد علم انہ لو کتب فاتحہ الکتاب او الا خلاص بذالک الدم علی جبھتۃ ینقطع فلا یرخص فیہ"
یعنی اگر نکسیر والے کو موت کا خطرہ بھی ہو اور اسے کسی ذریعہ سے اس بات کا یقین بھی ہو کہ اگر نکسیر کے خون سے اس کی پیشانی پر سورۃ فاتحہ یا اخلاص لکھی جائے تو نکسیر ختم ہو جائے گی اور جان بچ جائے گی، پھر بھی خون کے ساتھ لکھنے کی اجازت نہیں۔ شامی کی اس عبارت سے دو باتیں پتا چلیں:
1۔ کہ یہ مسئلہ مفتی تقی عثمانی یا دیوبندیوں کا نہیں بلکہ حنفیوں کا ہے اور فہد مقصود کا اس مسئلہ پر اعتراض کرنا فقہ حنفیہ سے لاعلمی کا ثبوت ہے ۔

۔ 2۔ شامی میں صراحتاً جب اس بات کی اجازت نہیں تو فہد مقصود کا اعتراض کرنا خیانت یا کم از کم لاعلمی کی دلیل ہے۔

بھائی صاحب کیا دیوبندیوں میں حنفی مذہب کے پیروکار نہیں ہیں؟ اور تقی عثمانی صاحب کے بارے میں بتائیے کیا وہ حنفی مذہب کے پیروکار نہیں ہیں۔ تقی صاحب نے "تقلید کی شرعی حیثیت" تحریر فرمائی ہے جس میں وہ حنفی مذہب پر عمل کی دعوت دیتے ہیں۔

اور کیا شامی میں درج امام قدسی کی ہی اس سلسلے میں رائے آئی ہے اور کہیں نہیں آئی ہے؟ اور کیا فتاویٰ قاضی خان کی اہمیت بھی دیوبندیوں کے یہاں ختم ہو چکی ہے؟ کیا فتاویٰ عالمگیریہ کو بھی آپ کے علماء اب اہمیت نہیں دیتے ہیں؟؟؟

پیشاب سے سورہ فاتحہ لکھنے کا جوازمستند ترین حنفی علماء سے منقول ہے اور انتہائی معتبر حنفی کتابوں میں درج ہے ملاحظہ فرمائیں:

۱۔ امام فخرالدین حسن بن منصور المتوفی ۲۹۵ھ بحوالہ فتاویٰ قاضی خان
۲۔ ابوبکر الاسکاف بحوالہ فتاویٰ قاضی خان
۳۔ صاحب الھدایہ علی بن ابی بکر المتوفی ۵۹۳ھ بحوالہ البحرالرائق والرد المحتار
۴۔ ابن نجیم الحنفی المتوفی ۹۸۰ ھ بحوالہ البحرالرائق والرد المحتار
۵۔ علامہ ابن عابدین الشامی کے استاد عبدالغنی بحوالہ الرد المحتار
۶۔ علامہ ابن عابدین الشامی المتوفی ۱۲۵۲ھ بحوالہ الرد المحتار
۷۔ الشیخ نظام و جماعت علماء ھندوستان ۱۱۰۰ھ بحوالہ فتاویٰ عالمگیریہ

ابوالاسجد صاحب کے اس کتابچے میں اقتباسات شامل ہیں کوئی پڑھنا چاہے تو دوبارہ لنک دے رہا ہوں

مفتی تقی عثمانی کا رجوع

اب بتائیے صاحب آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ میرا اعتراض کرنا خیانت ہے اور لاعلمی ہے؟؟

میں پہلے ہی ابوالاسجد صاحب کی اس بارے میں تحقیق کا حوالہ دے چکا تھا۔ اگر آُپ نے وہ کتابچہ پڑھ لیا ہوتا تو یقین جانئے آپ کو صرف امام قدسی کی رائے کا حوالہ دے کر بات ختم کرنے کی کوشش نہ کرنا پڑتی۔ یہ آپ کے علماء کے نزدیک مستند کتب میں مستند حنفی علماء کی رائے ہے۔ یہ "فہد مقصود| نے کتابیں تحریر نہیں کی ہیں۔

اب آپ کہیں یہ نہ کہہ دیں کہ ان کتب کی دیوبندیوں یا حنفیوں میں کوئی اہمیت نہیں ہے تو میں پہلے ہی دارالفتاء کے ایک فتویٰ کا لنک دئیے دیتا ہوں تاکہ قارئیں کے لئے آسانی رہے

Darul Ifta, Darul Uloom Deoband India
 
مدیر کی آخری تدوین:

محمد سعد

محفلین
واہ صاحب واہ!!!!! آپ تو حد عبور کر گئے!!!! اب تک جتنے بھی پیروکاروں سے بات ہوتی رہی ہے کبھی بھی کسی نے اپنے علماء کے دفاع کے سامنے احادیث سے استدلال کو ہینکی پھینکی نہیں کہا!!!! آپ نے وہ سب بغیر سوچے سمجھے کہہ دیا جس کو کہنے سے پہلے انسان دس بار سوچے گا کہ ایسی بات کہنی بھی چاہئیے یا نہیں!!!!!

حضرات یہ سب نوٹ فرما لیں اور دیکھ لیں یہ وہی صاحب ہیں جو ابھی کچھ دنوں پہلے دہریہ دہریہ کی رٹ لگائے بیٹھے تھے!!! اس سب سے صاف ظاہر ہے کہ ان کو صرف اپنی دینی شخصیات سے الفت ہے اور اس کی خاطر یہ کچھ بھی بول سکتے ہیں اور کر بھی سکتے ہیں!!!!

براہ مہربانی ایسے لوگوں سے دور رہیں!!!!!!!
یہ غازی یہ تیرے پراسرار بندے!۔۔۔ :rolleyes:
 

محمد سعد

محفلین
حضور میں نے یہ الزام نہیں لگایا ہے بلکہ تقی عثمانی صاحب نے صاحب الہدایہ کے فتویٰ کو نقل کرنے کے بعد کسی بھی قسم کا رد یا اعتراض نہیں کیا اسی وجہ سے ضربِ حق نے یہ فتویٰ ان سے ہی منسوب کر کے چھاپ دیا۔ یہ سب کچھ کیوں ہوا؟ اگر تقی عثمانی صاحب اس فتویٰ کو نقل کرنے کے بعد اس کام کو صاف الفاظ میں حرام قرار دے دیتے تو یہ بات ان سے کبھی منسوب نہ ہوتی۔ ذرا سوچئے کہ یہ کتنی خطرناک بات ہے کہ ایسے گستاخانہ عمل کے لئے آپ اپنی کتاب میں جواز فراہم کر رہے ہیں اور تردید بھی نہیں کر رہے۔ ان کی تردید نہ کرنے کی وجہ سے ہی سمجھا گیا کہ وہ اس پر راضی ہیں ورنہ وہ ضرور اپنی کتاب میں اس سے اختلاف کرتے۔

کوئی اس سب کو پڑھ کر ایسا گمراہ عمل کرنے بیٹھ جاتا ہے تو غلطی کس کی ہوئی؟؟؟ تقی عثمانی صاحب کے رجوع سے یہی مراد ہے کہ انھوں نے بعد میں تو یہ تردیدی بیان دیا لیکن اپنی کتاب میں نہ لکھا۔

سیدھی سی بات ہے ایسی بات نقل ہی نہیں کرنی چاہئے تھی اور اگر کرنا اتنی ہی ضروری تھی کیونکہ انھوں نے دیگر آئمہ کرام کی رائے بھی نقل کی ہے تو ایک وضاحتی نوٹ ان کو بری الذمہ کرنے کے لئے کافی ہوتا۔ لیکن ایک تو انھوں نے نقل کی پھر اس کی تردید میں بھی کچھ نہ کہا اور پھر آپ چاہتے ہیں کہ لوگ یہ نہ سمجھیں کہ وہ اس پر راضی نہ تھے۔

یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ مفتی صاحب نے اکابر کے اقوال دیکھ کر سوچا ہو کہ یہ بڑے بڑے "مستند علماء" اگر یہ کہہ رہے ہیں تو میری عقل کا کیا بھروسا جو اس سے مختلف نتیجہ نکال رہی ہے۔ اب تک کی گفتگو میں یہ بات تو اچھی طرح واضح ہو گئی ہے کہ بر صغیر میں بیشتر مذہبی رجحان رکھنے والوں کی پرورش اسی طرح کی جاتی ہے کہ انہوں نے اپنی عقل پر بھروسا کرتے ہوئے کسی ایسے شخص سے اختلاف کسی صورت نہیں کرنا جس پر عالم یا "اکابر" کا ٹھپہ لگا ہو۔ عمر کے ساتھ ساتھ ایسی سوچ کی کمزوریاں سمجھ آتے آتے پھر وقت تو لگتا ہے۔
 

سید عمران

محفلین
اکابر۔۔۔ اکابر۔۔۔ اسناد۔۔۔ اسناد۔۔۔ اتھارٹی۔۔۔ عدم اتھارٹی۔۔۔ بات نہیں کرنی تو دلیل کے میرٹ پر نہیں کرنی۔ باقی ساری دنیا کا چکر لگا کے آ جانا ہے۔
سند کی بات تو آپ نے پہلے کی تھی...
قارئین متعلقہ مراسلوں سے یقینا جان چکے ہوں گے کہ آپ کی دینی علوم کی اہلیت کیا ہے اور اخلاقی حالت کیا...
ایک طرف بات کی کہ قرآن بغیر کسی کی رہنمائی کے سمجھنا چاہیے اس پر ہم نے چند سوال پوچھے، کوئی جواب نہی دیا...
اخلاقی بدحالی کا یہ حال ہے کہ آپ کے ہر مراسلہ میں مخاطب کی ذات پر کوئی نہ کوئی رکیک جملہ ضرور کسا گیا...
علمی مباحثے اہل علم سے کیے جائیں تو بہت سیکھنے کو ملتا ہے ورنہ محض وقت کا زیاں ہے جیسا اپ کے ساتھ ہوا...
گویا کھایا پیا کچھ نہیں گلاس توڑا بارہ آنے...
اسی لیے اللہ تعالی نے فرمادیا:
وَّ اِذَا خَاطَبَہُمُ الْجٰہِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰمًا
جب جاہل لوگ مخاطب ہوں تو انہیں دور ہی سے سلام کرکے گزر جاؤ.
مراد یہ کہ جب کوئی شخص اخلاقی سطح سے گرجائے اور بدتمیزی کا برتاؤ کرے تو اسے دور ہی سے سلام کرکے اپنی راہ لو...
کیوں کہ اس سے گفتگو یا بحث سے وقت ضائع ہونے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ چنانچہ جب یہ محسوس ہو کہ مخاطب بات سمجھنا نہیں چاہتا بلکہ خواہ مخواہ کی بحث میں الجھنا چاہتا ہے تو مزید بدمزگی پیدا کیے بغیر ایسے شخص سے دور ہوجاؤ...

سلام!!!
:wave::wave::wave:
 

فرقان احمد

محفلین
حضور میں نے یہ الزام نہیں لگایا ہے بلکہ تقی عثمانی صاحب نے صاحب الہدایہ کے فتویٰ کو نقل کرنے کے بعد کسی بھی قسم کا رد یا اعتراض نہیں کیا اسی وجہ سے ضربِ حق نے یہ فتویٰ ان سے ہی منسوب کر کے چھاپ دیا۔ یہ سب کچھ کیوں ہوا؟ اگر تقی عثمانی صاحب اس فتویٰ کو نقل کرنے کے بعد اس کام کو صاف الفاظ میں حرام قرار دے دیتے تو یہ بات ان سے کبھی منسوب نہ ہوتی۔ ذرا سوچئے کہ یہ کتنی خطرناک بات ہے کہ ایسے گستاخانہ عمل کے لئے آپ اپنی کتاب میں جواز فراہم کر رہے ہیں اور تردید بھی نہیں کر رہے۔ ان کی تردید نہ کرنے کی وجہ سے ہی سمجھا گیا کہ وہ اس پر راضی ہیں ورنہ وہ ضرور اپنی کتاب میں اس سے اختلاف کرتے۔

کوئی اس سب کو پڑھ کر ایسا گمراہ عمل کرنے بیٹھ جاتا ہے تو غلطی کس کی ہوئی؟؟؟ تقی عثمانی صاحب کے رجوع سے یہی مراد ہے کہ انھوں نے بعد میں تو یہ تردیدی بیان دیا لیکن اپنی کتاب میں نہ لکھا۔

سیدھی سی بات ہے ایسی بات نقل ہی نہیں کرنی چاہئے تھی اور اگر کرنا اتنی ہی ضروری تھی کیونکہ انھوں نے دیگر آئمہ کرام کی رائے بھی نقل کی ہے تو ایک وضاحتی نوٹ ان کو بری الذمہ کرنے کے لئے کافی ہوتا۔ لیکن ایک تو انھوں نے نقل کی پھر اس کی تردید میں بھی کچھ نہ کہا اور پھر آپ چاہتے ہیں کہ لوگ یہ نہ سمجھیں کہ وہ اس پر راضی نہ تھے۔



بھائی صاحب کیا دیوبندیوں میں حنفی مذہب کے پیروکار نہیں ہیں؟ اور تقی عثمانی صاحب کے بارے میں بتائیے کیا وہ حنفی مذہب کے پیروکار نہیں ہیں۔ تقی صاحب نے "تقلید کی شرعی حیثیت" تحریر فرمائی ہے جس میں وہ حنفی مذہب پر عمل کی دعوت دیتے ہیں۔

اور کیا شامی میں درج امام قدسی کی ہی اس سلسلے میں رائے آئی ہے اور کہیں نہیں آئی ہے؟ اور کیا فتاویٰ قاضی خان کی اہمیت بھی دیوبندیوں کے یہاں ختم ہو چکی ہے؟ کیا فتاویٰ عالمگیریہ کو بھی آپ کے علماء اب اہمیت نہیں دیتے ہیں؟؟؟

پیشاب سے سورہ فاتحہ لکھنے کا جوازمستند ترین حنفی علماء سے منقول ہے اور انتہائی معتبر حنفی کتابوں میں درج ہے ملاحظہ فرمائیں:

۱۔ امام فخرالدین حسن بن منصور المتوفی ۲۹۵ھ بحوالہ فتاویٰ قاضی خان
۲۔ ابوبکر الاسکاف بحوالہ فتاویٰ قاضی خان
۳۔ صاحب الھدایہ علی بن ابی بکر المتوفی ۵۹۳ھ بحوالہ البحرالرائق والرد المحتار
۴۔ ابن نجیم الحنفی المتوفی ۹۸۰ ھ بحوالہ البحرالرائق والرد المحتار
۵۔ علامہ ابن عابدین الشامی کے استاد عبدالغنی بحوالہ الرد المحتار
۶۔ علامہ ابن عابدین الشامی المتوفی ۱۲۵۲ھ بحوالہ الرد المحتار
۷۔ الشیخ نظام و جماعت علماء ھندوستان ۱۱۰۰ھ بحوالہ فتاویٰ عالمگیریہ

ابوالاسجد صاحب کے اس کتابچے میں اقتباسات شامل ہیں کوئی پڑھنا چاہے تو دوبارہ لنک دے رہا ہوں

مفتی تقی عثمانی کا رجوع

اب بتائیے صاحب آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ میرا اعتراض کرنا خیانت ہے اور لاعلمی ہے؟؟

میں پہلے ہی ابوالاسجد صاحب کی اس بارے میں تحقیق کا حوالہ دے چکا تھا۔ اگر آُپ نے وہ کتابچہ پڑھ لیا ہوتا تو یقین جانئے آپ کو صرف امام قدسی کی رائے کا حوالہ دے کر بات ختم کرنے کی کوشش نہ کرنا پڑتی۔ یہ آپ کے علماء کے نزدیک مستند کتب میں مستند حنفی علماء کی رائے ہے۔ یہ "فہد مقصود| نے کتابیں تحریر نہیں کی ہیں۔

اب آپ کہیں یہ نہ کہہ دیں کہ ان کتب کی دیوبندیوں یا حنفیوں میں کوئی اہمیت نہیں ہے تو میں پہلے ہی دارالفتاء کے ایک فتویٰ کا لنک دئیے دیتا ہوں تاکہ قارئیں کے لئے آسانی رہے

Darul Ifta, Darul Uloom Deoband India
سر! آپ برا نہ مانیے گا۔ قرآن و حدیث کو دیکھ لیجیے۔ آپ کو دیگر کئی موضوعات پر بہت عمدہ مواد مل جائے گا۔ اسلاف اور اکابرین نے نوے فی صد تو اچھا کام بھی کیا ہو گا۔ کہیں نہ کہیں اجتہادی غلطیاں بھی ہو جاتی ہیں اور کتب میں تحریفات کا امکان بھی ہے۔ مفتی تقی عثمانی صاحب کا کام تو دیکھیے۔ بینکنگ سیکٹر میں ان کا کام دیکھیے۔ ان کے علمی قد کا اندازہ لگانے کی تھوڑی بہت کوشش کیجیے۔ آپ جزو کو کُل پر منطبق کر رہے ہیں جو مناسب رویہ نہیں۔ خیال رہے کہ ہمارا دیوبندی مسلک سے تعلق نہیں تاہم دکھ ہوتا ہے جب کسی عالم دین کے اچھے کاموں کو ایک طرف رکھ کر متنازع معاملے کو سامنے رکھ لیا جائے اور ان کی نیک نامی کو نشانہ بنایا جائے۔

ڈئیر، آپ کی خدمت میں اقبال کا یہ شعر پیش کیا جاتا ہے۔
حقیقت خرافات میں کھو گئی
یہ اُمّت روایات میں کھو گئی

کچھ تو ہمارے مراسلے میں سے آپ کو برا لگ سکتا ہے۔ پیشگی معذرت!
 

محمد سعد

محفلین
سند کی بات تو آپ نے پہلے کی تھی...
بھائی صاحب، اتنی غلط بیانی نہ کیا کریں۔ گناہ ہوتا ہے۔
میرے اس تھریڈ کے کسی بھی مراسلے میں سند کا لفظ آنے سے بھی بہت پہلے سے کون کون مسلسل اپیل ٹو اتھارٹی کا استعمال کر رہا تھا، اور اس تمام دورانیے میں میں اپیل ٹو اتھارٹی کے حوالے سے کیا کہہ رہا تھا، یہ باتیں ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ یوں جھوٹ بول کر آپ کیا حاصل کرنے کی توقع کر رہے ہیں، کچھ سمجھ نہیں آ رہا۔ ایسے بہتان دوسروں پر باندھیں گے تو اس کو پھر آپ کی بد دیانتی اور بد نیتی کے سوا کیا سمجھا جائے؟

قارئین متعلقہ مراسلوں سے یقینا جان چکے ہوں گے کہ آپ کی دینی علوم کی اہلیت کیا ہے اور اخلاقی حالت کیا...
دینی علوم کی اہلیت کا تو مجھے پتہ نہیں لیکن کم از کم اخلاقی حالت اتنی بری نہیں کہ دوسروں پر جھوٹ اور بہتان باندھوں یا معمولی سے اختلاف پر انہیں یہودی، قادیانی یا دہریہ جیسے خطابات دوں۔

ایک طرف بات کی کہ قرآن بغیر کسی کی رہنمائی کے سمجھنا چاہیے اس پر ہم نے چند سوال پوچھے، کوئی جواب نہی دیا...
۱۔ رہنمائی لینے کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ اگلا بندہ جو چاہے بتا دے اور میں اسے من و عن قبول کر لوں۔ سوال کرنے کا مجھے پورا حق حاصل ہے کہ جو کچھ مجھے بتایا جا رہا ہے، ان دعووں کی آخر بنیاد کیا ہے۔
۲۔ ایک سوال کو کئی مختلف انداز سے پوچھنے سے وہ ایک سے زائد سوالات نہیں بن جاتا جن کا ایک سے زائد بار جواب دینا ضروری ہو۔ جو آپ کا مرکزی سوال تھا، اس کا جواب میں پہلے ہی دے چکا ہوں۔
فاسئلو۔ سوال پوچھو۔ سوال پوچھنے میں یہ بھی آتا ہے کہ بھئی، آپ جو یہ بات کر رہے ہو، یہ آخر کس بنیاد پر کر رہے ہو۔
اس کے بعد آپ اس سوال کو جتنے مختلف انداز سے گھما پھرا کر کرتے رہیں، ہر بار مجھ پر نئے سرے سے اس کا جواب دینا فرض نہیں ہوتا جب تک آپ کوئی ایسی نئی بات نہیں پوچھتے جس کا جواب میں پہلے ہی کسی مراسلے میں نہ دے چکا ہوں۔

اخلاقی بدحالی کا یہ حال ہے کہ آپ کے ہر مراسلہ میں مخاطب کی ذات پر کوئی نہ کوئی رکیک جملہ ضرور کسا گیا...
مجھے وہ رکیک جملے تو نہیں مل رہے جو بقول آپ کے میرے ہر مراسلے میں دوسروں پر کسے گئے ہیں لیکن یہاں ایک صاحب کو ضرور جانتا ہوں جنہوں نے عورت کے اپنی مرضی سے ملازمت کرنے جیسے نکتے پر اختلاف پر ہی اگلوں کو متعدد بار دہریے کا لیبل لگا دیا تھا۔
مجھے بات کو بار بار دہرانا پسند نہیں ہے لیکن یہاں مجھے لگ رہا ہے کہ حجت تمام کرنے کے لیے ایک بار پھر سے Exhibit A-E کا دورہ کروانا پڑے گا۔

Exhibit A
مسلمان بیویوں کی بات ہورہی ہے۔۔۔
دہریوں کی نہیں!!!
Exhibit B
لیکن دہریوں کا عورتوں کو گھر سے باہر نکال پھینکنے کا فلسفہ یہ گل بھی کھلانے لگا...
Exhibit C
اس آیت پر عمل نہ دہریوں کے مرد کریں گے نہ ان کی عورتیں!!!
Exhibit D
البتہ جو پہلے سے دہرئیے ہیں اور سرعام ببانگِ دہل خود اس کا اعلان بھی کرتے ہیں وہ جو چاہے سو کریں!!!
اور اس سوال
ذرا وضاحت بھی کر دیں کہ اس گفتگو میں آپ کے مخاطبین میں سے کون پہلے سے دہریے ہیں اور سر عام ببانگ دہل اس کا اعلان کرتے ہیں۔ کیا آپ کچھ مثالیں دے سکتے ہیں جہاں انہوں نے ایسا کچھ اعلان کیا ہو؟
کے جواب میں ملنے والا
Exhibit E
آپ خود ڈھونڈ لیں، یہیں کہیں آپ کو سرعام ببانگ دہل اعلانات مل جائیں گے، ہم کسی کا نام نہیں لیں گے۔۔۔
ما شاء اللہ، کافی عمدہ اخلاق کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ مجھ سمیت تمام مسلمانوں کو اس روشن مثال سے کچھ سیکھنا چاہیے۔

مراد یہ کہ جب کوئی شخص اخلاقی سطح سے گرجائے اور بدتمیزی کا برتاؤ کرے تو اسے دور ہی سے سلام کرکے اپنی راہ لو...
متفق۔ Exhibit A تا Exhibit E کی روشنی میں آپ کی بات کے ساتھ اتفاق کرنے کے سوا کوئی چارہ نظر نہیں آ رہا۔

سلام!!! :bye:
 

محمد سعد

محفلین
فرقان احمد
مجھے بھی فہد صاحب کا سخت انداز ٹھیک نہیں لگ رہا لیکن اس سب میں سے کم از کم یہ نکتہ نمایاں ہو کر سامنے آ گیا ہے کہ
کہیں نہ کہیں اجتہادی غلطیاں بھی ہو جاتی ہیں اور کتب میں تحریفات کا امکان بھی ہے۔
اور یہی وجہ ہے کہ ابھی تک اپیل ٹو اتھارٹی کو دلیل کے طور پر قبول کرنے کو ایک غلطی ہی قرار دیتا آ رہا ہوں۔
ایک طرح سے فہد جیسے یہ سخت رویے اس غیر صحت مند حد تک بڑھی ہوئی اکابر پرستی کا ہی رد عمل ہے جو ہمارے معاشرے میں اتنی پھیلی ہوئی ہے کہ لوگ خدا کی دی ہوئی عقل کے استعمال کو بھی بے دینی اور بے ادبی سمجھنے لگ گئے ہیں۔
 
اسی لیے اللہ تعالی نے فرمادیا:
وَّ اِذَا خَاطَبَہُمُ الْجٰہِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰمًا
جب جاہل لوگ مخاطب ہوں تو انہیں دور ہی سے سلام کرکے گزر جاؤ.
چچا جان! بے حد معذرت کے ساتھ عرض کر رہی ہوں کہ اللہ تعالی نے جو بھی کہا، موقع پر استعمال کرنے یا بحث میں جیتنے کے لیے نہیں کہا. میری بہت زیادہ ناقص اور طالب علمانہ رائے کے مطابق مذہبی علماء کا صرف یہی ایک رویہ بھی عام کم علم آدمی کو مذہب سے بیزار کرنے کے لیے کافی ہے.
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
فرقان احمد
مجھے بھی فہد صاحب کا سخت انداز ٹھیک نہیں لگ رہا لیکن اس سب میں سے کم از کم یہ نکتہ نمایاں ہو کر سامنے آ گیا ہے کہ

اور یہی وجہ ہے کہ ابھی تک اپیل ٹو اتھارٹی کو دلیل کے طور پر قبول کرنے کو ایک غلطی ہی قرار دیتا آ رہا ہوں۔
ایک طرح سے فہد جیسے یہ سخت رویے اس غیر صحت مند حد تک بڑھی ہوئی اکابر پرستی کا ہی رد عمل ہے جو ہمارے معاشرے میں اتنی پھیلی ہوئی ہے کہ لوگ خدا کی دی ہوئی عقل کے استعمال کو بھی بے دینی اور بے ادبی سمجھنے لگ گئے ہیں۔
اکابر پرستی غلط رویہ ہے تاہم اکابر اور اسلاف کی تعلیمات سے مستفید ہونا چاہیے یا ہوا جا سکتا ہے، اگر کوئی معاملہ پیشِ نظر ہو اور ان کی بات دل کو لگتی ہو۔ علم پر کسی کی اجارہ داری نہیں ہے اور اگر ہم اپنے ذہن و دل کو کشادہ رکھیں تو فروعی مسائل میں الجھے بغیر ایک دوسرے کا احترام کرتے ہوئے ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر بھی اگلی منزلیں طے کر سکتے ہیں۔ دراصل، ہر صاحبِ علم سے فیض پانا ہی درست رویہ ہے۔ جواب کے لیے شکریہ۔

نوٹ: جو احباب ہم سے غیر متفق ہیں، ہم اُن کی رائے کا احترام کرتے ہوئے اپنے موقف پر قائم ہیں کیونکہ اب تک ہمیں ان کی طرف سے اپنے موقف کے خلاف کوئی دلیل نہ مل پائی ہے۔ :)
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
Must argue with an idiot. Take him up to your level and beat him with logic. Otherwise he will continue to mislead everyone. (Jaan)
جان صاحب تو ہمارے لیے انجان نہ تھے، اس لیے لگے ہاتھوں ہم اس قول پر تبصرہ ضرور فرمانا چاہیں گے۔ کیا یہ خود پسندی اور نرگسیت کی علامت نہ ہے کہ ایک انسان خود کو 'بزعم خود' ارفع مقام پر تصور کرے اور فریقِ مخالف کو بے وقوف تصور کرے۔ اس کے بعد اس کی علمیت کی سطح کو خود اپنے آپ کو عطا کردہ ارفع 'علمیت' کی سطح تک لائے اور اسے ڈھنگ کا فرد بنانے کی کوشش کرے اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو خدا نخواستہ دوسرا فرد سب کو گمراہ کرتا پھرے گا۔

سوال یہ ہے کہ اگر یہی لاجک فریقِ مخالف اپنا لے تو کیا ہو گا۔ :) ماسوائے کھڑاک! :)

واہ صاحب! کیا خوب منطق ہے! ہم لاجواب ہو گئے۔ :) سچ مچ! :)
 
آخری تدوین:

زاہد لطیف

محفلین
جان صاحب تو ہمارے لیے انجان نہ تھے، اس لیے لگے ہاتھوں ہم اس قول پر تبصرہ ضرور فرمانا چاہیں گے۔ کیا یہ خود پسندی اور نرگسیت کی علامت نہ ہے کہ ایک انسان خود کو 'بزعم خود' ارفع مقام پر تصور کرے اور فریقِ مخالف کو بے وقوف تصور کرے۔ اس کے بعد اس کی علمیت کی سطح کو خود اپنے آپ کو عطا کردہ ارفع 'علمیت' کی سطح تک لائے اور اسے ڈھنگ کا فرد بنانے کی کوشش کرے اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو خدا نخواستہ دوسرا فرد سب کو گمراہ کرتا پھرے گا۔

سوال یہ ہے کہ اگر یہی لاجک فریقِ مخالف اپنا لے تو کیا ہو گا۔ :) ماسوائے کھڑاک! :)

واہ صاحب! کیا خوب منطق ہے! ہم لاجواب ہو گئے۔ :) سچ مچ! :)
یہ لاجک فریق مخالف کی ہی دین ہے، وگرنہ سننے میں آیا ہے جان صاحب تو بہت بھولے آدمی تھے! :)
 

فرقان احمد

محفلین
یہ لاجک فریق مخالف کی ہی دین ہے، وگرنہ سننے میں آیا ہے جان صاحب تو بہت بھولے آدمی تھے! :)
فریقِ مخالف کی دین کو اس قرینے سے سینے کے ساتھ لگائے پھرنا شاید دانائی ہی کی ذیل میں آتا ہو گا۔ چلیے، جان صاحب کو اک انجان کا سلام دیجیے گا۔ :) سلامت رہیے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اکابر پرستی غلط رویہ ہے تاہم اکابر اور اسلاف کی تعلیمات سے مستفید ہونا چاہیے یا ہوا جا سکتا ہے، اگر کوئی معاملہ پیشِ نظر ہو اور ان کی بات دل کو لگتی ہو۔
کیا دین کا معیار اب یہی رہ گیا کہ اکابرین کی جو بات دل کو لگے اسے سچا سمجھ کر اسلام تسلیم کر لو؟
 

زاہد لطیف

محفلین
فریقِ مخالف کی دین کو اس قرینے سے سینے کے ساتھ لگائے پھرنا شاید دانائی ہی کی ذیل میں آتا ہو گا۔ چلیے، جان صاحب کو اک انجان کا سلام دیجیے گا۔ :) سلامت رہیے۔
جزاک اللہ۔ آپ بھی سلامت رہیں، شاد و آباد رہیں اور قریب دس ہزار مراسلوں کی پیشگی مبارکباد قبول کریں! :)
 

فرقان احمد

محفلین
کیا دین کا معیار اب یہی رہ گیا کہ اکابرین کی جو بات دل کو لگے اسے سچا سمجھ کر اسلام تسلیم کر لو؟
اکابرین کی بات دل کو لگنے اور اسلام کو تسلیم کرنے میں کچھ تو فرق ہو گا۔ :) چلیے صاحب! اب ہم تو سونے چلے۔ آپ اپنی بات رکھ چھوڑیے۔ پہلی فرصت میں تاک کر آپ کو نشانہ لگایا جاوے گا۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
اکابر پرستی غلط رویہ ہے تاہم اکابر اور اسلاف کی تعلیمات سے مستفید ہونا چاہیے یا ہوا جا سکتا ہے، اگر کوئی معاملہ پیشِ نظر ہو اور ان کی بات دل کو لگتی ہو۔
اکابرین کی بات دل کو لگنے اور اسلام کو تسلیم کرنے میں کچھ تو فرق ہو گا۔ :) چلیے صاحب! اب ہم تو سونے چلے۔ آپ اپنی بات رکھ چھوڑیے۔ پہلی فرصت میں تاک کر آپ کو نشانہ لگایا جاوے گا۔ :)
تو پھر اسے اکابر و اسلاف کی تعلیمات اور اپنی دل لگی کہئے، اسلام کی تعلیم نہیں۔ امید ہے اب نشانہ خطا نہ ہو گا :)
 

فہد مقصود

محفلین
سر! آپ برا نہ مانیے گا۔ قرآن و حدیث کو دیکھ لیجیے۔ آپ کو دیگر کئی موضوعات پر بہت عمدہ مواد مل جائے گا۔ اسلاف اور اکابرین نے نوے فی صد تو اچھا کام بھی کیا ہو گا۔ کہیں نہ کہیں اجتہادی غلطیاں بھی ہو جاتی ہیں اور کتب میں تحریفات کا امکان بھی ہے۔ مفتی تقی عثمانی صاحب کا کام تو دیکھیے۔ بینکنگ سیکٹر میں ان کا کام دیکھیے۔ ان کے علمی قد کا اندازہ لگانے کی تھوڑی بہت کوشش کیجیے۔ آپ جزو کو کُل پر منطبق کر رہے ہیں جو مناسب رویہ نہیں۔ خیال رہے کہ ہمارا دیوبندی مسلک سے تعلق نہیں تاہم دکھ ہوتا ہے جب کسی عالم دین کے اچھے کاموں کو ایک طرف رکھ کر متنازع معاملے کو سامنے رکھ لیا جائے اور ان کی نیک نامی کو نشانہ بنایا جائے۔

ڈئیر، آپ کی خدمت میں اقبال کا یہ شعر پیش کیا جاتا ہے۔
حقیقت خرافات میں کھو گئی
یہ اُمّت روایات میں کھو گئی

کچھ تو ہمارے مراسلے میں سے آپ کو برا لگ سکتا ہے۔ پیشگی معذرت!

اجتہادی غلطیاں یا کتب میں تحریفات ہوتیں توکیا اب تک یہ علماء ان کی نشاندھی نہ کر چکے ہوتے؟ آپ نے بھی تحریفات والا خوب نکتہ اٹھایا صاحب! جس چیز کے مقلدین خود گواہی دے دیں اپنی کتاب میں نقل کر کے اس میں کیا شک کی گنجائش باقی رہ جاتی ہے؟ فتاوٰی عالمگیریہ میں بھی پیشاب سے قرآنی آیات لکھنے کا جواز موجود ہے۔ تقی عثمانی صاحب کی فتاوٰی عالمگیریہ کے لئے ذرا رائے ملاحظہ فرمائیے
"فتاوٰی عالمگیری کو جو فقہ حنفی میں مقام حاصل ہے وہ کسی بھی باخبر انسان سے مخفی نہیں۔ زندگی کے ہر شعبے سے متعلق اسلامی احکام و قوانین کا یہ عظیم الشان ذخیرہ گیارہویں صدی ہجری میں تالیف ہوا تھا اس کے بعد سے آج تک یہ فقہ حنفی کے قاضی اور مفتی حضرات کے لئے ان کے فیصلوں اور فتاوٰی کا اہم ترین ماخذ سمجھا جاتا ہے" فتاوٰی عالمگیری اردوج۱ص۳مطبوعہ دزالاشاعت کراچی۱

ہونا تو یہ چاہئے کہ یہ اپنے اکابرین کی کتب میں سے ایسے صفحات پھاڑ ڈالیں اور ان کی پھر کبھی اشاعت نہ ہوسکے لیکن کیا آپ کو ایسا کچھ ہوتا نظر آتا ہے؟ اور صرف یہی نہیں ہے ہزار قابلِ اعتراض باتیں ہیں!!! یہ بتائیے اسلام کا بنیادی عقیدہ کیا ہے؟ عقیدہ توحید ہے نا۔ آپ ذرا میری اس لڑی

مذہبی عقائد اور نظریات

کا چکر لگائیے پھر نوے فیصد اچھے کاموں کا دعویٰ کیجئے گا۔ ہوسکتا ہے آپ کو اپنی رائے سے رجوع کرنا پڑ جائے۔ اگر آپ پھر بھی نوے فیصد اچھے کاموں پر اصرار کریں گے تو پھر ان کے عقائد پر بحث کرنے کے لئے تیار رہئے گا۔

ایک سوال آپ سے کرنا چاہوں گا۔ اگر کوئی غیر مسلم ایک کتاب لکھے جس میں خوب خوب اسلام کے شعائر کی تعریفیں ہوں لیکن وہ ایک طریقہ بتائے کہ قرآنی آیات پیشاب سے لکھنے سے فلاں بیماری کا علاج ممکن ہے۔ ایمانداری سے بتائیے کہ پاکستانی قوم اور علماء کا کیا ردِ عمل سامنے آئے گا؟

اب آپ انہی علماء کا توہینِ قرآن پر ایک فتویٰ ملاحظہ کیجئےDarul Ifta, Darul Uloom Deoband India

United Kingdom

سوال # 21584

ایک عورت نے اپنے شوہر سے جھگڑا کرتے وقت بہت زیادہ غصہ کی حالت میں قرآن کریم کے نسخوں کو فرش پر پھینک دیا، وہ عام طور پر پابندی سے نماز پڑھتی ہے اور روزانہ قرآن کی تلاوت بھی کرتی ہے۔ یہ واقعہ نہایت غصہ کی حالت میں ہوا اور اس نے قرآن کریم کے بارے میں کچھ توہین آمیز باتیں بھی کہی۔ براہ کرم، اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اس کے کفارہ کے بارے میں بتائیں، نیز یہ بھی بتائیں کہ کیا اس سے میاں بیوی کے نکاح پر کوئی اثر پڑے گا؟

Published on: May 9, 2010

جواب # 21584

بسم الله الرحمن الرحيم

فتوی(ل): 803=550-5/1431




قرآن کریم کے نسخوں کو فرش پر پھینکنا اور قرآن کریم کے بارے میں توہین آمیز باتیں کہنا نہایت سخت گناہ اور قرآن کی بے حرمتی وتوہین ہے اور قرآن کی توہین کرنے سے ایمان سلامت نہیں رہتا، آدمی کافر ہوجاتا ہے لہٰذا اس عورت کو توبہ واستغفار کرنا ضروری ہے اور تجدیدِ ایمان اور تجدیدِ نکاح کرانا بھی ضروری ہے: وفي تتمة الفتاوی: من استخف بالقرآن أو بالمسجد أو بنحوہ مما یعظم الشرع کفر (شرح فقہ اکبر، فصل في القراء ة والصلاة ص:۲۰۵، اشرفی بکڈپو)


واللہ تعالیٰ اعلم


دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

اب یہ فرمائیے کہ سخت غصے میں قرآن کریم کو فرش پر پھینک دینے سے تو انسان کافر ہو جائے اور حقیقی کافر ہو جائے کہ تجدید ایمان و تجدید نکاح ضروری قرار پائے۔
اور اسی قرآن کو پیشاب سے ، خون سے لکھنے کا فتویٰ دینے والے کے بارے میں کوئی ایک جملہ نہیں بولنا چاہے ؟ یہ کیسی منصفی ہےجناب؟

چلئے معاملے کی نزاکت کو کچھ ایسے بھی سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کسی شخص نے میرے ماں باپ کا نام پیشاب سے لکھ ڈالا اور وجہ اس نے یہ بتائی کہ اس کے پاس لکھنے کے لئے کوئی اور چیز مئیسر نہیں تھی اور اس کی نیت بھی بے عزت کرنے کی نہیں تھی۔ آپ خود بتائیے کہ مجھے ایسی صورت میں کیا کرنا ہوگا؟ کیا میں یہ سب اپنے ماں باپ کے لئے برداشت کرسکوں گا؟ یہاں تو قرآنی آیات کا معاملہ ہے!

ایک بات اور یاد رکھئے یہ مذہب کے معاملات ہیں کوئی مذاق نہیں ہیں جن سے ہم نظریں چرا لیں اور ایسی باتوں پر سخت رویہ بھی نہ اپنائیں۔ یہ اللہ اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کے بارے میں بات ہو رہی ہے کسی دنیاوی مسئلے پر نہیں ہو رہی ہے۔ یہاں تو سوشل میڈیا پر لوگ جذبہ حب الوطنی سے سرشار ہو کر مرنے مارنے پر اتر آتے ہیں!!! اس معاملے میں غیرتِ ایمانی کہاں چلی گئی ہے؟؟؟
 
Top