آرمی چیف نے حاضر سروس میجر کی عمر قید کی توثیق کردی

جاسم محمد

محفلین
آرمی چیف نے حاضر سروس میجر کی عمر قید کی توثیق کردی
ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے
1783015-qamarbajwaxxx-1566296698-694-640x480.png

فوجی عدالت نے پاک فوج کے حاضر سروس میجر کو اختیارات کے ناجائز استعمال پر عمر قید کی سزا سنائی فوٹو:فائل

راولپنڈی: فوجی عدالت نے اختیارات کے ناجائز استعمال پر حاضر سروس میجر کا کورٹ مارشل کرتے ہوئے عمر قید کی سزا سنادی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سزا کی توثیق بھی کردی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی عدالت نے حاضر سروس میجر کو اختیارات کے ناجائز استعمال کا مرتکب قرار دیا۔ میجر کا فیلڈ جنرل کورٹ مارشل ہوا اور پاک فوج نے جرم ثابت ہونے پر میجر کو ملازمت سے برطرف کرتے ہوئے عمر بھر کیلئے جیل بھیج دیا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے حاضر سروس میجر کی سزا کی توثیق کردی۔

مئی میں بھی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کے 2 افسران سمیت 3 افراد کی سزا کی توثیق کی تھی۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال کو 14 سال قید بامشقت جب کہ بریگیڈیئر (ر) راجہ رضوان اور حساس ادارے کے ملازم ڈاکٹر وسیم اکرم کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔ ان مجرموں پر ملک کے ساتھ غداری، حساس راز و معلومات غیرملکی ایجنسیوں پر افشاں کرنا اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کا الزام ثابت ہوا تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
باجوہ ڈاکٹرائین کے ثمرات:
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی عدالت نے حاضر سروس میجر کو اختیارات کے ناجائز استعمال کا مرتکب قرار دیا۔ میجر کا فیلڈ جنرل کورٹ مارشل ہوا اور پاک فوج نے جرم ثابت ہونے پر میجر کو ملازمت سے برطرف کرتے ہوئے عمر بھر کیلئے جیل بھیج دیا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے حاضر سروس میجر کی سزا کی توثیق کردی۔
مئی میں بھی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کے 2 افسران سمیت 3 افراد کی سزا کی توثیق کی تھی۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال کو 14 سال قید بامشقت جب کہ بریگیڈیئر (ر) راجہ رضوان اور حساس ادارے کے ملازم ڈاکٹر وسیم اکرم کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔ ان مجرموں پر ملک کے ساتھ غداری، حساس راز و معلومات غیرملکی ایجنسیوں پر افشاں کرنا اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کا الزام ثابت ہوا تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ تو تفصیلات بتانے سے زیادہ چھپائی گئی ہیں۔
آرمی کے لوگوں کو سب تفصیلات معلوم ہوتی ہیں۔ بدنامی کے ڈر سے جان بوجھ کر پبلک نہیں کرتے۔ جیسے ایک سابق ہائی رینکنگ جنرل اسامہ بن لادن کا پتا بتانے پر 50 ملین ڈالر کا انعام لے کر امریکہ جا بسے ہیں۔
ECRtpn-EWs-AAEUbz.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
آرمی چیف کے عہدے کی دوڑ سے کون کون باہر ہوا؟
20/08/2019 بی بی سی
108377892_gettyimages-919425076.jpg

Getty Images
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع

آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے باعث پاکستان آرمی کے متعدد لیفٹیننٹ جنرل اب فور سٹار کے عہدے کی دوڑ سے باہر ہو گئے ہیں جبکہ آئندە تین برسوں کے دوران فوج سے آرمی چیف کی دوڑ میں شامل ہوئے بغیر ریٹائر ہونے والے تهری سٹار جنرل 20 سے زیادہ ہے۔

رواں برس اس توسیع سے متاثر ہونے والوں میں سینئر ترین لیفٹیننٹ جنرل سرفراز ستار ہیں، جن کا تعلق 70ویں لانگ کورس سے ہے اور وە اس وقت فوج کی سٹریٹیجک پلانز ڈویژن کی سربراہی کر رہے ہیں۔ ان کے علاوە فوج کے مرکزی اور اہم ترین عہدوں میں سے ایک پر تعینات لیفٹیننٹ جنرل ندیم رضا ہیں، جو کہ جی ایچ کیو میں چیف آف جنرل سٹاف ہیں۔ ان کا تعلق فوج کے اکہترویں لانگ کورس سے ہونے کے باعث وە سینیارٹی میں دوسرے نمبر پر ہیں۔

72ویں لانگ کورس کے لیفٹیننٹ جنرل ہمایوں عزیز اور 73ویں کورس کے لفیٹیننٹ جنرل نعیم اشرف بالترتیب کور کمانڈر کراچی اور ملتان تعینات ہیں۔

اس بات کا بهی امکان ہے کہ ان میں سے ایک چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے عہدے پر تعینات ہوں گے۔ واضح رہے کہ کسی بهی لانگ کورس سے فور سٹار کے عہدے کے انتخاب کے بعد ان سے سینیئر افسران کے استعفے کی روایت موجود ہے، لہذا 73ویں لانگ کورس سے اس برس چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے لیے سینیارٹی میں جونیئر افسر کی تعیناتی کی صورت میں کئی تهری سٹار جنرلوں کے ریٹائر ہونے کا امکان ہوگا۔

خیال رہے کہ پاکستان آرمی میں ضروری نہیں کہ سب سے سینئر کورس سے تعلق رکهنے والوں کو ہی فور سٹار کے عہدے پر ترقی دی جائے۔ افسر کی سینیارٹی کا تعین پہلے لانگ کورس سے ہوتا ہے، اور ایک ہی لانگ کورس کے متعدد افسران کا رینک ایک ہی ہو تو سینارٹی کا تعین پی اے یعنی پاک آرمی نمبر سے ہوتا ہے۔

جیسا کہ جنرل راحیل شریف کا تعلق پاکستانی فوج کے لانگ کورس چون سے تها، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل راشد کا تعلق باون لانگ کورس سے تها تاہم انہی کے کورس کے جنرل ہارون سپرسیڈ ہو گئے تهے۔

‎ان تین برسوں میں ریٹائر ہونے والے لیفٹیننٹ جنرلز میں کور کمانڈر منگلا ندیم زکی منج، کور کمانڈر لاہور ماجد احسان، ٹین کور کے کمان کرنے والے بلال اکبر، کور کمانڈر پشاور مظہر شاہین، کوئٹہ کے عاصم سلیم باجوە، گوجرانوالہ کے عاصم منیر اور کور کمانڈر بہاولپور سید محمد عدنان شامل ہیں۔

ان کے علاوە پرنسپل سٹاف افسران میں چیف آف لاجسٹکس سٹاف اظہر صالح عباسی، آئی جی ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن لیفٹننٹ جنرل شیر افگن، کمانڈنٹ اے ایس ایف سی قاضی اکرام، کمانڈ ایئر ڈیفنس حمود الرزمان، ملٹری سیکٹری لیفٹننٹ جنرل محمد عبدالعزیز، انجینیئر ان چیف لیفٹننٹ جنرل معظم اعجاز، کوارٹر ماسٹر جنرل عامر عباسی شامل ہیں۔

دیگر میں ایس پی ڈی کے سربراە کے علاوە صدر نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی لیفٹننٹ جنرل عامر ریاض، صادق علی جو کہ چیئرمین پی او ایف ہیں، ہیوی انڈسٹری ٹیکسلا کے سربراە لیفٹیننٹ جنرل عبداللە ڈوگر چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل شامل ہیں۔ موجودە آرمی چیف اب توسیع کے بعد جب 2022 میں ریٹائر ہوں گے تو اس وقت 76ویں لانگ کورس کے افسران سینئر ترین ہوں گے۔ اور اگر اسی کورس سے اگلا آرمی چیف بنایا گیا تو ان میں سینیارٹی کے لحاظ سے سب سے اوپر جنرل ساحر شمشاد مرزا ہوں گے، دوسرے نمبر پر ڈائریکٹر جنرل جوائنٹ سٹاف لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس، تیسرے نمبر پر آئی جی سی اینڈ آئی ٹی نعمان محمود جبکہ اسی کورس سے تعلق رکهنے والے ملک کی اہم ترین خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراە لیفٹننٹ جنرل فیض حمید ہیں۔ ‎خیال رہے کہ ان چاروں لیفٹننٹ جنرلز میں سے کسی ایک نے بهی تاحال کسی کور کی کمان نہیں سنبھالی ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
آرمی کے لوگوں کو سب تفصیلات معلوم ہوتی ہیں۔ بدنامی کے ڈر سے جان بوجھ کر پبلک نہیں کرتے۔ جیسے ایک سابق ہائی رینکنگ جنرل اسامہ بن لادن کا پتا بتانے پر 50 ملین ڈالر کا انعام لے کر امریکہ جا بسے ہیں۔
ECRtpn-EWs-AAEUbz.jpg
Still no details!
 
Top