فیض آرزو از فیض احمد فیض

آرزو


مجھے معجزوں پہ یقیں نہیں مگر آرزو ہے کہ جب قضا

مجھے بزمِ دہر سے لے چلے

تو پھر ایک بار یہ اذن دے

کہ لحد سے لوٹ کے آ سکوں

ترے در پہ آ کے صدا کروں

تجھے غم گسار کی ہو طلب تو ترے حضور میں آ رہوں

یہ نہ ہو تو سوئے رہِ عدم میں پھر ایک بار روانہ ہوں
 
آخری تدوین:
Top