آدھی روٹی کا قرض

یعنی کہانی کا اختتام ویسا ہی ہوا جیسا عموماً 'ایک دفعہ کا ذکر ہے' سے شروع ہونے والی کہانیوں کا ہوتا ہے
'ایک دفعہ کے ذکر ہے' سے مجھے رضا نام کا ایک بہت وضعدار اور رکھ رکھاؤ والا پختون کولیگ یاد آگیا ہے۔
جب وہ کوئی قصہ کہانی یا گاؤں کی بات کرنا شروع کرتا تھا، تو ابتدائیہ اسی نوے فیصد یہی ہوا کرتا تھا ' ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ میں اورمیری پُپی (پھوپھی) کا بیٹا جا رہے تھے' اور پھر اس کے بعد واقعہ وغیرہ۔ یہ بات ہم سب کولیگز کو ایسے رٹ گئی کہ آٹھ دس ماہ بعد جیسے ہی وہ یہ کہتا کہ 'میں آپ کو ایک بات بتاتا ہوں'، کسی نا کسی نے ٹوک مار کر کہنا 'یار رضا۔۔۔۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے میں اور میری پُپی کا بیٹا جا رہے تھے' کے بعد سے شروع کرنا۔ :p
 
ہر رشتہ بیلنس ہونا چاہے.....خالی ایک طرف کی سن کے کوئی فیصلہ نہیں ہونا چاہے...جو میں نے دیکھا ہے ہمارے معاشرے میں کے مرد کا کہیں ایک طرف جھکاؤ زیادہ ہوتا ہے...اس صورت میں رشتہ بنتا نہیں بگڑتا ہے.......
 

کعنان

محفلین
السلام علیکم

اتنا کچھ ہونے کے باجود ٹیبل پر پڑی انگوٹھی آخر گئی کہاں؟ اگر کوئی جانتا ہو تو اس پر بھی ضرور بتائیں۔

والسلام
 
گلیڈاسٹون کا مقولہ ہے کہ ‏مرد عام طور پر بزدل عورتوں کو پسند کرتے ہیں تاکہ ان کی حفاظت کر کے ان کے آقا بن سکیں
 
Top