آج “آج“ پر مشرف ، طلعت حسین آمنے سامنے

باسم

محفلین
آج ٹی وی پر حملہ کے بعد صدر پرویز مشرف اور طلعت حسین آج رات پاکستانی وقت کے مطابق 10 بجے آمنے سامنے ہونگے،
اگرچہ پروگرام کا نام ‘لائیو ودھ طلعت حسین‘ ہے مگر آج کا پروگرام لائیو نہیں ہوگا بلکہ اسے کل ریکارڈ کیا گیا ہے
پروگرام دیکھیے اور اس کے بعد یہاں تبصرہ کیجیے
 

باسم

محفلین
اسلام آباد (جنگ نیوز)صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ وہ آئین کے مطابق دسمبر 2007ء تک وردی میں رہ سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ وردی اتارنے کا وعدہ پورا نہ کرسکنے سے یہ سبق سیکھا ہے کہ آئندہ مزید وعدے نہ کئے جائیں- حکومتی معاملات میں نہیں بلکہ وزیراعظم چلا رہے ہیں-یہ تاثر غلط ہے کہ میری وردی کی وجہ سے لوگ میرے ساتھ ہیں- چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس کے معاملے میں بعض تکنیکی غلطیاں ہوئیں- میڈیا کراچی کی صورتحال اور چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس کے معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے۔صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا کہ حالات خراب ہونے کے بعد چیف جسٹس فوراًواپس آجاتے تو کراچی میں کچھ نہیں ہوتا-انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کے ساتھ میری وردی میں تصویر میڈیا میں نہیں آنی چاہئے تھی،انہوں نے کہا کہ اگر متحدہ چیف جسٹس کو ریلی نکالنے کی اجازت دیتی تو 20سے 30ہزار لوگ ایم کیو ایم کے علاقے میں جمع ہوجاتے اور یہ تاثر دیتے کہ متحدہ کراچی میں اثر کھو چکی ہے -مجھے چیف جسٹس سے موبائل چھینے جانے کا علم نہیں جبکہ ان کو بالوں سے نہیں پکڑا گیا تھا- تفصیلات کے مطابقصدر جنرل پرویز مشرف نے کہا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے خلاف ریفرنس کے دوران کچھ تکنیکی غلطیاں ہوئی ہیں‘ چیف جسٹس کے ساتھ میری باوردی تصویر میڈیا کو جاری نہیں کی جانی چاہئے تھی اور نہ ہی اسے ٹی وی پر دکھایاجانا چاہئے تھا- صدر جنرل پرویز مشرف نے کراچی کے واقعات پر میڈیا کی رپورٹنگ کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہاکہ میڈیا نے اس دن ہر ایک ایسے واقعہ کی کوریج کی جس میں تشدد کا عنصر تھااگر کسی کو ایک ڈنڈا بھی لگا تو میڈیا نے اسے بڑھا چڑھا کر دکھایا ۔ چیف جسٹس پہلے بھی دو تین مرتبہ میرے پاس کیمپ آفس میں آئے ہیں اور اس وقت بھی میں وردی میں ہوتا تھا ۔میں نے چیف جسٹس کو نہیں بلایا تھا بلکہ وہ خود میرے پاس آئے تھے اور میرے ملٹری سیکرٹری سے وقت لیا-انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے ایک جج کی طرف سے لکھے گئے خط کے بارے میں میرے ساتھ تبادلہ خیال کرنا چاہتے تھے- انہوں نے خط کے بارے میں بات چیت کی اور میں نے صدارتی ریفرنس کے بارے میں بات شروع کر دی جو تقریبا ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی-میں نے ریفرنس کے کئی نکات سے متعلق بات کی جن کے بارے میں چیف جسٹس نے ثبوت پیش کرنے کو کہا ڈیڑھ گھنٹے کے دوران ہم دونوں نے صرف اس موضوع پر بات کی لیکن جب ثبوت مانگنے کا معاملہ آیا تو اس کا مجھ سے تعلق نہیں تھا جس پر میں نے انٹیلی جنس کے لوگوں کو بلایا جو ثبوت جمع کرتے ہیں- صدر مشرف نے کہا کہ انہیں اس بات کا علم نہیں کہ چیف جسٹس سے موبائل فون چھین لیا گیا تاہم انہوں نے کہاکہ صدارتی ریفرنس کے معاملے میں مس ہینڈلنگ کی گئی جو غلط تھا-صدر نے کہاکہ چیف جسٹس کو بالوں سے پکڑ کر نہیں کھینچا گیا بلکہ حقیقت میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار انہیں سیکورٹی فراہم کررہے تھے-انہوں نے کہاکہ میرے ساتھ بھی کئی دفعہ ایسا ہو چکا ہے اور سیکورٹی اہلکاروں نے کئی دفعہ میرے سر پر بھی ہاتھ رکھا - آج ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا متحدہ مجلس عمل کے صدر قاضی حسین احمد کی طرف سے ان کی فوجی یونیفارم کو چیلنج کرنے سے متعلق دائر آئینی درخواست سپریم کورٹ اس معاملے کا فیصلہ کرنے کیلئے صحیح فورم ہے انہوں نے کہاکہ وردی اتارنے کا وعدہ پورا نہ کر سکنے کے بعد انہوں نے یہ سبق سیکھا ہے کہ آئندہ کیلئے وعدہ نہ کئے جائیں-انہوں نے کہاکہ جب چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو کراچی کے حالات خراب ہونے کے بارے میں پتہ چلا تو انہیں فوراً وہاں سے واپس آجا چاہیے تھا ۔ اگر وہ ایسا کرتے تو کراچی میں کچھ نہیں ہونا تھا ۔صدر مشرف نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آئین کے تحت وہ دسمبر 2007ء تک وردی میں رہ سکتے ہیں اور وہ آئین کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے انہوں نے کہا کہ ارکان قومی اسمبلی کو کراچی کی صورتحال پر غور کیلئے ہنگامی طور پر نہیں بلایا گیا بلکہ میرا خیال تھا کہ چونکہ قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی ہونے والا ہے اس لیے ارکان اسمبلی کو بلا کر مشاورت کی جائے۔انہوں نے کہاکہ ریفرنس کے معاملے کو سیاسی رنگ دیا جارہا ہے اور اس سے سیاسی انداز میں ہی نمٹا جائے گا-اپوزیشن نے زمینی حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے کراچی میں چیف جسٹس کی ریلی کو سیاسی رنگ دیا- انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت نے ایم کیو ایم کو ریلی نکالنے کیلئے نہیں کہا تھا لیکن معاملے کو سیاسی رنگ دینا قابل افسوس ہے-صدر نے کہاکہ وہ اردو بولنے والے ہیں اپوزیشن ان کا تعلق ایم کیو ایم سے جوڑنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن ان کا ایم کیو ایم سے کوئی تعلق نہیں وہ پاکستان کے بارے میں سوچتے ہیں ۔ صدر مشرف نے کہاکہ سپریم کور ٹ نے تین سال کے اندر ملک میں عام انتخابات کروانے کے لئے حکومت کر نے کا قانونی طورپر مینڈیٹ دیا تھا ۔ملک میں ملٹری رول اور چیف آف آرمی اسٹاف ہونے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں صد ر مشرف نے کہاکہ آئین کے مطابق دو تہائی اکثریت (یعنی عوام کی مرضی ) سے وہ صدر منتخب ہوئے تھے ۔صدر مشرف نے کہا کہ ایم ایم اے کے ساتھ وردی اتارنے کا وعدہ صرف زبانی تھا لیکن انہیں اپنے وعدے سے اس وقت انحراف کرنا پڑا جب ایم ایم اے نے حالات کو بدترین سطح تک پہنچا دیا- انہوں نے کہاکہ میں نے اپنی زندگی میں پہلی دفعہ کوئی وعدہ توڑا ہے جو میرے لیے آسان نہیں تھا- اس تجربے سے مجھے یہ سبق ملا ہے کہ آئندہ کوئی وعدہ نہ کیا جائے-انہوں نے کہاکہ میں نے اپنی وردی کو کبھی دوسروں پر اثر انداز ہونے کیلئے کبھی استعمال نہیں کیا۔
 

باسم

محفلین
آج دوبارہ ہونگے 10 بجے
اور اسکی ویڈیوز یوٹیوب پر موجود ہیں
aaj Musharraf لکھ کر سرچ کریں
 
Top