آج کی پیپلز پارٹی

آفت

محفلین
پیپلز پارٹی اس وقت پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی ہے لیکن آج پیپلز پارٹی ایشوز کی سیاست کرنے کی بجائے علاقائی سیاست کر رہی ہے ۔ آخر اس کے محرکات کیا ہیں ۔ ایک زمانہ تھا جب اس پارٹی کو ملک کے گوشے گوشے میں پزیرائی ملتی تھی لیکن حالیہ چند سرویز کے مطابق پیپلز پارٹی سمٹ کر سندھ تک محدود ہو گئی ہے ۔ ستر کی دہائی میں ہونے والے بلوچستان آپریشن نے ذوالفقار بھٹو کی شہرت کو کڑی زک پہنچائی تھی ۔ وقت کے ساتھ ساتھ اور بعض دوسری پارٹیوں کی نا اہلی کی وجہ سے پیپلز پارٹی بلوچستان میں کسی حد تک متحرک پارٹی کے روپ میں ضرور سامنے آئی ہے لیکن پیپلز پارٹی کا اصل ووٹ بینک پنجاب اب پیپلز پارٹی کے ہاتھوں سے نکلتا ہوا محسوس ہوتا ہے ۔ ستر کی دہائی میں ہونے والے الیکشن مین پنجاب بھر میں شاندار کامیابی جہاں بھٹو کی مرہون منت رہی وہیں کشمیر کا نعرہ اور پھر محترمہ فاطمہ جناح کو فراڈ الیکشن کے زریعے اقتدار سے محروم کرنے والے ٹولے سے نفرت نے بھٹو کو پنجاب بھر میں مقبول راہنماؤں کی فہرست میں لا کھڑا کیا ۔ پیپلز پارٹی کے سینئر راہنماؤں نے پارٹی کو عوامی امنگوں کے مطابق بنانے میں اہم کردار ادا کیا ۔
لیکن آج تمام اہم راہنما بشمول اعتزاز احسن،ناہید خان،صفدر عباسی،مبشر حسن،کھر۔رضا ربانی وغیرہ کو ایک مخصوص ٹولے نے پیپلز پارٹی سے عملی طور پر بے دخل کیا ہوا ہے جس کی وجہ سے پارٹی دن بدن عوام میں غیر مقبول ہو رہی ہے ۔ اس غیر مقبولیت کی ایک وجہ کسی بھٹو کے ہاتھ میں پارٹی کی باگ ڈور نہ ہونا بھی ہے ۔ کیونکہ بھٹو فیملی کی قربانیوں سے عوام کو عقیدت رہی ہے ۔
ماہرین کے مطابق اگر آج الیکشن کیے جائیں تو پیپلز پارٹی ماسوائے سندھ کے دوسرے صوبوں میں اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکے گی ۔ پارٹی کی قیادت نے شاید اس چیز کو بھانپ لیا ہے اس لیے آہستہ آہستہ سندھ کارڈ پیپلز پارٹی کا جزو لازم بنتا جا رہا ہے ۔
ملک کے انتہائی خراب حالات میں پیپلز پارٹی کا اس طرح منتشر ہونا یقیناً محب وطن پاکستانیوں کے لیے تشویش کا باعث ہے ۔
 

arifkarim

معطل
پارٹی جس مرضی نام کی ہو۔ ایجنڈا سب کا ایک ہی ہے۔ اسلئے خاص طور پر پی پی پی کو مقبولیت دینے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس بار کا الیکشن انہوں جیسے تیسے جیت لیا۔ عوام تو بہتری ہی چاہتی ہے۔ اگر جمہوریت بہتری نہیں دے سکتی تو پھر آمریت ہی ٹھیک تھی۔ کیا پی پی پی کے آنے سے مشرف والے حالات میں بہتری آئی یا مزید خرابی؟
 

آفت

محفلین
صدر زرداری نے پارٹی کی سندھ کارڈ کے حوالے سے ہونے والے دوسرے صوبوں کے تحفظات دور کرنے کے لیے عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا کہا ہے ۔ میرے نزدیک یہ فیصلہ انہین بہت پہلے کر لینا چاہیے تھا ۔ سندھ کارڈ کا مشورہ دینے والے پارٹی کے کارکن پیپلز پارٹی کو سندھ کے دیہی علاقوں تک محدود کرنا چاہتے ہیں ۔ بے نظیر بھٹو اور زوالفقار بھٹو سندھ کے علاوہ پنجاب اور سرحد سے بھی الیکشن میں حصہ لے کر کامیاب ہو چکے ہیں ۔ لیکن اس وقت پیپلز پارٹی اچھے مشیران میسر نہ ہونے کے سبب پارٹی اپنی مقبولیت کھوتی جا رہی ہے ۔ پچھلے الیکشن میں پیپلز پارٹی بے نظیر کی شہادت کی وجہ سے کچھ نششتیں جیت گئی تھی لیکن اس وقت سندھ کارڈ کا سوشہ کھڑا کر کے پارٹی کو دوسرے صوبوں میں ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جا چکا ہے ۔ زرداری کو نہایت دانشمندی کا مظاہرہ کرنا ہو گا تب ہی پیپلز پارٹی اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کر سکتی ہے ۔
 
Top