آج کی دلچسپ سیاسی خبر

زیرک

محفلین
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 318 ارکان پارلیمنیٹ کی رکنیت اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کروانے پر معطل کر دی ہے۔جن ارکان کی رکنیت معطل کی گئی ان میں زرتاج گل، عامر لیاقت، فواد چوہدری، عامر کیانی، برجیس طاہرہ، نور الحق قادری، فرخ حبیب اور پرویز اشرف شامل ہیں۔
 

زیرک

محفلین
بوٹو بوٹو کر بھیا
کہنے کو عمران خان حکومت کا چیف ایکزیکٹو یعنی وزیراعظم ہے لیکن شاید آپ کو یاد ہو گا کہ چند دن پہلے شاید وڈی سرکار کو ان کے کچھ الفاظ اچھے نہ لگے تو ان کی کی لائیو تقریر کا منہ بند کر دیا گیا تھا۔ کل کاشف عباسی کے پروگرام میں فیصل واؤڈا نے بوٹ پالش کمپنی کا نیا نعرہ نعرہ بوٹو بوٹو چلایا تو نہ تو اے آر وائی نے نیٹ ورک کا منہ بند کیا نہ بندے کا، نہ ہی پیمرا نے اس کا نوٹس لیا اور نہ بوٹاں والی سرکار نے، اسے کہتے ہیں اصل حکمران کون ہے، جسے سمجھ نہ آئے وہ ٹھنڈے پانی سے استنجہ کر لے۔
ہور کرو بوٹو بوٹو
بڑے میاں کی ناراضگی کے بعد پیمرا نے کاشف عباسی اور ان کے شو "آف دی ریکارڈ" پر پابندی لگا دی۔ کاشف عباسی پر کسی دوسرے چینل کے پروگرام میں بھی بطور تجزیہ کار شرکت کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی۔ اس پر کاشف عباسی کا ردِعمل بھی سامنے آ گیا ہے وہ کہتے ہیں
"پروگرام میں شرکت کرنے والے مہمانوں کی تلاشی نہیں لے سکتا، میں اس بات سے لا علم تھا کہ فیصل واوڈا بیگ میں بوٹ لے کر آئے ہیں"۔
 

زیرک

محفلین
شوباز شریف کے بعد شوباز خان کے نوٹس پہ نوٹس اور ایکشن زیرو
جب عمران خان نے محسوس کیا کہ وہ صحافی اور اینکرز جو تحریک انصاف کے گن گانے سے نہ تھکتے تھے، آہستہ آہستہ اب ان کو بھی پاکستان میں مہنگائی نظر آنا شروع ہو گئی ہے تو کسی نے ٹی وی آن کر دیا اور بار بار چینل بدلنے لگا، کوئی کہہ رہا ہوتا "پاکستان میں مہنگائی بے قابوہو گئی ہے"۔ کوئی یہ کہہ رہا ہوتا "ملک میں مہنگائی تمام ریکارڈ توڑتی نظر آ رہی ہے"، کوئی یہ راگ الاپ رہا ہوتا "تحریک انصاف حکومت کے 16 ماہ میں کھانے پینے کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہو گیا ہے"۔ ایسی میں کسی مشیر نے کان میں چپکے سے کہا ہو گا "خان صاحب اس کا نوٹس لے لیں ایسا نہ ہو بڑے صاحب نوٹس لے لیں"۔ پھر عمران خان نے مہنگائی کا نوٹس لے لیا تمام وزارتوں کو ہدایات جاری کر دیں کہ "عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے مزید اقدامات کی نشاندہی کی جائے"۔ لو جی شوباز شریف کے بعد شوباز خان کے نوٹس شروع، ابھی تک پچھلے نوٹسز پہ پڑی دھول نہیں ہٹائی گئی اور نہ عوام کو بتایا گیا کہ ان نوٹسز پر کیا عمل کیا، او بھائی عمل کر نوٹس مت لے، ایک بار کیبنٹ ہال اور پی ایم آفس سے نکل کر عوام میں آؤ، مارکیٹوں میں گھومو تو پتا چلے کہ اصل حقائق کیا ہیں، لیکن مشیرانِ حکومت اور سیکورٹی ادارے کہاں ایسا کرنے دیں گے۔ کہیں گے "خان صاحب جان کا خطرہ ہے" اور خان اندر وڑ جائے گا، حکومتیں ایسے زیادہ دیر نہیں چلا کرتیں۔ خلاصۂ خبر یہ ہے کہ نوٹس پہ نوٹس لیے جا رہے ہیں اور ایکشن زیرو اوور زیرو ہے، انا للہ و انا الیہ راجعون۔
 
آخری تدوین:

زیرک

محفلین
تحریک انصاف کی اتحادی جماعت ق لیگ کے سینئر رہنما کامل علی آغا کا کہنا ہےکہ ’عمران خان کا نام لے کر رشوت وصول کی جا رہی ہے اور بڑھ چڑھ کر لی جا رہی ہے، حکومت عوام کے مسائل حل کرے ورنہ الیکشن میں انڈے اور ڈنڈے ہمیں اکیلے نہیں بلکہ پی ٹی آئی کو بھی ساتھ پڑیں گے‘۔
 

زیرک

محفلین
ایک ہم ہیں کہ لیا اپنی ہی صورت کو بگاڑ
ایک وہ ہیں جنہیں تصویر بنا آتی ہے​
ہالینڈ کے تو صرف وزیراعظم سائیکل چلا کر دفتر جاتے ہیں تو اس کا فائدہ عوام تک پہنچ رہا ہے، نہ تو پروٹول اور سیکورٹی کا خرچہ ہوتا ہے، نہ روٹ بند کر عوام کو تکلیف دی جاتی ہے، سرکاری اخراجات میں کمی کر کے بتا دیا کہ حکومتی کام کرنا چاہے ہو تو سب کچھ ممکن ہے۔ کہنے کو غیر مسلم ملک ہے لیکن وہاں بچت کے لیے عوام کا پیٹ نہیں کاٹا جاتا جاتا بلکہ خود اس کا نمونہ بن کر دکھایا جاتا ہے۔ ایسے ہی بظاہر معمولی کام کر کے ڈچ حکومت نے جو کہا وہ سچ کر کے دکھا دیا ہے، نتیجہ اب وہاں بیروزگاری صرف %3.2 رہ گئی ہے۔ کہتےہیں کہ اگر ملک کا حکمران صالح ہو تو پورا ملک ترقی کرتا ہے اور ہر ذی روح اپنی روزی روٹی کما کھا کر سکون سے زندگی بسر کر رہا ہے۔ ایک ہماری نام نہاد ریاست مدینہ کے رنگے سیار تقریر جھاڑ خان ہیں، جو کہا کرتے تھے "وزیرا عظم بنا تو بیرون ملک دورے نہیں کروں گا اور عام کمرشل پرواز سے سفر کروں گا، ہیلی کاپٹر میں سفر کی بجائے ہالینڈ کے وزیراعظم کی طرح سائیکل استعمالکیا کروں گا، مختصر ترین کابینہ رکھوں گا، جس پر الزام ہو گا اسے عہدہ نہیں دوں گا"۔ اب وزیراعظم بنے ڈیڑھ سال ہونے کو ہے اور ان کو دوروں اور دفتر سے نکلنے سے ہی فرصت نہیں، جو کہا اس پر عمل نہیں کیا، کابینہ ہو یا کچن کابینہ آس پاس صرف کرپٹ عناصر ہے نظر آتے ہیں۔ جب پوچھو کہ "کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے؟' تو جواب ملتا ہے کہ "یہی یو ٹرن لے کر تو وزیراعظم بنا ہوں"۔ اگر کبھی بھول کر دفتر سے نکلیں گے بھی تو پروٹوکول کے بغیر باہر نکلنا شان کے خلاف سمجھتے ہیں، یعنی بیان یہ ہو گا کہ " فلاں کام کر کے اتنے کروڑ کےسرکاری اخراجات بچائے گئے ہیں" اور حقیقت یہ ہو گی کہ خرچے انہے واہ کروائیں گے، نتیجہ خزانہ خالی، ہر تین ماہ بعد کشکول پکڑے کبھی اس کے گھر کبھی اس کے در بھکشا مانگتے نظر آتے ہیں۔ عوام کو کام کاج ملتا نہیں، انکے گھروں میں بھوک نے ڈیرے ڈالنے شروع کر دئیے ہیں۔ جگت ماسی جنتے میرے کمرے میں آ پہنچی، پوچھا پتر کیا لکھ رہے ہو، بتایا تو کہنے لگیں "یہ ٭٭٭٭ پانچ سال وزیراعظم رہا تو پورا پاکستان سائیکل پر بھی سفر کرنے کے قابل رہ گیا تو کچھ بانٹنا، ہر طرف بیروزگاری عام ہو گی، مہنگائی سے بھوک کا دور دورہ ہو گا اور لوگ روٹی کھانے کی بجائے سونگھ کر گزارا کیا کریں گے"۔
 

جاسم محمد

محفلین
شوباز شریف کے بعد شوباز خان کے نوٹس پہ نوٹس اور ایکشن زیرو
جب عمران خان نے محسوس کیا کہ وہ صحافی اور اینکرز جو تحریک انصاف کے گن گانے سے نہ تھکتے تھے، آہستہ آہستہ اب ان کو بھی پاکستان میں مہنگائی نظر آنا شروع ہو گئی ہے تو کسی نے ٹی وی آن کر دیا اور بار بار چینل بدلنے لگا، کوئی کہہ رہا ہوتا "پاکستان میں مہنگائی بے قابوہو گئی ہے"۔ کوئی یہ کہہ رہا ہوتا "ملک میں مہنگائی تمام ریکارڈ توڑتی نظر آ رہی ہے"، کوئی یہ راگ الاپ رہا ہوتا "تحریک انصاف حکومت کے 16 ماہ میں کھانے پینے کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہو گیا ہے"۔ ایسی میں کسی مشیر نے کان میں چپکے سے کہا ہو گا "خان صاحب اس کا نوٹس لے لیں ایسا نہ ہو بڑے صاحب نوٹس لے لیں"۔ پھر عمران خان نے مہنگائی کا نوٹس لے لیا تمام وزارتوں کو ہدایات جاری کر دیں کہ "عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے مزید اقدامات کی نشاندہی کی جائے"۔ لو جی شوباز شریف کے بعد شوباز خان کے نوٹس شروع، ابھی تک پچھلے نوٹسز پہ پڑی دھول نہیں ہٹائی گئی اور نہ عوام کو بتایا گیا کہ ان نوٹسز پر کیا عمل کیا، او بھائی عمل کر نوٹس مت لے، ایک بار کیبنٹ ہال اور پی ایم آفس سے نکل کر عوام میں آؤ، مارکیٹوں میں گھومو تو پتا چلے کہ اصل حقائق کیا ہیں، لیکن مشیرانِ حکومت اور سیکورٹی ادارے کہاں ایسا کرنے دیں گے۔ کہیں گے "خان صاحب جان کا خطرہ ہے" اور خان اندر وڑ جائے گا، حکومتیں ایسے زیادہ دیر نہیں چلا کرتیں۔ خلاصۂ خبر یہ ہے کہ نوٹس پہ نوٹس لیے جا رہے ہیں اور ایکشن زیرو اوور زیرو ہے، انا للہ و انا الیہ راجعون۔
مہنگائی، مہنگائی، مہنگائی
میرے دیس میں فاقے لائی
کونسا پہلی بار ہوا ہے؟
Screenshot-2020-01-14-Pakistan-Inflation-rate-2014-2024-Statista.png
 

جاسم محمد

محفلین
عوام کو کام کاج ملتا نہیں، انکے گھروں میں بھوک نے ڈیرے ڈالنے شروع کر دئیے ہیں۔ جگت ماسی جنتے میرے کمرے میں آ پہنچی، پوچھا پتر کیا لکھ رہے ہو، بتایا تو کہنے لگیں "یہ ٭٭٭٭ پانچ سال وزیراعظم رہا تو پورا پاکستان سائیکل پر بھی سفر کرنے کے قابل رہ گیا تو کچھ بانٹنا، ہر طرف بیروزگاری عام ہو گی، مہنگائی سے بھوک کا دور دورہ ہو گا اور لوگ روٹی کھانے کی بجائے سونگھ کر گزارا کیا کریں گے"۔
قرضوں اور خساروں پر کئی سال معیشت چلانے کا بالآخر یہی انجام ہوتا ہے۔
 

زیرک

محفلین
قرضوں اور خساروں پر کئی سال معیشت چلانے کا بالآخر یہی انجام ہوتا ہے۔
جی درست فرمایا، مہنگائی کرنے میں حکومت کا ہاتھ نہیں، امن و امان کے بگاڑ میں حکومت کا ہاتھ نہیں، بیروزگاری بڑھنے میں حکومت کا ہاتھ نہیں، خود کشیوں میں حکومت کاہاتھ نہیں، تم لوگ ابھی سے کہنا شروع ہو گئے ہو کہ حکومت کرنے میں بھی حکومت کا ہاتھ نہیں ہے، کر کوئی اور رہا ہے اور الزام تم پر آ رہا ہے۔ جب کھیلنا نہیں آتا تو روتے کیوں ہے۔
کرسی ہے جنازہ تو نہیں​
اندھے بن کے آئی ایم ایف سے معائدے کرو اور پھر باتوں کو گھماؤ یہی تو سیکھا ہے تم لوگوں نے ٭٭٭٭ گئے وو، اور یہ بلات٭٭٭ تو خان نے خود جان بوجھ کر کروایا ہے ناں۔
 
آخری تدوین:

زیرک

محفلین
واہ اوئے بڑبولے خان غریب کو اچھی اچھی امیدیں دلا کر اسے بھاری ٹیکسز، ظالمانہ بلز، بیروزگاری، مہنگائی، بدامنی، چوری ڈاکے ہی دئیے ہیں،عمران خان نے تو غریب کو گہری دلدل میں دھکیل کر رکھ دیا ہے۔ اب تو پی ٹی آئی کے ووٹرز اور سپورٹرز بھی دھائیاں دینے پر آ گئے ہیں اور آپ کو آپ ہی کے کہے ہوئے وعدے وعید یاد دلانا شروع ہو گئے ہیں جبکہ انہیں اورہمیں معلوم ہے اس سے کسی کو حاصل کچھ نہیں ہونا، سوائے طفل تسلیوں کے۔
مؤرخ لکھے گا کہ "عمران خان چاہتا تو سکون سے برطانیہ میں رہ کر خوشخال زندگی گزار سکتا تھا لیکن نوازشریف کی جانب سے اس کی شادی کو تباہ کرنے کا بدلہ اس نے عام پاکستانی کی زندگی مہنگائی اور بیروزگاری سے برباد کر کے لیا اور ملکی معیشت اوپر والی منزل سے اٹھا کر دھڑام سے نیچے پھینکا"۔ اسے کہتے ہیں دل جلے کا کھڑاک
ایک اور پوٹیا روتے ہوئے​
 
آخری تدوین:

زیرک

محفلین
سوا لاکھ نوکریوں کا اعلان میٹھی گولی یا کڑوی گولی؟
کیا وژن ہے کہ عمران خان ایک دن تقریر کر کے کہہ رہا ہوتا ہے کہ "50 لاکھ نوکریاں دیں گے"، (چلو اسے الیکشن سٹنٹ سمجھ لیتے ہیں) دوسرے دن کہہ رہا ہوتا ہے کہ "حکومت نوکریاں نہیں دے سکتی، معاشی حالات خراب ہے"( چلو اس کی وجہ خراب ملکی معیشت سمجھ لیتے ہیں)۔ کل کی خبر تھی کہ موصوف نے 'ملک بھر میں سوا لاکھ سے زائد سرکاری آسامیوں پر فوری طور پر بھرتیوں کا حکم دے دیا ہے' (کیا اب کوئی تیل، گیس یا سونے کا ذخیرہ ایک دم سے دریافت ہو گیا ہے؟)۔ میں زاتی طور پر چاہتا ہوں کہ اللہ کرے یہ بات درست ہو، تیل، گیس اور سونے جیسا سٹنٹ نہ ہو، کسی غریب، بیروزگار کو نوکری ملے اس کے گھر کا خرچہ چلے اس سے ہمیں خوشی ہو گی۔ لیکن سوال یہ بنتا ہے کہ مؤقف تو روز بروز نہیں بدلنا چاہیے، آرٹ آف گورننس یہی ہوتا ہے کہ اصول اور مؤقف یکساں رہتے ہیں۔ بار بار مؤقف بدلنے سے عوام کا حکومت پر سے اعتماد ختم ہو جاتا ہے۔ ویسے مجھے ذاتی طور پر اس اعلان سے ایسا محسوس ہوا ہے کہ جیسے عمران خان کو بدلتے ہوئے سیاسی موسم سے حالات کی سنگینی کا اندازہ ہو گیا ہے کہ اگر مٹھی مزید بند رکھی تو کمزور بنیاد پر کھڑی کولیشن حکومت کی عمارت دھڑام سے نیچے جا گرے گی۔ حکومت نوکریاں دینے کی آڑ میں پارٹی ووٹرز، سپورٹرز اور اتحادیوں کو نواز کر یہ مشکل وقت ٹپا سکتی ہے، لیکن اپوزیشن انہیں مطعون کرے گی کہ عوام کو مہنگائی سے بچانے کے لیے سوال اٹھایا جاتا تھا تو حکومت کہتی تھی کہ "ان کے پاس پیسے نہیں ہیں" تو اب بتائیں کہ ایک دم سوا لاکھ نوکریاں کہاں سے پیدا کر لیں اور سوا لاکھ نئے ملازموں کے لیے تنخواہیں کہاں سے آئیں گی؟ دیکھتے اور انتطار کرتے ہیں کہ اس کا جواب بھی وہی بے ڈھنگا، بودے دلائل سے بھرپور آتا ہے اور یہ بھی دیکھتے ہیں کہ یہ اعلان میٹھی گولی ہے یا کڑوی گولی۔
 

زیرک

محفلین
آئی ایم ایف سے پہلے بھی 21 بار معاہدے ہو چکے ہیں۔ البتہ اس کے بدلے معاشی ریفارمز پہلی بار شروع کئے گئے ہیں۔ چیخیں تو نکلیں گی۔
چند دن اور انتظار کرو، پھر دیکھو کون چیختا ہے، فی الحال تو صرف غریب چیخ رہا ہے اور تم جیسے ٭٭٭٭ اس کا مزا لے رہے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
واہ اوئے بڑبولے خان غریب کو اچھی اچھی امیدیں دلا کر اسے بھاری ٹیکسز، ظالمانہ بلز، بیروزگاری، مہنگائی، بدامنی، چوری ڈاکے ہی دئیے ہیں،عمران خان نے تو غریب کو گہری دلدل میں دھکیل کر رکھ دیا ہے۔ اب تو پی ٹی آئی کے ووٹرز اور سپورٹرز بھی دھائیاں دینے پر آ گئے ہیں اور آپ کو آپ ہی کے کہے ہوئے وعدے وعید یاد دلانا شروع ہو گئے ہیں جبکہ انہیں اورہمیں معلوم ہے اس سے کسی کو حاصل کچھ نہیں ہونا، سوائے طفل تسلیوں کے۔
مؤرخ لکھے گا کہ "عمران خان چاہتا تو سکون سے برطانیہ میں رہ کر خوشخال زندگی گزار سکتا تھا لیکن نوازشریف کی جانب سے اس کی شادی کو تباہ کرنے کا بدلہ اس نے عام پاکستانی کی زندگی مہنگائی اور بیروزگاری سے برباد کر کے لیا اور ملکی معیشت اوپر والی منزل سے اٹھا کر دھڑام سے نیچے پھینکا"۔ اسے کہتے ہیں دل جلے کا کھڑاک
ایک اور پوٹیا روتے ہوئے​
چار سال ڈالر سستا رکھ کر قوم کو جو مصنوعی خوشحالی دی گئی تھی اس کی قیمت ڈالر اپنی اصل قیمت پر واپس لا کر اتاری جا رہی ہے۔ چیخیں تو بنتی ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
چند دن اور انتظار کرو، پھر دیکھو کون چیختا ہے، فی الحال تو صرف غریب چیخ رہا ہے اور تم جیسے ٭٭٭٭ اس کا مزا لے رہے ہیں۔
پچھلی حکومت کی طرح ڈالر مصنوعی طور پر سستا کر کے مہنگائی پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ لیکن پھر اس کے بدلہ میں اگلی حکومت میں اسی طرح عوام کی چیخیں نکلیں گی۔ اس لئے بہتر یہی ہے کہ ساری چیخوں کی کسر اسی حکومت میں نکل جانے دیں۔ ایک نہ ایک دن تو یہ ہونا ہی تھا۔
 

زیرک

محفلین
چار سال ڈالر سستا رکھ کر قوم کو جو مصنوعی خوشحالی دی گئی تھی اس کی قیمت ڈالر اپنی اصل قیمت پر واپس لا کر اتاری جا رہی ہے۔ چیخیں تو بنتی ہیں۔
٭٭٭٭کیا آئی ایم سے ووٹ لیا تھا، کہ صرف اسے خوش کرنا ہے؟
عوام کو کیا قصور؟ اس پر جب خوشی کا اظہار کرتے ہو تو فورم اصول آڑے آ جاتے ہیں ورنہ وہی لکھوں جو سوشم میڈیا میں رائج ہے۔ غریب کی چیخوں پہ ہنسی پہ ہنسنا اللہ کے عذاب کو دعوت دینا ہوتا ہے، لعنے ہے ایسی سوچ رکھنے والے پر۔
 

زیرک

محفلین
پچھلی حکومت کی طرح ڈالر مصنوعی طور پر سستا کر کے مہنگائی پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ لیکن پھر اس کے بدلہ میں اگلی حکومت میں اسی طرح عوام کی چیخیں نکلیں گی۔ اس لئے بہتر یہی ہے کہ ساری چیخوں کی کسر اسی حکومت میں نکل جانے دیں۔ ایک نہ ایک دن تو یہ ہونا ہی تھا۔
بے غیرتو بنا دیکھے معائدہ کر کے، اپنی معیشت ان کے بندوں کے ہاتھ دے کر خوش ہوتے ہو، لعنت ہے تم اور تمہارے لیڈر پر۔
 

جاسم محمد

محفلین
عوام کا قصور یہ ہے کہ یہ صرف مہنگائی، تنگدستی، بےروزگاری ہونے پر چیختی ہے۔ جب کئی سال ڈالر مصنوعی سستا رکھا گیا۔ سرکاری خزانہ سے اربوں ڈالر اس چکر میں اڑائے گئے ۔ اس وقت کیوں یہ سوال نہ کیا کہ ہمیں ریلیف دینے کیلئے قومی خزانہ کا کباڑہ کیوں کر رہے ہو؟ اگر اس وقت عوام چیختی تو آج اس طرح اچانک مہنگائی، بےروزگاری ہونے پر سب کی چیخیں نہ نکلتی۔
 

جاسم محمد

محفلین
بے غیرتو بنا دیکھے معائدہ کر کے، اپنی معیشت ان کے بندوں کے ہاتھ دے کر خوش ہوتے ہو، لعنت ہے تم اور تمہارے لیڈر پر۔
جو قرض دیتے ہیں عملا معیشت بھی وہی چلاتے ہیں۔ پچھلی حکومت بین الاقوامی ادارروں سے مہنگے قرضے لے کر معاشی پالیسیاں اپنی مرضی کی چلاتی تھی۔ جس سے عوام کو عارضی خوشحالی تومل جاتی تھی لیکن ساتھ ہی قومی خزانہ کا بھی بیڑہ غرق ہو جاتا تھا۔ اب ایسا نہیں ہوگا۔
 
Top