آج کی اردو ۔ ۔ ۔

اظہرالحق

محفلین
دوسرے دھاگے میں بحث یہ ہو رہی ہے کہ اردو کی ابتداء کیسے کب ہوئی ۔ ۔ میں ادھر ایک اور بحث کا آغاز کر رہا ہوں جو ذرا مختلف ہے ، اردو کی انتہا کیا ہے ، اس میں ہم ان نقاط پر غور کر سکتے ہیں کہ ۔ ۔
- کیا اردو کا رسم الخط مشکل ہے کہ اب رومن میں لکھا جا رہا ہے ، کیا ہم اسے “ترکی“ زبان کی طرح دیکھ رہے ہیں ؟
- اردو کا ادب اتنا زرخیز ہونے کے باوجود ابھی تک بین القومی سند کیوں نہیں پا سکا ۔ ۔ ۔
- اردو بولنے والے خود اس زبان سے کیوں خائف ہیں ، میرا کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ٹھیک ہے انگریزی مسلمہ زبان ہے مگر اردو کو اپنی زبان کہنے سے یا بولنے سے گریز کیوں ؟
- اردو ابھی تک سائنسی زبان کے طور پر کیوں سامنے نہیں آئی جبکہ اسمیں ہر اصطلاح موجود ہے ، اور یہ زبان دوسری زبانوں کے الفاظ کو مدغن کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے ، میرا کہنے کا مطلب ہے جیسے چائنیز جاپانی یا عربی میں سائنسی مواد موجود ہے اسطرح سے اردو میں کافی کم ہے ، حتہ کہ اردو سائنس بورڈ کی کتابیں بھی کافی کم ہیں اور ترجمے بھی (سائنسی کتب کے حوالے سے )

امید ہے آپ دوست ان موضوعات پر بھی کی پریس کریں گے 8)
 

اسدسعید

محفلین
میرے خیال میں، نئی اصطلاحات کا نہ بننانا ایک بڑی وجہ ھے۔

دوسرا یہ کہ تحقیق اور کاروبار (چاھے کسی بھی زبان میں ھوں)، ان دونوں میں کثرت سے آئی ٹی کا استمال ھوتا ھے۔ اور ھماری اردو ان دونوں سے پرھیز کرتی رھی۔ اب آج کل کچھ امید پیدا ھوئی ھے ۔

اگر نئی اصطلاحات دیں جائیں اور آئی ٹی میں اردو مواد، ہتھیار (ٹولز)، تو کافی بہتری آسکتی ھے۔

وسلام
اسد
 
Top