آج کا انسان

انسان! جسے اشرف المخلوقات ہونے کا شرف حاصل ہے،جسے فرشتوں نے سجدہ کیا اور مالک دو جہاں نے زمین کا حکمران بنایا۔۔
جس نے سینکڑوں پیچیدہ مسائل اپنی کمزور انگلیوں سے سلجھا کر رکھ دئیے۔ ۔ ۔ سمندر کو اپنا تابع فرمان بنایا اور ہوا کو فرمان بردار۔۔۔
جو کتاب مقدس کو سینے لگائے ہوئے تھا۔۔، مذہب کا محافظ تھا اور راہ طریقت پر رواں۔ جس نے حقائق و معارف کے مشکل سوال چٹکیوں میں حل کر دئیے اور معصومیت سے سے ملائک کا مقابلہ کرتا تھا
زمین نے افتخار سے اسے اپنی وسیع آغوش میں بٹھایا اور آسمان نے ضیاپاش نگاہوں سے عقیدت کے پھول برسائے۔۔
پر آہ!! وہی انسان آج اپنی وجہ ہستی اور مقصد نمود بھول چکا ہے۔۔ جہل غناد، کبر و نخوت نے اس پر غلبہ کر لیا، آشتی و آزادی کے تخفے کو اس نے جنگ و غلامی میں بدل دیا۔۔۔
اس سے روح انسانیت چھن گئی۔ اس کی جگہ ایک پیکر فریب و حسد ہے اور مجسمہ ظلم و ستم، بردباری و پاکیزگی پر آج تشدد و بربریت حاوی ہے۔ ۔ ۔ ہلاکو کا استبداد اور چنگیز کا ظلم و جور دہرایا جا رہا ہے اور زمانہ جہالت کی بھولی نسری دہشت انگیزیوں کی طرف رجوع ہے۔۔۔۔
آہ! انسان قدرت نے اسے ایک بہت بڑا عطیہ دیا تھا لیکن اس نے اس کی قدر نہ کی۔ اس سے جائز فائدہ نہ اٹھایا اور اشرف المخلوقات ہوتے ہوئے بھی ارزل المخلوقات ہوکر رہ گیا۔
آج انسانیت اس کے ہاتھوں نالاں ہے اور اس کی چیرہ دستیوں پر انگشت بدندان۔ ۔ ۔ اس کی معصومیت مصیبت میں بدل گئی اور مذہب پر مادیت چھا رہی ہے۔۔۔
 
Top