آج ملک بھر میں یوم سوگ منایا جارہاہے،

ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کی اپیل پر ملک بھر میں یوم سوگ منایا جارہاہے، ملک بھر میں سیاہ پرچم لہرادیئے ہیں اور ریلیاں نکالی جارہی ہیں پاکستان کے مختلف شہروں میں ہونے والے دھماکوں کے خلاف عوام نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی ہیں،اور ہیں،اورتمام اضلاع میں پریس کلبوں کے سامنے احتجاجی مظاہرے کئے جارہے ہیں۔

13347_195819427218_57130512218_3239237_8193133_n.jpg


13347_195819432218_57130512218_3239238_6625779_n.jpg


13347_195819437218_57130512218_3239239_415938_n.jpg
 
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد االطاف حسین نے کہا ہے کہ عوامی حمایت کے ذریعے چند گھنٹوں میں دہشت گردوں کاخاتمہ کیا جاسکتا ہے۔ اگر ایم کیو ایم کو اقتدار ملا توگھنٹوں میں دہشت گردوں کا صفایا کردیں گے۔ کراچی ، حیدر آباد، لاہور سمیت مختلف شہروں میں ایم کیو ایم کے زیر اہتمام یوم سوگ کے موقع پر نکالی جانے والی ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کو بچانے کی آخری امید ہے، ایم کیو ایم اور الطاف حسین ملک کو بچائیں گے۔ انہوں نے کہا وہ اہل پنجاب کے دکھ میں برابر شریک اور ان سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں،دہشتگردی کا علاج ہمت اور بہادری کے ساتھ اس کا مقابلہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد ملک اور عوام کے دشمن ہیں، دہشتگردی کے حامی علما ء کے پیچھے نماز پڑھنا بھی حرام ہے، ملک کی حفاظت کیلئے سکیورٹی ایجنسیز کی طرف نہ دیکھا جائے، دہشت گردی کے خلاف سوچنا ہر پاکستانی کا فرض ہے، ایسے افراد کا بائیکاٹ کیا جائے جو کسی بھی صورت طالبان کی حمایت کرتے ہیں۔ الطاف حسین نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف محلہ کمیٹیاں بنائی جائیں، جو خودکش حملہ آوروں کی اطلاع سکیورٹی اداروں کو دیں۔ انہوں نے حکمرانوں اور عسکری قیادت سے مطالبہ کیا کہ بلوچستان کے عوام کی خواہشات اور امنگیں پوری کی جائیں۔ الطاف حسین نے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں کچھ ہوجائے تو بکھر نہ جانا اور پاکستان کی حفاظت کرنا۔

ماخذ جنگ کراچی
 
فرحان اس موقع پر خوش آئین بیان ہے الطاف حسین کا اور مجھے خوشی ہے کہ ایم کیو ایم صوبائیت سے بالاتر ہو کر پاکستان کے لیے سوچ رہی ہے اور اب پنجاب میں بھی کام کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ میں ایک پنجابی ہونے کے ناطے ایم کیو ایم کو خوش آمدید کہتا ہوں اور سمجھتا ہوں کہ دیر آید درست آید ، مجھے یقین ہے کہ پنجاب میں آنے کے بعد ایم کیو ایم کی سوچ وسیع ہو گی اور وہ سندھ کارڈ کھیلنے کی بجائے پاکستان اور مسلمانان عالم کے لیے سوچنا شروع کرے گی۔

پشاور ، پنڈی / اسلام آباد اور لاہور میں تواتر کے ساتھ بم دھماکے دشمنوں کا ہمارے خلاف کھل کر اظہار ہے۔
اس میں سب ہاتھ ڈال رہے ہیں اور اگلی پچھلی کسر نکال رہے ہیں اور ہمیں باہمی عداوتیں اور تفرقات کو بالائے طاق رکھ کر اس وقت پوری دنیا کی مجموعی طاقت جو پاکستان توڑنے کے لیے پوری طرح سے استعمال ہو رہی ہے اس کے لیے اکھٹا ہو جانا چاہیے۔ ہم اپنے آپس کے اختلافات تمام عمر مل جل کر لڑ جھگڑ کر سلجھا سکتے ہیں مگر بیرونی دشمنوں اور اندرونی ایجنٹوں کو جو تحریک طالبان پاکستان کے نام سے پاکستان میں چنگیزیت اور بربریت کا بازار گرم کر رکھا ہے وہ ہمیں نہ تو توڑ سکتا ہے نہ جھکا سکتا ہے
 

dxbgraphics

محفلین
اگر مجھے اقتدار ملا تو میں دہشت گردی کی ماں امریکہ کو پاکستان اور افغانستان سے بھگا دوں تو اس کی چھاتی تلے موساد ، راء سی آئی اے جو افغانستان سے پاکستان میں تمام اہداف پورا کرتی ہے خود ہی بھاگ جائیں گے۔
 

arifkarim

معطل
اگر مجھے اقتدار ملا تو میں دہشت گردی کی ماں امریکہ کو پاکستان اور افغانستان سے بھگا دوں تو اس کی چھاتی تلے موساد ، راء سی آئی اے جو افغانستان سے پاکستان میں تمام اہداف پورا کرتی ہے خود ہی بھاگ جائیں گے۔

آپ خالی سی آئی اے کو بھگا دیجئے گا، باقی ممالک و ایجنسیز اپنے آپ بھاگ جائیں گی۔
 
کل ملک بھر میں یوم شُہدا منایا جارہاہے، جس میں بم دھماکوں میں شہید ہونے والوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا جائے گا

12851_1293404743478_1481088085_836174_3837434_n.jpg
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

اگر مجھے اقتدار ملا تو میں دہشت گردی کی ماں امریکہ کو پاکستان اور افغانستان سے بھگا دوں تو اس کی چھاتی تلے موساد ، راء سی آئی اے جو افغانستان سے پاکستان میں تمام اہداف پورا کرتی ہے خود ہی بھاگ جائیں گے۔

سچائ يہ ہے کہ پاکستان کے مختلف شہروں ميں تشدد کی لہر سے ميرا بھی دل دکھی ہے۔ جب بھی پاکستان میں دھماکے کی خبر آتی ہے تو ميں پاکستان ميں رہنے والے اپنے دوستوں اور رشتے داروں کی خيريت جاننے کے ليے بے چين ہو جاتا ہوں۔ ميری بھی يہی خواہش ہے کہ اس وحشت اور بربريت کا خاتمہ ہو۔

ليکن ميں ان لوگوں کی سوچ سے شديد اختلاف رکھتا ہوں جو منطق اور دانش کے بنيادی اصولوں کو پس پشت ڈال کر سازشی کہانيوں ميں جواب تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہيں اور اپنے تمام تر غم وغصے کا رخ امريکہ کی جانب موڑ ديتے ہيں بجائے اس کے کہ ان لوگوں کے طرز فکر عمل سوچ اور سدباب پر توجہ مرکوز کريں جو ان حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہيں اور بے گناہوں کو ہلاک کرتے ہيں۔

کچھ جوشيلے اور جذباتی تجزيہ نگاروں کے نظريات اور سوچ کے برخلاف يہ گھتی سلجھانا مشکل نہيں ہے کہ ان حملوں کے پيچھے کن لوگوں کا ہاتھ ہے۔ اس کے ليے آپ کچھ چند ماہ کے دوران ان خودکش دہشت گردوں کی تصاوير، کوائف اور ان کی بيان کردہ وابستگيوں کا جائزہ ليں جنھيں حملہ کرنے سے قبل گرفتار کر ليا گيا۔ کيا ان دہشت گردوں ميں سے کوئ ايک بھی امريکی ہے؟

اس کے علاوہ آپ ان تنظيموں سے وابستہ ترجمانوں اور ليڈروں کے ميڈيا کو ديے گئے بے شمار بيانات اور انٹرويوز بھی مد نظر رکھيں۔ يہ انٹرويوز صرف مغربی ميڈيا پر ہی موجود نہيں ہيں بلکہ پاکستانی ميڈيا پر بھی اس کے بےشمار ثبوت موجود ہيں۔ کيا يہ درست نہيں ہے کہ ان دہشت گردوں نے متعدد بار پاکستانی عوام کی منتخب کردہ حکومت اور خود پاکستان پر حملے کرنے کی دھمکياں دی ہيں؟

اس ميں کوئ شک نہيں کہ ان حملوں کا مقصد پاکستان کو کمزور کرکے اپنے نظريات اور اثرو رسوخ کو عوام پر مسلط کرنا ہے۔ يہ کوئ ڈھکی چپھی بات نہيں بلکہ اس عزم اور ارادے کا اظہار خود دہشت گردوں کی جانب سے بيان کردہ آن ريکارڈ حقیقت ہے۔ اس واضح بيان کردہ پاليسی کے بعد کسی ابہام يا سازشی کہانی کی کوئ گنجائش باقی نہيں رہ جاتی۔

پاکستان کے طول و عرض ميں سينکڑوں بے گناہ شہريوں کی ہلاکت سے امريکہ کو کوئ فائدہ نہيں پہنچتا۔ سازشوں پر يقين رکھنے والے کچھ دوستوں کی رائے کے برعکس امريکہ پاکستان ميں ايک منتخب جمہوری حکومت کو کامياب ديکھنے کا خواہ ہے جو نہ صرف ضروريات زندگی کی بنيادی سہولتيں فراہم کرے بلکہ اپنی رٹ بھی قائم کرے۔ اس ضمن میں امريکہ نے ترقياتی منصوبوں کے ضمن ميں کئ سالوں سے مسلسل امداد دی ہے۔ انتہا پسندی کی وہ سوچ اور عفريت جس نے دنيا کے بڑے حصے کو متاثر کيا ہے اس کے خاتمے کے لیے يہ امر انتہائ اہم ہے۔

تمام تر اندرونی معاشی مسائل کے باوجود امريکی حکومت ہر ممکن امداد فراہم کر رہی ہے۔ يہ امداد محض تربيت اور سازوسامان تک ہی محدود نہيں ہے بلکہ اس ميں فوجی اور ترقياتی امداد بھی شامل ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

dxbgraphics

محفلین
سچائ يہ ہے کہ پاکستان کے مختلف شہروں ميں تشدد کی لہر سے ميرا بھی دل دکھی ہے۔ جب بھی پاکستان میں دھماکے کی خبر آتی ہے تو ميں پاکستان ميں رہنے والے اپنے دوستوں اور رشتے داروں کی خيريت جاننے کے ليے بے چين ہو جاتا ہوں۔ ميری بھی يہی خواہش ہے کہ اس وحشت اور بربريت کا خاتمہ ہو۔

ليکن ميں ان لوگوں کی سوچ سے شديد اختلاف رکھتا ہوں جو منطق اور دانش کے بنيادی اصولوں کو پس پشت ڈال کر سازشی کہانيوں ميں جواب تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہيں اور اپنے تمام تر غم وغصے کا رخ امريکہ کی جانب موڑ ديتے ہيں بجائے اس کے کہ ان لوگوں کے طرز فکر عمل سوچ اور سدباب پر توجہ مرکوز کريں جو ان حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہيں اور بے گناہوں کو ہلاک کرتے ہيں۔

کچھ جوشيلے اور جذباتی تجزيہ نگاروں کے نظريات اور سوچ کے برخلاف يہ گھتی سلجھانا مشکل نہيں ہے کہ ان حملوں کے پيچھے کن لوگوں کا ہاتھ ہے۔ اس کے ليے آپ کچھ چند ماہ کے دوران ان خودکش دہشت گردوں کی تصاوير، کوائف اور ان کی بيان کردہ وابستگيوں کا جائزہ ليں جنھيں حملہ کرنے سے قبل گرفتار کر ليا گيا۔ کيا ان دہشت گردوں ميں سے کوئ ايک بھی امريکی ہے؟

اس کے علاوہ آپ ان تنظيموں سے وابستہ ترجمانوں اور ليڈروں کے ميڈيا کو ديے گئے بے شمار بيانات اور انٹرويوز بھی مد نظر رکھيں۔ يہ انٹرويوز صرف مغربی ميڈيا پر ہی موجود نہيں ہيں بلکہ پاکستانی ميڈيا پر بھی اس کے بےشمار ثبوت موجود ہيں۔ کيا يہ درست نہيں ہے کہ ان دہشت گردوں نے متعدد بار پاکستانی عوام کی منتخب کردہ حکومت اور خود پاکستان پر حملے کرنے کی دھمکياں دی ہيں؟

اس ميں کوئ شک نہيں کہ ان حملوں کا مقصد پاکستان کو کمزور کرکے اپنے نظريات اور اثرو رسوخ کو عوام پر مسلط کرنا ہے۔ يہ کوئ ڈھکی چپھی بات نہيں بلکہ اس عزم اور ارادے کا اظہار خود دہشت گردوں کی جانب سے بيان کردہ آن ريکارڈ حقیقت ہے۔ اس واضح بيان کردہ پاليسی کے بعد کسی ابہام يا سازشی کہانی کی کوئ گنجائش باقی نہيں رہ جاتی۔

پاکستان کے طول و عرض ميں سينکڑوں بے گناہ شہريوں کی ہلاکت سے امريکہ کو کوئ فائدہ نہيں پہنچتا۔ سازشوں پر يقين رکھنے والے کچھ دوستوں کی رائے کے برعکس امريکہ پاکستان ميں ايک منتخب جمہوری حکومت کو کامياب ديکھنے کا خواہ ہے جو نہ صرف ضروريات زندگی کی بنيادی سہولتيں فراہم کرے بلکہ اپنی رٹ بھی قائم کرے۔ اس ضمن میں امريکہ نے ترقياتی منصوبوں کے ضمن ميں کئ سالوں سے مسلسل امداد دی ہے۔ انتہا پسندی کی وہ سوچ اور عفريت جس نے دنيا کے بڑے حصے کو متاثر کيا ہے اس کے خاتمے کے لیے يہ امر انتہائ اہم ہے۔

تمام تر اندرونی معاشی مسائل کے باوجود امريکی حکومت ہر ممکن امداد فراہم کر رہی ہے۔ يہ امداد محض تربيت اور سازوسامان تک ہی محدود نہيں ہے بلکہ اس ميں فوجی اور ترقياتی امداد بھی شامل ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

سچ یہ ہے کہ امریکہ نے جب سے نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ شروع کی ہے اس سے پہلے کہیں بھی بم دھماکے خود کش اور کسی قسم کی دہشت گردی نہیں تھی۔ جو کہ ایک چھوٹا سا بچہ بھی جاننے کے قابل ہوتا ہے کہ اصل دہشت گرد امریکہ ہے اور کوئی نہیں۔
 

طالوت

محفلین
نو سو چوہے کھا کر بلی حج کو چلی ۔
کراچی کی دیواروں کو خون سے رنگنے والے آج دہشت گردی کے خلاف یوم سیاہ منا رہے ہیں ۔ ویسے یہ چند گھنٹوں میں دہشت گردی کا خاتمہ کیونکر ہو سکتا ہے ؟ یہ تو فضل اللہ کی بڑھک جیسا ہے کہ اب ہم امریکہ پر امریکہ کے اندر حملے کریں‌ گے ۔
وسلام
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

آپ خالی سی آئی اے کو بھگا دیجئے گا، باقی ممالک و ایجنسیز اپنے آپ بھاگ جائیں گی۔


ايک ايجنسی کی حيثيت سے سی – آئ – اے کی ذمہ داری سينير امريکی پاليسی سازوں کے لیے نيشنل سيکورٹی اينٹلی جينس فراہم کرنا ہے۔ کسی بھی دوسری سيکورٹی ايجنسی کی طرح سی – آئ – اے بھی ايک محدود لاۂحہ عمل اور سينير حکومتی اہلکاروں کی جانب سے منظور شدہ پاليسی کے تحت کام کر تی ہے۔ سی – آئ – اے کے ليے يہ ممکن نہيں ہے کہ ايسے اقدامات اٹھائے جن کی منظوری براہ راست امريکی صدر کی جانب سے نہ موصول ہوئ ہے۔ اس کے علاوہ سی –آئ – اے کی کاروائياں امريکی کانگريس کی کميٹيوں کی زير نگرانی ہوتی ہيں۔ سی –آئ – اے کے ڈائريکٹر کا انتخاب امريکی صدر سينٹ کے مشورے اور منظوری سے کرتا ہے۔ سی – آئ – اے کا ڈائريکٹر ايجنسی کی کاروائيوں، اس کے بجٹ اور افرادی قوت کا براہراست ذمہ دار ہوتا ہے۔

کلی طور پر سی – آئ – اے کا کام اينٹيلی جينس انفارميشن کا حصول، اس کا تجزيہ اور اعلی امريکی عہديداروں تک اس کی ترسيل ہوتا ہے۔

صدر اوبامہ نے يہ بات کئ مواقع پر واضح کی ہے کہ ايک مضبوط اور مستحکم پاکستان، افغانستان اور پاکستان ميں دہشت گردی کے خاتمے کے ليے اشد ضروری ہے۔ دہشت گردی کی سپورٹ کے حوالے سے کوئ بھی عمل اس منطقی دليل اور منظور شدہ پاليسی کی نفی کرتا ہے۔

امريکی حکومت اور سی – آئ – اے پاکستان ميں بے گناہ شہريوں کے دانستہ اور بيہمانہ قتل ميں ملوث نہيں ہے۔ جذبات سے بھرپور يک طرفہ اخباری کالمز اور رپورٹس اور مصالحے سے بھرپور ٹی وی پروگرامز سے قطع نظر ايسا کوئ ثبوت موجود نہيں ہے جس سے آپ کے دعوے کی تصديق ہو سکے۔

سی – آئ – اے اس پاليسی کے تحت کام کرنے کی پابند ہے اور اپنی مرضی سے کوئ قدم نہيں اٹھا سکتی۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

طالوت

محفلین
ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کی اپیل پر ملک بھر میں یوم سوگ منایا جارہاہے، ملک بھر میں سیاہ پرچم لہرادیئے ہیں اور ریلیاں نکالی جارہی ہیں پاکستان کے مختلف شہروں میں ہونے والے دھماکوں کے خلاف عوام نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی ہیں،اور ہیں،اورتمام اضلاع میں پریس کلبوں کے سامنے احتجاجی مظاہرے کئے جارہے ہیں۔

13347_195819427218_57130512218_3239237_8193133_n.jpg


13347_195819432218_57130512218_3239238_6625779_n.jpg


13347_195819437218_57130512218_3239239_415938_n.jpg

ارے بھائی دو چار تصویریں گلگت بلتستان کی بھی لگا دیتے ، جہاں سے غالبا متحدہ نے ایک نشست حاصل کی ہے ۔
وسلام
 

arifkarim

معطل
ايک ايجنسی کی حيثيت سے سی – آئ – اے کی ذمہ داری سينير امريکی پاليسی سازوں کے لیے نيشنل سيکورٹی اينٹلی جينس فراہم کرنا ہے۔ کسی بھی دوسری سيکورٹی ايجنسی کی طرح سی – آئ – اے بھی ايک محدود لاۂحہ عمل اور سينير حکومتی اہلکاروں کی جانب سے منظور شدہ پاليسی کے تحت کام کر تی ہے۔ سی – آئ – اے کے ليے يہ ممکن نہيں ہے کہ ايسے اقدامات اٹھائے جن کی منظوری براہ راست امريکی صدر کی جانب سے نہ موصول ہوئ ہے۔ اس کے علاوہ سی –آئ – اے کی کاروائياں امريکی کانگريس کی کميٹيوں کی زير نگرانی ہوتی ہيں۔ سی –آئ – اے کے ڈائريکٹر کا انتخاب امريکی صدر سينٹ کے مشورے اور منظوری سے کرتا ہے۔ سی – آئ – اے کا ڈائريکٹر ايجنسی کی کاروائيوں، اس کے بجٹ اور افرادی قوت کا براہراست ذمہ دار ہوتا ہے۔
جی ہاں اور چونکہ یہ محدود فنڈز سی آئی اے کے کالے کارناموں کیلئے ناکافی ہیں، یوں وہ باقی کا خرچہ ورڈ وائڈ منشیات کی ترسیل سے کمال لیتے ہیں :rollingonthefloor:
 

arifkarim

معطل
فواد بھائی سے ایک سوال:
کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ امریکی سینٹرل بینک Federal Reserve کسکے ماتحت ہے؟
 

dxbgraphics

محفلین
ايک ايجنسی کی حيثيت سے سی – آئ – اے کی ذمہ داری سينير امريکی پاليسی سازوں کے لیے نيشنل سيکورٹی اينٹلی جينس فراہم کرنا ہے۔ کسی بھی دوسری سيکورٹی ايجنسی کی طرح سی – آئ – اے بھی ايک محدود لاۂحہ عمل اور سينير حکومتی اہلکاروں کی جانب سے منظور شدہ پاليسی کے تحت کام کر تی ہے۔ سی – آئ – اے کے ليے يہ ممکن نہيں ہے کہ ايسے اقدامات اٹھائے جن کی منظوری براہ راست امريکی صدر کی جانب سے نہ موصول ہوئ ہے۔ اس کے علاوہ سی –آئ – اے کی کاروائياں امريکی کانگريس کی کميٹيوں کی زير نگرانی ہوتی ہيں۔ سی –آئ – اے کے ڈائريکٹر کا انتخاب امريکی صدر سينٹ کے مشورے اور منظوری سے کرتا ہے۔ سی – آئ – اے کا ڈائريکٹر ايجنسی کی کاروائيوں، اس کے بجٹ اور افرادی قوت کا براہراست ذمہ دار ہوتا ہے۔

کلی طور پر سی – آئ – اے کا کام اينٹيلی جينس انفارميشن کا حصول، اس کا تجزيہ اور اعلی امريکی عہديداروں تک اس کی ترسيل ہوتا ہے۔

صدر اوبامہ نے يہ بات کئ مواقع پر واضح کی ہے کہ ايک مضبوط اور مستحکم پاکستان، افغانستان اور پاکستان ميں دہشت گردی کے خاتمے کے ليے اشد ضروری ہے۔ دہشت گردی کی سپورٹ کے حوالے سے کوئ بھی عمل اس منطقی دليل اور منظور شدہ پاليسی کی نفی کرتا ہے۔

امريکی حکومت اور سی – آئ – اے پاکستان ميں بے گناہ شہريوں کے دانستہ اور بيہمانہ قتل ميں ملوث نہيں ہے۔ جذبات سے بھرپور يک طرفہ اخباری کالمز اور رپورٹس اور مصالحے سے بھرپور ٹی وی پروگرامز سے قطع نظر ايسا کوئ ثبوت موجود نہيں ہے جس سے آپ کے دعوے کی تصديق ہو سکے۔

سی – آئ – اے اس پاليسی کے تحت کام کرنے کی پابند ہے اور اپنی مرضی سے کوئ قدم نہيں اٹھا سکتی۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

جی ہاں اسی طرح پاکستانی آئی ایس آئی کا بھی کردار 1948 سے اپوزیشن کنٹرول کرنا ہے اور ہر کام حکومتی پالیسی کے تحت کرتی ہے ۔ اور یہ بات امریکہ کو یاد رکھنی چاہیئے۔

پاکستان زندہ باد
 

dxbgraphics

محفلین
آفت بہن سیاست کی بات نہیں دراصل فری میسنری اپنے ناپاک سازشوں کے ذریعے ایسے حالات پیدا کرنے میں ماہر ہے کہ ہمیں سب کچھ حقیقت نظر آتا ہے حالانکہ حالات ان ہی کے پیدا کردا ہوتے ہیں۔اور پاکستان میں یہ سارے حالات خراب کرنے میں انہی نجی پرائیویٹ کمپنیوں کا ہاتھ ہے۔ جس کا ثبوت حساس اداروں کے آس پاس دھماکے سے بڑا کیا ہوسکتا ہے تاکہ پاکستان کو ناکام ریاست کے طور پر پیش کیا جاسکے۔ اور افغانستان میں امریکی انخلاء بھی اسی لئے نہیں کیا جاتا جب تک پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو تباہ نہیں کر دیا جاتا ہے ۔


لیکن انشاء اللہ اللہ اسلام و پاکستان کاحامی وناصر ہوگا۔ اور پاکستان تا حیات رہیگا ۔ اور جیسا کہ احادیث سے ثابت ہے کہ یہودی ریاست نیست و نابود ہوگی (جو امریکی سات ترجیحات میں سے اول ہے کہ اسرائیل کا دفاع( ف
 
Top