آج محفل میں تمہاری ہم بنے ہیں اجنبی----برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
-----------
آج محفل میں تمہاری ہم بنے ہیں اجنبی
کیا محبّت سب تمہاری تھی تمہاری دل لگی
-------------
جو بھروسہ پیار پر تھا ، وہ سبھی میں کھو چکا
جب سے میں نے دیکھ لی ہے یہ تمہاری بے رخی
-------------
کل تمہارے تھیں لبوں پر جن کی خاطر نفرتیں
آج کیسے ہو گئی ہے دشمنوں سے دوستی
--------------------
جو عدالت میں کھڑے تھے مجرموں کے ساتھ کل
بن رہے ہیں آج ایسے ہیں ازل سے مولوی
--------------
دل کھچا ہی جا رہا ہے دیکھ کر صورت تری
حسن ایسا دیکھتے ہی چھا گئی ہے بے خودی
-------------------
دیکھتے ہی دیکھتے ہے پیار تم سے ہو گیا
اب تو تم سے عشق کرنا ہو گیا ہے لازمی
----------------------
تم نے ارشد کو دیا ہے پیار اتنا مہرباں
--------یا
تم جو ارشد پر ہوئے ہو اس طرح سے مہرباں
اس کا چہرہ دیکھ لو اب ، آ گئی ہے تازگی
--------------------
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ارشد بھائی معذرت کے ساتھ :unsure:
آپ کی اس غزل کے تقریباً ہر شعر میں تعقید کا مسئلہ درپیش ہے میرا مشورہ تو یہی ہے ہر شعر کو دوبارہ گرہ لگائیں باقی تو اساتذہ بہتر جانتے ہیں
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top