ساغر صدیقی آج روٹھے ہوئے ساجن کو بہت یاد کیا

سید زبیر

محفلین
آج روٹھے ہوئے ساجن کو بہت یاد کیا
اپنے اجڑے ہوئے گلشن کو بہت یاد کیا

جب کبھی گردشِ تقدیر نے گھیرا ہے ہمیں
گیسوئے یار کی الجھن کو بہت یاد کیا
شمع کی جوت پہ جلتے ہوئے پروانوں نے
اک ترے شعلہ دامن کو بہت یاد کیا
جس کے ماتھے پہ نئی صبح کا جھومر ہو گا
ہم نے اس وقت کی دلہن کو بہت یاد کیا
آج ٹوٹے ہوئے سپنوں کی بہت یاد آئی ہے
آج بیتے ہوئے ساون کو بہت یاد کیا
ہم سرِ طور بھی مایوس تجلی ہی رہے
اس درِ یار کی چلمن کو بہت یاد کیا
مطمئن ہو ہی گئے دام و قفس میں ساغر
ہم اسیروں نے نشیمن کو بہت یاد کیا
ساغرصدیقی
 
مدیر کی آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
مطمئن ہو ہی گئے دام و قفس میں ساغر
ہم اسیروں نے نشیمن کو بہت یاد کیا
خوب۔۔
 

لاریب مرزا

محفلین
خوب!!
پرسوں ہی ساغر صدیقی کے حالات زندگی پڑھنے کا اتفاق ہوا اور پڑھ کر بہت رنجور ہوئے۔ حق تعالیٰ ساغر صدیقی مرحوم کی مغفرت کرے۔
 
خوب!!
پرسوں ہی ساغر صدیقی کے حالات زندگی پڑھنے کا اتفاق ہوا اور پڑھ کر بہت رنجور ہوئے۔ حق تعالیٰ ساغر صدیقی مرحوم کی مغفرت کرے۔
شکستِ ساغر میں یونس ادیب صاحب نے ساغر کی زندگی کو بہت اچھے انداز میں بیان کیا ہے کمال بندہ تھا " حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا"
 
ہم سرِ طور مایوسِ تجلی ہی رہے
اس درِ یار کی چلمن کو بہت یاد کیا۔

۔

حشر بھی تو ہو چکا رخ سے نہیں ہٹتی نقاب
حد بھی آخر کچھ ہے کب تک کوئی دیوانہ رہے
 
Top