آج رات سے ’دی ڈونکی کنگ‘ کا راج

جاسم محمد

محفلین
آج رات سے ’دی ڈونکی کنگ‘ کا راج
191350_6272330_updates.jpg

’ڈونکی کنگ‘ آج رات 12 بجے سے سینما گھروں کی زینت بن جائے گی—.فلم پوسٹر
بچوں اور بڑوں کا انتظار ختم ہونے کو ہے کیونکہ جیو فلمز کی پیشکش شاندار اینیمیٹڈ فلم ’دی ڈونکی کنگ‘ آج رات 12 بجے سینما گھروں کی زینت بننے جارہی ہے۔

’دی ڈونکی کنگ‘ کی کہانی بہت ہی دلچسپ ہے، جس کے مطابق 'آزاد نگر' کے بادشاہ (شیر) کی ریٹائرمنٹ کا وقت قریب ہے اور وہ اپنی بادشاہت کسی اور کے حوالے کرنا چاہتے ہیں۔

مختلف جانور خود کو اس عہدے کا اہل ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ایسے میں چالاک لومڑی کو منگو دھوبی (گدھے) کا خیال آتا ہے اور وہ اس کا نام پیش کردیتی ہے۔

منگو یہ سن کر تھوڑا گھبراتا ہے اور کہتا ہے کہ 'یہ مجھ سے نہیں ہوگا، میں گدھا ہی ٹھیک ہوں'، لیکن پھر وہ اس کے لیے تیار ہوجاتا ہے اور لومڑی سے کہتا ہے، 'میں سلطنت کا بوجھ اٹھانے کے لیے تیار ہوں لیکن وزن 30 کلو سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے'۔

فلم میں موسیقی کا تڑکا بھی شامل ہے، جہاں منگو کنگ 'ڈونکی راجہ۔۔۔ اب بجے گا سب کا باجا' پر ڈانس کرتا نظر آتا ہے جبکہ 'اِنکی پنکی پونکی' نے بھی سننے والوں کو خوب متاثر کیا۔

فلم میں افضل خان عرف جان ریمبو نے منگو جب کہ حنا دلپذیر نے لومڑی کی صداکاری کی ہے۔

دیگر صداکاروں میں جاوید شیخ، عدیل ہاشمی، شفاعت علی، غلام محی الدین، فیصل قریشی، شبیر جان، مانی، اسماعیل تارا اور عرفان کھوسٹ شامل ہیں۔

فلم کے ٹریلر نے شائقین کو بے حد متاثر کیا تھا اور بچے ڈونکی کنگ کی نقل کرتے ہوئے اُس کے ڈائیلاگ دہراتے نظر آتے ہیں۔

فلم کی ریلیز سے قبل فلم کا شاندار پریمیئر بھی ہوا، جہاں سیاسی رہنماؤں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیر اطلاعات شیخ رشید سمیت شوبز شخصیات نے بھی اسے خوب سراہا۔
 

فرقان احمد

محفلین
ہماری دانست میں منگو کے کردار کے حوالے سے افضل خان کا انتخاب کر کے غلطی کی گئی ہے اور اس طرح اس کردار کو جان ریمبو کے رنگ میں رنگا ہوا دکھانے کی بھی کوئی ضرورت نہ تھی۔ کہانی میں جان تو ہے تاہم صداکاری کے حوالے سے بعض خامیاں ابھی سے دکھائی دے رہی ہیں۔
 
ہماری دانست میں منگو کے کردار کے حوالے سے افضل خان کا انتخاب کر کے غلطی کی گئی ہے اور اس طرح اس کردار کو جان ریمبو کے رنگ میں رنگا ہوا دکھانے کی بھی کوئی ضرورت نہ تھی۔ کہانی میں جان تو ہے تاہم صداکاری کے حوالے سے بعض خامیاں ابھی سے دکھائی دے رہی ہیں۔
پہلی چھلانگ میں ہر کوئی گرتا ہے مورفیئس
 

فرقان احمد

محفلین
علامتی سی کہانی لگ رہی ہے ویسے۔ اس سے زیادہ کیا کہا جائے؟ فواد چودھری صاحب کے ساتھ شیخ رشید صاحب بھی ٹریلر دیکھ آئے اس لیے خاموشی ہی بہتر ہے۔
 
اس سے پہلے مقامی سطح پر اس لیول یا اس کے قریب ترین لیول کی کوئی اور کوشش کی گئی ہوتی تو یقینا عام خاص کا فرق یا غلطیوں کی نشان دہی سے فائدہ ہوتا۔ یہاں تو فرسٹ ان لائن ہونے کی وجہ سے نہ کوئی بنیادی معیار کا طعنہ ہے نہ کچھ منفی پراپیگنڈا جو ہے یہی ہے کہ حوصلہ افزائی کریں تاکہ دوسرے بھی اپنی کوشش کا حوصلہ کریں پھر معیار شعیار بن شن جائے گا
 
Top