آج بھی ہے تیرا نام کامیابی کی نوید

حوصلوں کے مُردہ جسموں کو جلا دیتا ہے تو
آج بھی شب رانگ لمحوں میں ملا ضیاء دیتا ہےتو

آج بھی تیرا نام کامیابی کی نوید
آج بھی راہوں کو منزلوں سے ملا دیتا ہے تو


یہ شعر کس شاعر کا ہے. ہو سکتا ہے پہلے مصرعے میں کچھ غلطی ہو کیونکہ آٹھویں کلاس میں پہلی دفعہ سکول میں تقریر کی تھی تو تب یہ شعر تقریر میں شامل تھا اور مجھے آج تک یاد ہے
 
آخری تدوین:
Top