آج آنکھوں سے مری اس نے ملائی آنکھیں-----برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع ؛راحل؛
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج آنکھوں سے مری اس نے ملائی آنکھیں
اک نظر دیکھ کے پھر اس نے جھکائی آنکھیں
---------
اس کی نظروں سے ملا ہم کو پیامِ الفت
سب جہاں بھول گئے اس پہ جمائی آنکھیں
-----------
اب تو ہمّت ہی نہیں ٖغیر کی جانب دیکھیں
اس کی صورت سے نہیں ہم نے ہٹائی آنکھیں
-------------
بن گیا یار مرا پاس ہے میرے رہتا
اب نہیں غیر نہ اس کی ہیں پرائی آنکھیں
------------
اس کی آنکھوں نے دیا ہم کو حصارِ الفت
جب ستایا ہے کبھی اس نے دکھائی آنکھیں
----------
جب سے ارشد نے محبّت سے ہے دیکھا اس کو
------ یا
جب سے ارشد نے ہے اس کو بنایا اپنا
اس نے غیروں کی طرف پھر نہ اٹھائی آنکھیں
--------------
 
Top