شمشاد
لائبریرین
آتشدان کا بُت - صفحہ 38 – 39
ہوا تھا! صفدر نے سوٹ کیس کو پہچاننے میں غلطی نہیں کی تھی! مگر مچھ کی کھال کا سیاہ سوٹ کیس!
صفدر نے عمران کی توجہ بھی اس کی طرف مبذول کرائی۔
"تمہیں یقین ہے! کہ یہ وہی سوٹ کیس ہے!" عمران نے پوچھا۔
"مجھے یقین ہے! میری آنکھیں بہت کم دھوکہ کھاتی ہیں!"
"تب پھر اس کا یہ مطلب ہے کہ یہ آدمی اس وقت سے باہر نکلا ہی نہیں۔" عمران نے تشویش کن لہجہ میں کہا۔
صفدر کچھ نہ بولا! عمران نے تھوڑی دیر بعد کہا! " یہ آدمی بھی خطرے میں ہے!"
"کیوں۔۔۔!"
"بھلا وہ آدمی جہاز کی سیڑھیوں سے گر کر کیوں مر گیا تھا! اور یہ سوٹ کیس تھانے کیوں نہیں پہنچا! قاعدے سے مرنے والے کی ایک ایک چیز پر فی الحال پولیس کا قبضہ ہونا چاہیے تھا!
"ہاں یہ تو ہے۔!"
" ہو سکتا ہے کہ اسی سوٹ کیس کی وجہ سے اس کی جان گئی ہو!"
"ہونے کو بہت کچھ ہو سکتا ہے عمران صاحب! لیکن آخر یہ چکر کیا ہے!"
"تم نے پھر وہی سوال کیا؟ حالانکہ میں تمہیں بتا چکا ہوں کہ میں بھی تمہاری ہی طرح اندھیرے میں ہوں! بس جتنا کہا جا رہا ہے اُسی کے مطابق کسی مشین کی طرح عمران بھی چل پڑا ہے!"
صفدر خاموش ہو گیا لیکن اس کا عمران کے بیان سے اطمینان نہیں ہوا تھا۔
"اس پر نظر رکھو۔" عمران نے کہا۔
"لیکن جیسے وہ ختم ہو گیا تھا اُسی طرح یہ بھی ختم ہو سکتا ہے۔"
"ضروری نہیں ہے! یہ کافی محتاط معلوم ہوتا ہے۔ تم شاید یہ سمجھتے ہو کہ اس وقت تمہارے ہی خیال دلانے سے مجھے اس کی موجودگی کا علم ہوا ہے۔"
"پھر ۔۔۔؟"
"میں اُسے دیر سے دیکھ رہا ہوں! یہ ویٹروں کی لائی ہوئی چیزیں پہلے انہیں ہی چکھا دیتا ہے! پھر خود کھاتا پیتا ہے! چونکہ یہ بڑے آدمیوں کا کلب ہے، اس لئے ویٹر کو ایسی حرکات پر حیرت بھی نہیں ہوتی۔ وجہ یہی ہے کہ ان کی دانست میں یہاں اُس سے بھی زیادہ وہمی اور سنکی آدمی آتے ہیں!"
"تو کیا آپ اس کا سوٹ کیس ہتھیانے کی فکر میں ہیں۔"
"مفت ہاتھ آئے تو بُرا کیا ہے۔!" عمران بائیں آنکھ دبا کر مسکرایا۔
"مطلب یہ کہ ابھی تم لال ٹائی والے کے اصل ٹھکانے تک نہیں پہنچے! میرا خیال ہے کہ وہ کسی قسم کا خطرہ ہی محسوس کر کے یہاں آ جما تھا۔ اور اب بھی یہیں موجود ہے۔۔۔ ائیر پورٹ سے یہاں تک وہ کیسے آیا تھا!"
"ٹیکسی میں۔"
"ہوں۔۔۔! تمہیں اب پھر اس کا تعاقب کرنا ہے! لیکن تعاقب کرنے سے پہلے اپنی مونچھیں نکال دینا۔ تا کہ رانا تہور علی کے سیکرٹری
ہوا تھا! صفدر نے سوٹ کیس کو پہچاننے میں غلطی نہیں کی تھی! مگر مچھ کی کھال کا سیاہ سوٹ کیس!
صفدر نے عمران کی توجہ بھی اس کی طرف مبذول کرائی۔
"تمہیں یقین ہے! کہ یہ وہی سوٹ کیس ہے!" عمران نے پوچھا۔
"مجھے یقین ہے! میری آنکھیں بہت کم دھوکہ کھاتی ہیں!"
"تب پھر اس کا یہ مطلب ہے کہ یہ آدمی اس وقت سے باہر نکلا ہی نہیں۔" عمران نے تشویش کن لہجہ میں کہا۔
صفدر کچھ نہ بولا! عمران نے تھوڑی دیر بعد کہا! " یہ آدمی بھی خطرے میں ہے!"
"کیوں۔۔۔!"
"بھلا وہ آدمی جہاز کی سیڑھیوں سے گر کر کیوں مر گیا تھا! اور یہ سوٹ کیس تھانے کیوں نہیں پہنچا! قاعدے سے مرنے والے کی ایک ایک چیز پر فی الحال پولیس کا قبضہ ہونا چاہیے تھا!
"ہاں یہ تو ہے۔!"
" ہو سکتا ہے کہ اسی سوٹ کیس کی وجہ سے اس کی جان گئی ہو!"
"ہونے کو بہت کچھ ہو سکتا ہے عمران صاحب! لیکن آخر یہ چکر کیا ہے!"
"تم نے پھر وہی سوال کیا؟ حالانکہ میں تمہیں بتا چکا ہوں کہ میں بھی تمہاری ہی طرح اندھیرے میں ہوں! بس جتنا کہا جا رہا ہے اُسی کے مطابق کسی مشین کی طرح عمران بھی چل پڑا ہے!"
صفدر خاموش ہو گیا لیکن اس کا عمران کے بیان سے اطمینان نہیں ہوا تھا۔
"اس پر نظر رکھو۔" عمران نے کہا۔
"لیکن جیسے وہ ختم ہو گیا تھا اُسی طرح یہ بھی ختم ہو سکتا ہے۔"
"ضروری نہیں ہے! یہ کافی محتاط معلوم ہوتا ہے۔ تم شاید یہ سمجھتے ہو کہ اس وقت تمہارے ہی خیال دلانے سے مجھے اس کی موجودگی کا علم ہوا ہے۔"
"پھر ۔۔۔؟"
"میں اُسے دیر سے دیکھ رہا ہوں! یہ ویٹروں کی لائی ہوئی چیزیں پہلے انہیں ہی چکھا دیتا ہے! پھر خود کھاتا پیتا ہے! چونکہ یہ بڑے آدمیوں کا کلب ہے، اس لئے ویٹر کو ایسی حرکات پر حیرت بھی نہیں ہوتی۔ وجہ یہی ہے کہ ان کی دانست میں یہاں اُس سے بھی زیادہ وہمی اور سنکی آدمی آتے ہیں!"
"تو کیا آپ اس کا سوٹ کیس ہتھیانے کی فکر میں ہیں۔"
"مفت ہاتھ آئے تو بُرا کیا ہے۔!" عمران بائیں آنکھ دبا کر مسکرایا۔
"مطلب یہ کہ ابھی تم لال ٹائی والے کے اصل ٹھکانے تک نہیں پہنچے! میرا خیال ہے کہ وہ کسی قسم کا خطرہ ہی محسوس کر کے یہاں آ جما تھا۔ اور اب بھی یہیں موجود ہے۔۔۔ ائیر پورٹ سے یہاں تک وہ کیسے آیا تھا!"
"ٹیکسی میں۔"
"ہوں۔۔۔! تمہیں اب پھر اس کا تعاقب کرنا ہے! لیکن تعاقب کرنے سے پہلے اپنی مونچھیں نکال دینا۔ تا کہ رانا تہور علی کے سیکرٹری