آئے ہیں جب وہ منبر و محراب سامنے
تسکیں کے کھل گئے ہیں کئی باب سامنے
کیوں جگمگا اُٹھے نہ شبِ تارِ زندگی
جب ہو رُخِ رسول ﷺ کا مہتاب سامنے
پایا ہے لطفِ سرورِ عالم کو چارہ ساز
جب ہو نہ کوئی صورتِ اسباب سامنے
سوئے حجاز قافلہ ء شوق ہے رواں
دریائے اضطراب ہے پایاب سامنے
اس زور سے دھڑکنا یہاں پر روا نہیں
اُن کا حرم ہے اے دلِ بے تاب سامنے
کس شان سے حضور ﷺ ہیں مسجد میں جلوہ ریز
کتنے ادب سے بیٹھے ہیں اصحاب سامنے
تائب فضائے شہرِ نبی ﷺہے خیال میں
یا خلد کا ہے منظرِ شاداب سامنے
( حضرت حفیظ تائب رحمۃ اللہ علیہ )
تسکیں کے کھل گئے ہیں کئی باب سامنے
کیوں جگمگا اُٹھے نہ شبِ تارِ زندگی
جب ہو رُخِ رسول ﷺ کا مہتاب سامنے
پایا ہے لطفِ سرورِ عالم کو چارہ ساز
جب ہو نہ کوئی صورتِ اسباب سامنے
سوئے حجاز قافلہ ء شوق ہے رواں
دریائے اضطراب ہے پایاب سامنے
اس زور سے دھڑکنا یہاں پر روا نہیں
اُن کا حرم ہے اے دلِ بے تاب سامنے
کس شان سے حضور ﷺ ہیں مسجد میں جلوہ ریز
کتنے ادب سے بیٹھے ہیں اصحاب سامنے
تائب فضائے شہرِ نبی ﷺہے خیال میں
یا خلد کا ہے منظرِ شاداب سامنے
( حضرت حفیظ تائب رحمۃ اللہ علیہ )