''آئنو جب کوئی تصویر دکھانا اب کے'' تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کیلئے


آئنو جب کوئی تصویر دکھانا اب کے
اصل چہرہ بھی ذرا سامنے لانا اب کے

اور کیا، دے ہی چکے ہو جو اندھیرے کو شکست
ایک لحظہ کو سہی جوت جگانا اب کے

جو بھی آئے ہے خریدے تُجھے ایرا غیرا
گر چکا ہے ترا بھاؤ، یہ اُٹھانا اب کے

دور ہو زلف رسا کی یہ پریشانی کچھ
اس کو سُلجھاؤ تو پھر گُل سے سجانا اب کے

اب کے منجدھار میں پتوار کھوئیے چھوڑو
وقت پر بنتی ہے کیا، سیکھے زمانہ اب کے

چھوڑ دینا کوئی کھڑکی، کوئی دروازہ کھُلا
گھر مرے دل میں گھٹا تُو جو بنانا ابے اب کے

میری توبہ جو محبت میں کروں پھر اظہر
بس ہے اتنی سی ہی خواہش کہ بچانا اب کے

 

الف عین

لائبریرین
خوب۔ بہتری کا تھوڑا امکان ضرور ہے۔
پہلے دونوں شعر درست ہے
اور کیا، دے ہی چکے ہو جو اندھیرے کو شکست
ایک لحظہ کو سہی جوت جگانا اب کے
÷÷اگر پہلے مصرع میں ’ہار‘ آ سکے تو بہتر ہو شاید۔

جو بھی آئے ہے خریدے تُجھے ایرا غیرا
گر چکا ہے ترا بھاؤ، یہ اُٹھانا اب کے
پہلے مصرع کا بیانیہ بہتر کرنے کی ضرورت ہے
دوسرے میں ’بھاؤ‘ بطور فعلن مجھے کم از کم پسند نہیں ( بلکہ سارے ’ؤ‘ پر ختم ہونے والے الفاظ) یوں کر دو
گر چکا ہے جو ترا بھاؤ،اُٹھانا اب کے (بڑھانا بھی ہو سکتا ہے ’اٹھانا‘ کی جگہ)

دور ہو زلف رسا کی یہ پریشانی کچھ
اس کو سُلجھاؤ تو پھر گُل سے سجانا اب کے
÷÷تو اور پھر دونوں کی ضرورت نہیں۔ اور گل کی بجائے پھول مصرع کے مزاج سے زیادہ مطابقت رکھتا ہے
اس کو سُلجھاؤ تو پھولوں سے سجانا اب کے

اب کے منجدھار میں پتوار کھوئیے چھوڑو
وقت پر بنتی ہے کیا، سیکھے زمانہ اب کے
÷÷اس کا بیانیہ اچھا نہیں۔

چھوڑ دینا کوئی کھڑکی، کوئی دروازہ کھُلا
گھر مرے دل میں گھٹا تُو جو بنانا ابے اب کے
÷÷اے گھٹا دل میں مرے گھر جو بنانا اب کے
بہتر بیانیہ ہو گا۔

میری توبہ جو محبت میں کروں پھر اظہر
بس ہے اتنی سی ہی خواہش کہ بچانا اب کے
÷÷پہلے مصرع‘ میں ’مَیں‘ ہے، جس کا ’یں‘ حذف نہیں کیا جاتا۔ یوں کہو تو
میری توبہ ہے محبت جوکروں پھر اظہر
بس ہے اتنی سی تمنا کہ بچانا اب کے
 
Top