کچھ نہیں کے دو پہلو
جنہیں عشق سے واسطہ کچھ نہیں
انہیں حسن سے کیا ملا کچھ نہیں
جہاں زہد خشک آ گیا اس جگہ
محبت مروت وفا کچھ نہیں
خدا جانے کس دل سے کہتے ہیں لوگ
حسیں اور ان کی ادا کچھ نہیں
نہیں ہیں جو تنویر دل ماہ وش
شب ماہ میں بھی مزہ کچھ نہیں
شرر ہیں یہ ہنس مکھ ستارے اگر
تو ہر خندۂ...