عبدالسلام اظہر

  1. حذیفہ انصاری

    راہِ ہوس کو اور بھی ہموار مت کرو :: عبدالسلام اظہر

    راہِ ہوس کو اور بھی ہموار مت کرو نادانو ! شاہزادے کو بیدار مت کرو یہ کہہ رہے ہیں دھوپ کے سفّاك زاویے اب اعتبارِ سایہء أشجار مت کرو اك حملہ فتح یاب کرے گا ہمیں مگر میرِ سپہ کا حکم ہے یلغار مت کرو شب زادو! آؤ سامنے روشن چراغ کے چھپ کر منافقوں کی طرح وار مت کرو درّانہ شور کرتی ہوئی آئیں...
  2. حذیفہ انصاری

    چمکتے خوابوں کی بستی بسانے والی ہے ::عبدالسلام اظہر

    چمکتے خوابوں کی بستی بسانے والی ہے ہوا جو تیرے جھروکے سے آنے والی ہے بجھائے جاتی ہے اک ايک کرکے سارے دیے یہ رات پھر کوئی طوفاں اٹھانے والی ہے کنارے رہنے دو قانون کی کتابوں کو کہ شاہزادی عدالت میں آنے والی ہے کبھی تو لگتا ہے یہ قوم یوں ہی سوتے ہوئے تباہی اپنا مقدّر بنانے والی ہے مرے جوانوں...
  3. حذیفہ انصاری

    کچھ تو بتا اے دھوپ کی یلغار کیا ہوئے :: عبدالسلام اظہر

    کچھ تو بتا اے دھوپ کی یلغار کیا ہوئے تھی جن کی ذات سایہ ٔ اشجار کیا ہوئے ٹھوکر میں جن کی رہتی تھیں جابر حکومتیں وہ صاحبان جبہ و دستار کیا ہوئے جو پاس دار عظمت نانِ جویں کے تھے تھے خاک جن کو درہم و دینار کیا ہوئے جن کے نقوش پا پہ بہاریں کریں قیام وہ تارکین سبزہ و گلزار کیا ہوئے جن کا وجود...
  4. حذیفہ انصاری

    خزانہ آنکھوں کا ایسے کہیں لٹا ہی نہیں

    خزانہ آنکھوں کا ایسے کہیں لٹا ہی نہیں کوئی بھی شخص یہاں خواب دیکھتا ہی نہیں مرا قبیلہ سپاہی نہیں مجاہد ہے کسی بھی حال میں تلوار بیچتا ہی نہیں پڑی ہے فکر خلاؤں میں رنگ بھرنے کی زمیں کا قرض ابھی تک ادا ہوا ہی نہیں مرے وجود نے خوش فہمی خاک کرڈالی وہ مطمئن تھے کہ بستی میں آئینہ ہی نہیں...
Top