عبّاس تابش

  1. معاویہ وقاص

    عباس تابش واپسی - عبّاس تابش

    یہ بارہ سال پہلے کی کہانی ہے کہ جب سرسوں کی گندل تھا بدن میرا ہوا مجھ کو کھلاتی تھی مجھے چرخے کی گھو کر ہی سے گہری نیند آتی تھی دہن میں شیر مادر کی مہک کے آخری دن تھے جوانی جھلملاتی تھی یہ بارہ سال پہلے کی کہانی ہے میں اپنے آپ میں رہتا تھا جیسے پھول میں خوشبو مجھے اک نام جو گڑ کی طرح میٹھا تھا...
  2. معاویہ وقاص

    عباس تابش ایک مشکل سی بہر طور بنی ہوتی ہے - عبّاس تابش

    ایک مشکل سی بہر طور بنی ہوتی ہے تجھ سے باز آئیں تو پھر خود سے ٹھنی ہوتی ہے کچھ تو لے بیٹھی ہے اپنی شکستہ پائی اور کچھ راہ میں چھاؤں بھی گھنی ہوتی ہے میرے سینے سے ذرا کان لگا کر دیکھو! سانس چلتی ہے کہ زنجیر زنی ہوتی ہے آبلہ پائی بھی ہوتی ہے مقدر اپنا سر پہ افلاک کی چادر بھی تنی ہوتی ہے دودھ...
  3. معاویہ وقاص

    عباس تابش شام سفر کی حد پہ تھے دن رات کی طرح - عبّاس تابش

    شام سفر کی حد پہ تھے دن رات کی طرح ہم بھی کبھی ملے تھے تضادات کی طرح تو نے تو اپنے ساتھ مجھے بھی بدل دیا میں تو نہیں تھا تیرے خیالات کی طرح یہ پیڑ بھی عجیب ہیں ہنستے نہیں کبھی پھولوں کو ضبط کرتے ہیں جذبات کی طرح سورج کے سائباں میں کوئی چھید پڑ گیا اب روشنی بھی ہوتی ہے برسات کی طرح شہروں سے...
  4. معاویہ وقاص

    عباس تابش دکھوں کا دشت آنکھوں کا سمندر چھوڑ آیا ہوں - عبّاس تابش

    دکھوں کا دشت آنکھوں کا سمندر چھوڑ آیا ہوں جو گھر میں لا نہ سکا تھا وہ باہر چھوڑ آیا ہوں تم اگلی بارشوں کے بعد جا کر دیکھنا پیارے تمہارا نام دیواروں پہ لکھ کر چھوڑ آیا ہوں محبت کی ہے اس گھر میں رہائش تو نہیں کی ہے ابھی تو صرف دروازے پہ بستر چھوڑ آیا ہوں تیری بانہوں میں آ کر بھی یہی محسوس ہوتا...
  5. معاویہ وقاص

    عباس تابش یہ بادلوں میں ستارے ابھرتے جاتے ہیں - عبّاس تابش

    یہ بادلوں میں ستارے ابھرتے جاتے ہیں کہ آسماں کو پرندے کترتے جاتے ہیں تمہارے شہر میں تہمت ہے زندہ رہنا بھی جنہیں عزیز تھیں جانیں وہ مرتے جاتے ہیں نہ جانے کب تمھیں فرصت ملے گی آنے کو تمہارے آنے کے دن گزرتے جاتے ہیں کہا تو یہ تھا کہ چھوڑیں انا کی مسند کو مگر یہ لوگ تو دل سے اترتے جاتے ہیں کہاں...
  6. معاویہ وقاص

    عباس تابش ہمارے ساتھ محبت کا جو سلوک بھی ہو - عبّاس تابش

    یہ شہر روز ہی بستا ہے روز اجڑتا ہے مگر غنیم کو کیا اس سے فرق پڑتا ہے خدا نے ہم میں کیا قدر مشترک رکھی کہ میری آنکھ ترے لبوں سے پھول جھڑتا ہے ہمارے ساتھ محبت کا جو سلوک بھی ہو سوال یہ ہے کے دنیا کا کیا بگڑتا ہے شکستگی میں بھی معیار اپنے ہوتے ہیں گرے مکان تو اپنے ہی پاؤں پڑتا ہے یہی پسند نہیں...
Top