میں مجرم ہوں
وہ شب ان گنت ڈھلتی راتوں کا روپ لے کر،
مرے گھر کے آنگن سے رخصت ہوئی جا رہی تھی،
خوشی کی شبنم مسلسل در و بام پر گر رہی تھی،
مگر کوئی آواز کا پھول کھلنے نہیں پا رہا تھا!
اچانک مری ننھی بچی کسی خواب کو ایک زندہ حقیقت سمجھ کر،
ڈری- ڈر کے چیخی تو پہلا صدا کا شگوفہ عجب بے قراری...