waseem barelvi

  1. طارق شاہ

    وسیم بریلوی ::::: شام تک صُبح کے نظروں سے اُتر جاتے ہیں ::::: Waseem Barelvi

    غزلِ شام تک صُبْح کی نظروں سے اُتر جاتے ہیں اِتنے سمجھوتوں پہ جِیتے ہیں کہ مرجاتے ہیں ہم تو بے نام اِرادوں کے مُسافر ٹھہرے کچھ پتا ہو تو بتائیں کہ کِدھر جاتے ہیں گھر کی گِرتی ہُوئی دِیوار ہے ہم سے اچھّی راستہ چلتے ہُوئے لوگ ٹھہر جاتے ہیں اِک جُدائی کا وہ لمحہ، کہ جو مرتا ہی نہیں...
Top