ٹوٹا ہوا تارا

  1. محمد تابش صدیقی

    نظم: ٹوٹا ہوا تارا ٭ تابش

    ایک احساس برائے نقد و تبصرہ نظم: ٹوٹا ہوا تارا ٭ رات خاموش ہے، تاریک فضا ہے ہر سو دور افق پر کوئی تارا ہے مگر ٹوٹا ہوا دل یہ کہتا ہے اسے پاس بلا لوں اپنے اور پھر دیر تلک، دیر تلک باتیں کروں باتوں باتوں میں بکھرنے کا سبب پوچھ لوں میں شاید اس دل کے بکھرنے کا سبب مل جائے یا ہمیں غم سے بہلنے کا سبب...
Top