گداگر
نگاہیں اس کے چہرے پر رکیں تو جم گئیں یک دم
ہوا میں محو حیرت اور نبضیں تھم گئیں یک دم
مرے رب نے اسے کتنا حسیں پیکر بنایا تھا
پھر اس کے چشم و لب رخسار کو کتنا سجایا تھا
وہ آنکھیں یا الہی ورطہء حیرت کا ساماں تھیں
سنہری اس کی زلفیں خیر سے سورج بداماں تھیں
وہ چہرہ تھا کہ...